جہل اور گوشہ نشینی

محبوب سبحانی غوث صمدانی ، شہباز لامکانی، حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانی قدس سرہ العزیز کی معروف کتاب الفتح الربانی والفیض الرحمانی‘‘باسٹھ (62 ) مواعظ ،متعدد ملفوظات اور فتوحات کا مجموعہ ہے، یہ خطبہ ان کے ملفوظات میں سے ہے۔

جہالت میں گوشہ نشینی سراسر خرابی ہے:

تواپنی خانقاہ میں جہالت کے ساتھ گوشہ نشین نہ ہو، ایسی گوشہ نشینی سراسر خرابی ہے رسول اکرم ﷺ نے ارشادفرمایا:

پہلے فقہ کے پھر گوشہ نشینی اختیار کر۔ تیرے لائق نہیں ہے کہ تو ایسی حالت میں گوشہ نشینی اختیار کرے کہ – زمین پر ایک بھی ایسا شخص ہو جس سے تو ڈرتا ہوں یا اس شخص سے کوئی امید لگائے ہوئے ہو، اللہ کے سوا تیرے لئے کوئی اور ذات ایسی نہ ہونی چاہئیے جس سے تجھے خوف اور کوئی امید ہو، میں تو اللہ کا قرب حاصل کرنے کے لئے اور اس کے دین پر قائم رہنے کے لئے اس کے سوا کسی کو نہیں پہچانتا۔ء اللہ کے دین پر قائم رہنا اور دین کی مدد کسی اور کے لئے نہیں فقط اللہ کی ذات کے لئے ہے دین کی وہ آواز جو دین کے قلب و باطن سے نکلتی ہے، صدیق سنتا ہے، کہ جب عام لوگ

 اللہ کے دین کی حد میں چھلانگ جاتے ہیں۔

ممنوعات کو اختیار کر لیتے ہیں۔

 احکام کو چھوڑ کر پس پشت ڈال دیتے ہیں۔

 وہ دین کی چیخ و پکار سن کر اس کی فریادرسی پر کمر بستہ ہو جا تا ہے، اور کھڑے ہو کر پوری طرح سے اس کی مدد میں لگ جا تا ہے اور امر بالمعروف و نہی عن المنکر کرتا ہے۔ وہ دین کی خیرخواہی کرتا ہے اور اس کی طرف سے مدافعت کرتا رہتا ہے۔ یہ سارے کام فقط اپنے اللہ کی قوت اور مددسے کرتا ہے، اس میں اس کے نفس اور خواہش اور عادت اور تکبر اور جہالت اور نفاق کی قوت کا کچھ دخل نہیں ہوتا ۔ عبادت یہ  ہے کہ عادت کو ترک کر دیا جائے نہ کہ عادت کو عبادت بنالیا جائے ، حتی کہ وہ مجسم عبادت بن جائے ۔

  دنیا وآخرت اور مخلوق سےقطع تعلق

اولیاء اللہ نے دنیا و آخرت اور مخلوق سے تعلق توڑ لیا اور اللہ کے ساتھ تعلق جوڑ لیا، تم اپنے کھوٹے سکے نہ پیش کرو کیونکہ پر کھنے والا سمجھ دار ہے، وہ کسوٹی پر جانچے بغیر تم سے نہ لے گا، تمہارے پاس جو کھوٹ ہے، اسے پھینک دو اور اسے کچھ نہ جانو ، اس کی کچھ قدر نہیں، تم سے وہی مال لیا جاۓ گا جسے بھٹی میں ڈال دینے سے اس کی ملاوٹ اور میل کچیل دور ہوجائے ، یہ نہ سمجھو کہ یہ کام آسان ہے، تم میں سے اکثر منافق نکلتے ہیں حالانکہ وہ اخلاص کا دعوی کر رہے ہوتے ہیں ۔ اگر پرکھنے کا مرحلہ نہ ہوتا تو وہ منافق بہت دعوے دار بن جاتے ، دعوے بہت سے ہوتے ہیں:

 علم اور عمل کا دعوی کرنے والے کو غصے اور غضب سے پرکھتا ہوں ،

 کرم اور سخاوت کا دعوی کرنے والے سے کچھ مانگ کر پرکھتا ہوں،

 جو بندہ جس چیز کا دعوی کرے اسے اس کی ضد سے پرکھتا ہوں ،

تم اپنی ذات سے لالچ اور حرص کو دور کر دو اور اپنے سب احوال میں تقوی اختیار کرو، اللہ کی ذات متقیوں کے لیے ہے۔ تم اصل میں شرک سے اور فرع میں معصیت سے بچو، پھر قرآن وسنت کی رسیوں کو مضبوطی سے تھام لو اور انہیں اپنے ہاتھوں سے نہ چھوڑو، اللہ کریم ہے ، وہ اپنے بندوں پر دوخوف جمع نہیں کرتا ،۔

فیوض غوث یزدانی ترجمہ الفتح الربانی،صفحہ 579،قادری رضوی کتب خانہ گنج بخش لاہور


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں