فنا فی اللہ اور بقا باللہ کا حصول مکتوب نمبر 14دفتر دوم

اس استفسار کے جواب میں کہ صاحب منصب کو اپنے  منصب کا علم ہے یا نہیں اور اس انتظار میں کے فنافی الله اور بقا باللہ اب تک حاصل نہیں ہوئی اور اپنی حالت پر اطلاع نہ ہونے کے بیان میں مولانا احمد برکی کی طرف صادرفرمایا ہے۔ 

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی

الله تعالی کے لیے ہے اور اس کے برگزیدہ بندوں پر سلام ہو

آپ کے دو مبارک خط پے در پے پہنچے۔ آپ نے مصائب کی ماتم پرسی کی بابت لکھا ہوا  تھا۔ إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّآ إِلَيۡهِ رَٰجِعُونَ یاروں اور دوستوں کو فرمائیں کہ ستر ستر ہزار بارکہ طیبہ لا الله إلا الله پڑھ کر خواجہ محمد  صادق مرحوم اور ان کی ہمشیرہ ام کلثوم مرحومہ کی روح کو بخشیں  یعنی ستر ہزار بار پڑھ کر ایک کی روح کوبخشیں اور ستر ہزار بار دوسرے کی روح کو دوستوں سے دعاء فاتحہ  مسئول و مطلوب ہے۔ 

آپ نے لکھا تھا کہ مکتوبات میں درج ہو چکا ہے کہ صاحب منصب صاحب علم ہے۔ میرےمخدوم قطب الاقطاب صاحب علم ہے اور شہروں کے اقطاب اس کے اجزاء اور ہاتھ پاؤں کی طرح ہیں۔ بعض کو اپنے مدار ہونے کا علم ہوتا ہے اوربعض کونہیں ہوتا ۔ اور آپ نے لکھا تھا کہ فنافی الله اور بقا باللہ اب تک حاصل نہیں ہوا۔ میرے مکرم کیا کیا جائے آپ صحبت میں کم رہے ہیں۔ آپ اس قدر بھی نہیں ٹھہرے کہ آپ کو آپ کے بعض حاصل شده احوال سے اطلاع دی جاتی۔ اب ہندوستان سے آپ کی فنا بقاءکا(بنظر کشف) مشاہدہ کرتا ہوں اور یہ دونوں کمال جو آپ نے فرمائے ہیں، آپ میں محسوس کرتاہوں اور آپ ان سے(فنا و بقا) انکار کرتے ہیں۔ دور دراز فاصلہ درمیان ہے جب تک ظاہری ملاقات حاصل نہ  ہو ، پوشیده احوال پر اطلاع پانا مشکل ہے۔ 

مشایخ رحمۃ الله علیہ نے فنا و بقاء کے بارے میں مختلف باتیں کہی ہیں جو سب کی سب رمزواشارہ کے طور پر ہیں۔ کوئی شخص اپنی نسبت کیا معلوم کر سکتا ہے۔ حضرت حق سبحانه وتعالی سب کو احوال کا علم نہیں بخشتے۔ بعض کو احوال کاعلم عطا فرما کر پیشوایارے ہیں اور بعض کواس کے حوالہ کر کے کمال  و تکمیل کے مر تبہ تک پہنچاتے ہیں۔ 

خاص کند بنده مصلحت عام را ترجمه: خاص کر لیتا ہے ایک کو تا بھلا ہوعام کا 

کیا اچھا ہوتا اگر ہم شیخ حسن کو چند روز اور اپنے پاس رکھ کر بعض ظاہر شده احوال پر اطلاع دے کر آپ کی طرف بھیجتے۔ آپ کا آنا مشکل ہے اور اگر آپ کے قابل اور رشید دوستوں میں سے کوئی آجاتا اور چند روز ہمارے پاس رہتا اور ہماری بات کوسمجھتا تو کیا اچھاہوتا تاکہ ضروری باتیں اس پر ظاہر کی جاتی۔ اصل مقصودیہی ہے کہ احوال حاصل ہو جائیں  اور احوال پر اطلاع پانا امر دیگر ہے۔ والباقى عند التلاقی انشاء الله الباقی والسلام سب سے زیادہ ضروری نصیحت یہ ہے کہ علوم کے درس میں کسی طرح کوتاہی نہ کریں۔ اگر آپ  کاسارا وقت درس ہی میں لگ جائے تو اچھا ہے۔ ذکر و فکر کی ہوس نہ کریں۔ رات کے ساعات ذکر وفکر کے لیے فراخ ہیں۔ 

احسن کو بھی سبق پڑھاتے رہیں اور اس کو بیکار نہ رہنے دیں۔ ان حدود میں چونکہ علم بہت کم ہے۔ اس لیے ضروری علوم شرعیہ کو تازہ اور زندہ کریں۔ زیادہ کیا مبالغہ کیا جائے۔ خواجہ اویس کے واقعات کے اوراق پہنچے اکثر جگہ سے دیکھے گئے۔ مبشرات ہیں، حق تعالی کی بارگاہ سے امیدوار ہیں تا کہ قوت اور پوشیدگی سے فعل وظہور میں آ جائیں۔ والسلام۔ 

مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر دوم صفحہ59 ناشر ادارہ مجددیہ کراچی


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں