نیت مراقبہ معبودیت صرفہ
فیض می آید از ذات بیچون کہ منشاء معبودیت صرفہ است بہ ہیئت وحدانی من بواسطہ پیران کبار رحمۃاللہ علیہم اجمعین
ذات باری تعالیٰ کی طرف سے جو معبودیت صرفہ کا منشاء ہے عظیم مرشدین گرامی اللہ تعالیٰ ان پر رحمتیں نازل فرمائےکے وسیلہ جلیلہ سے میری ہیئت وحدانی میں فیض آتا ہے۔
تشریح
یہ وہ مقام ہے جہاں سیر قدمی ختم ہوجاتی ہے اور سیرنظری باقی رہتی ہے۔سیر قدمی وصول قدمی کا نام ہے۔ اور ذات اگر صورت مثالیہ میں نظر آئے تو اس کو سیرنظری کہتے ہیں۔ اس مقام میں کلمہ طیبہ کے چاروں معنی کامل طور پر حاصل ہوتے ہیں یعنی (1) لامعبود إلا الله (۲) لا مقصود إلا الله (۳) لا موجود إلا اللة(۴) لامطلوب إلا الله
حقیقت صلوۃ کی سیر کے بعد سالک کو معبودیت صرفہ کے عالی مقام میں سیر کرائی جاتی ہے۔ یہاں راس خیال سے مراقبہ کیا جا تا ہے ۔ کہ اس ذات سے جو معبودیت صرفہ ہے بواسطہ حضرت پیرومرشد میرے بیئت وحدانی پرفیض آتا ہے ۔ اس مقام میں روحانی نظری سیر ہوتی ہے۔ چنانچہ معراج کی رات رسول اللہﷺ کوقف یا محمد ﷺ کا حکم دیا گیا وہ اس طرف اشارہ کرتا ہے ۔یہ سیر قدمی کی انتہا ہے۔ یہاں سرکلمہ لا معبودالا اللہ کا ظہور پا تا ہے ۔ اگر غیر اللہ کی نفی ثابت ہو کر معبود حقیقی کے علاوہ کسی اور کا مستحق عبادت نہ ہونا پا یہ ثبوت کو پہنچتا ہے کلمہ طیبہ لا الہ الا اللہ کے معنی مبتدیوں کے لیے لامقصودالا اللہ متوسلین کے لیے لا معبو دالا اللہ اور منتہیوں کے لیے لامشھو دالا اللہ معلوم ہو جاتے ہیں ۔
حقیقت یہ ہے کہ ہر قسم کی عبادت کا حق سوائے اللہ تبارک وتعالی جل شانہ کے اور کسی کو حاصل نہیں اگر چہ وہ اسماء وصفات الہیہ ہی کیوں نہ ہوں ۔ اس مقام پر ہرقسم کے شرک کی جڑ ختم ہو جاتی ہے ۔ معبودیت صرفہ میں سا لک محسوس کرتا ہے ۔ کہ اب تک اس پر جن تجلیات کا ظہور ہو چکا ہے یہاں معاملہ اس سے کہیں اعلی وارفع ہے ۔ اس مقام مقدس میں ترقی وحدت بصر کا نام ہے ۔ اور اس میں کثرت نوافل ترقی کا سبب ہے ۔ یہ حقائق الہیہ کی سیر کا آخری مقام ہے اس مرتبہ عالیہ کا حصول پیرومرشد کی توجہ کے بغیر محال ہے۔