عینیت کے کئی معنی ہیں
(1)حقیقت میں بھی ایک ہونا اور مفہوم کا بھی ایک ہونا جیسے کہا جاتا ہے عین الشی نفسہ اور انسان عین انسان ہے ۔
معنی اول : دو چیزوں کا ہر طرح سے ایک ہوا ، جیسے انسان اور حیوان ناطق، زید اورذات زید، بی کیفیت ہے اور دونوں میں امتیاز اور غیر یت ہونا، غیر یت ہے۔ اس معنی سے دونوں میں تضاد ہے، اس لئے اس معنی سے کوئی چیز خواہ وہ حادث ومخلوق ہو یا صفات باری تعالی ، ذات حق کا عین نہیں ہے اور صفات باری تعالی کے متعلق اہل سنت و جماعت کا عقیدہ یہ ہے کہ لاهو ولا غيره یعنی نہ اس کا عین ہیں نہ غیر -یہ معنی لغوی ہیں۔
(2) حقیقت اور مفہوم ایک ہو لیکن الفاظ میں غیریت ہو جیسے ذات حق عین صفات حق ہے اور واجب عین وجوب اور محدود عین حدہے
معنی ثانی: عینیت کے معنی تو وہی ہیں جو معنی اول میں بیان ہوئے ہیں اور غیر یت کے معنی یہ ہیں کہ ایک کا دوسرے کے بغیر و جود ہو سکتا ہو، اس میں تناقض نہیں تضاد ہے۔ یعنی دونوں ایک موقع پر صادق نہیں آ سکتے مگر دونوں مرتفع ہو سکتے ہیں۔ اس معنی سے ذات حق اور مخلوق میں عینیت نہیں غیرت ہے کہ اللہ تعالی بغیرمخلوق کے تھا اور مخلوق بغير الله تعالی کے نہیں ہوئی ، لیکن ذات و صفات حق میں نہ عینیت ہے نہ غیر یت جیسا کہ ظاہر ہے، یہ قول متکلمین کا ہے۔
(3) وجود میں ایک ہونا اس کے معانی کی بنا پر مطلق اور مقید و مظہر ایک دوسرے کے عین ہیں۔
معنی ثالث: عینیت کے معنی ایک چیز کا دوسری چیز کی طرف محتاح فی الوجود ہونا۔ اگرچہ دوسری چیز اس پہلی کی محتاج نہ ہو اور غیر یت کے معنی وہی ہیں جو معنی اول میں مذکور ہوئے اور اس میں تناقض ہے نہ تضاد ۔ یہ ا صطلاح صوفیائے کرام کی ہے۔
الغرض جملہ موجودات بنظر حقیقت عین ذات حق سبحانہ ہیں
عمدۃ السلوک سید زوار حسین شاہ ،حصہ دوم صفحہ 269،زوار اکیڈمی پبلیکیشنز کراچی
غیریت
جس طرح دو چیزوں کا ہر طرح سے ایک ہونا عینیت کہلاتا ہے اور ان دونوں چیزوں کا کسی قسم کا امتیاز اور فرق ہونا غیریت کہلاتا ہے یہ دونوں باہم تناقص ہیں ان دونوں کا ایک محل میں جمع ہونا بھی محال ہے