تشبیہ و تنزیہ

تشبیہ کی تعریف

تشبیہ حقیقتِ مطلقہ (ذاتِ حق) کو مظاھر کَونیہ کی صورتوں میں ملاحظہ کرنے کو تشبیہ کہتے ہیں۔ تشبیہ کے معنی ہیں مشابہت دینا، علمِ کلام کی اصطلاح میں خالق کو مخلوق کی صفات سے متّصف کرنے کا نام تشبیہ ہے۔

تنزیہہ کی تعریف

حقیقتِ مطلقہ (ذاتِ حق) کو نقائص امکانیہ سے بری جاننا اور خالق کو مخلوق کی صفات سے متصف ہونے سے پاک ماننا تنزیہہ (تنزیہہ کا معنی ہے پاک کرنا) سُبْحَـٰنَ رَبِّكَ رَبِّ ٱلْعِزَّةِ عَمَّا يَصِفُونَ (ترجمہ: یہ جو کچھ بیان کرتے ہیں تمہارا پروردگار جو صاحب عزت ہے اس سے (پاک ہے)

ابن عربی اور مجدد پاک کی تشریح

حضرت ابن عربی قدس سرّہ حق تعالیٰ کی ذات میں تشبیہ و تنزیہہ دونوں کو جمع کرتے ہیں جب کہ حضرت امام ربانی کا اصرار ہے کہ انبیاء و مرسلین علیہم و الصلوٰت و التسلیمات کی شریعتوں میں توحیدِ تنزیہی کا سبق دیا گیا ہے نہ کہ توحیدِ تشبیہی کا۔ لہٰذا کشفی علوم و معارف کو وحی کے علوم و معارف پر ترجیح دینا کسی طرح بھی جائز نہیں۔ توحیدِ تنزیہی ہی اصل قرآنی تُوحید ہے کیونکہ تکمیل و بقاء کے مرتبے میں توحیدِ تشبیہی کے احوال و معارف یکسر گُم ہوجاتے ہیں۔

اسمِ ظاہر کی تجلی کے شہود کے وقت حضرت امام ربانی کا ظاہرچونکہ کثرت اور دوئی کی طرف متوجہ تھا اس لئے وہ اسم الظاھر کی تجلیات سے ہرگز متاثر نہ ہوا کہ اس پر تنزیہی نسبت کا غلبہ تھا۔ اس فرمان کی بنیاد اس بات پر ہے کہ عارف ظاہر اور باطن کی ہر دو کیفیتوں سے مشرف ہوتا ہے اسکا ظاہر تجلیّاتِ صفاتیہ ظلّیہ میں مشغول ہوتا ہے اور اسکا باطن تجلیّاتِ ذاتیہ اصلیّہ میں غوطہ زن رہتا ہے وہ تشبیہی نسبت کے باوجود تنزیہی نسبت سے بھی کامل حصّہ رکھتا ہے۔ چونکہ حضرت امام ربانی قدس سرہ پر تنزیہی نسبت کا غلبہ تھا لہٰذا آپ عارضی طور پر وارد ہونے والی تشبیہی نسبت سے ہرگز متاثر نہ ہوئے جیسا کہ ایک مقام پر آپ فرماتے ہیں۔

طریقہ من طریقہ  سُبحانی است کہ از رہِ تنزیہہ رفتہ ام (ترجمہ: میرا طریقہ سُبحانی ہے کیونکہ میں راہِ تنزیہہ سے خدا تک پہنچا ہوں)

 واضح ہو کہ نسبتِ تشبیہی توحیدِ وجودی میں عیاں ہوتی ہے اور نسبتِ تنزیہی توحیدِ شہودی میں حاصل ہوتی ہے گویا آپ فرماتے ہیں باوجودیکہ میرا ظاھر توحیدِ تشبیہی سے بہرہ یاب تھا لیکن باطن توحیدِ تنزیہی سے بدستور مشرف رہا اور کچھ مدت کے بعد اسم الظاھِرُ کی تجلیّات اس طرح پوشیدہ ہوگئیں گویا کہ کبھی تھیں ہی نہیں اور توحیدِ تشبیہی کے عارضی اَحوال و معارف مکمل طور پر زائل ہوگئے۔


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں