فقراء کیلئے لازمی امور مکتوب نمبردفتر اول 171

  اس بیان میں کہ جو کچھ فقراء پر لازم ہے وہ ہمیشہ محتاج اور ذلیل رہتا ہے اور بندگی کے وظیفوں کو ادا کرنا۔ حدود شرعیہ کی محافظت ۔ سنت سنیہ علی صاحبہا الصلوة والسلام کی متابعت۔ گناہوں کے غلبہ کا مشاہد ہ عالم الغیب کے انتقام کا خوف وغیرہ ملا طاہر بدخشی کی طرف لکھا ہے۔ 

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ وَاٰلِهِ الطَّاهِرِيْنَ الله رب العلمین کی حمد ہے اور اس کے رسول سید المرسلین اور ان کی آل پاک پر درود وسلام ہو۔ 

جو کچھ ہم فقیروں پر لازم و ہ یہ ہے کہ

  1. ہمیشہ ذلیل محتاج اور عاجز اور روتے اور التجا کرتے رہیں ۔
  2.      بندگی کے وظیفوں کو بجالائیں ۔
  3.      شرعی حدود کی محافظت کریں۔
  4.       سنت سنیہ علی صاحبہا الصلوة والسلام کی متابعت کریں۔
  5.      نیکیوں کے حاصل کرنے میں نیتوں کو درست رکھیں۔
  6.       اپنے باطنوں کو خالص اور اپنے ظاہروں کو سلامت رکھیں ۔
  7.       اپنے عیبوں کو دیکھتے رہیں اور گناہوں کے غلبہ کا مشاہدہ کرتے رہیں ۔
  8.      علام الغیوب کے انتقام سے ڈرتے رہیں۔
  9.       اپنی نیکیوں کو تھوڑاسمجھیں۔ اگر چہ بہت ہوں۔
  10. اپنی برائیوں کو بہت خیال کریں اگر تھوڑی ہوں۔
  11.    خلقت کی قبولیت اور شہرت سے ڈرتے رہیں۔ حضرت علیہ الصلوة والسلام نے فرمایا ہے۔ بِحَسْبِ امْرِئٍ مِنَ الشَّرِّ ‌أَنْ ‌يُشَارَ ‌إِلَيْهِ ‌بِالْأَصَابِعِ فِي دِينٍ أَوْ دُنْيَا إِلَّا مَنْ عَصَمَهُ اللهُ آدمی کے لئے اتنا ہی شرکافی ہے کہ دین یا دنیا میں انگشت نماہومگر جس کو اللہ بچائے۔
  12.  اپنے فعلوں اور نیتوں کو تہمت زدہ خیال کریں۔ اگرچہ وہ صبح کی سفیدی کی طرح ہوں۔
  13.    احوال و مواجید کی پرواہ نہ کریں اگر چہ صحیح و مطابق ہوں۔
  14.  صرف دین کی تائید اور مذہب کی تقویت اور شریعت کو رواج دینے اور خلقت کوحق کی طرف دعوت کرنے ہی سے کسی پر اعتبار نہ کرلینا چاہیئے اور نہ ہی اس کو اچھا سمجھنا چاہیئے جب تک کہ سنت کی متابعت پر اس کی استقامت معلوم نہ کریں کیونکہ اس قسم کی تائیدکبھی کافرو فاجر سے بھی ہو جاتی ہے۔ آنحضرت ﷺنے فرمایا ہے کہ وَإِنَّ اللَّهَ لَيُؤَيِّدُ هَذَا الدِّينَ بِالرَّجُلِ الفَاجِرِاللہ تعالیٰ اس دین کو مرد فاجر سے مدد دے گا۔
  15.  جو مر ید طلب کے لئے آئے اور مشغولی کا ارادہ ظاہر کرے اس کو شیروببر کی طرح جاننا چاہیئے اور ڈرنا چاہیئے کہ مبادا اسی طرح سے اس کی خرابی مطلوب ہو اور اس کے حق میں یہ امر استدراج ہو اور اگر بالفرض کسی مرید کے آنے میں خوشی و سرور اپنے آپ میں معلوم کریں تو اس کو کفر و شرک جانیں اور ندامت اور استغفار سے اس کا ایسا تدارک کریں کہ اس سرور کا کچھ اثر باقی نہ رہے بلکہ اس خوشی کے بجائے خوف و حزن پیدا ہو۔
  16. (اپنے خلفاء) اچھی تاکید کریں کہ مرید کے مال میں طمع اور اس کے دنیاوی منافع میں توقع پیدانہ ہو جائے کیونکہ یہ بات مرید کی ہدایت کے مانع اور پیر کی خرابی کا باعث ہے کیونکہ وہاں تو بالکل خالص دین طلب کرتے ہیں ۔ أَلَا لِلَّهِ الدِّينُ ‌الْخَالِصُ خبر دار دین خالص اللہ ہی کے لئے ہے شرک کو اس بارگاہ میں کسی طرح گنجائش نہیں۔
  17.    جان لیں کہ ہرقسم کی ظلمت اور کدورت جودل پر طاری ہو جائے وہ توبہ و استغفار ر اور ندامت و التجا سے اچھی طرح دور ہوسکتی ہے مگروہ ظلمت و کدورت جو دنیا کمینی کی محبت سے دل پر چھا جائے اور اس کو بد مزہ اور خراب کر دے اس کا دور کرنا نہایت مشکل اور کمال دشوار ہے۔ 

رسول اللہ ﷺنے فرمایا ہے کہ حُبُّ ‌الدُّنْيَا رَأْسُ كُلِّ ‌خَطِيئَةٍدنیا کی محبت تمام گناہوں کی جڑ ہے۔ الله تعالیٰ ہم اور آپ کو دنیا اور دنیا داروں کی محبت اور ان کی صحبت و ہمنشینی سے بچائے کیونکہ یہ زہر قاتل اور مرض مہلک اور بری بلا اور عام بیماری ہے۔ میرے سعادت مند بھائی شیخ حمید بڑی اچھی طرح ان حدود کی طرف جاننے والے ہیں ۔ ان سے تازہ اورنئی باتوں کے سننے کوغنیمت جانیں  ۔ وَالبَاقِى عَندَ التَّلَاقِی (باقی بوقت ملاقات)۔ 

مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر اول صفحہ377ناشر ادارہ مجددیہ کراچی


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں