بسم الله الرحمن الرحیم
مقاله نمبر 1 مومن کی تین لازمی صفات
حضرت قطب ربانی نے ارشاد فرمایا :-
” ہر مومن کے لیے تمام اقوال میں تین صفات لازمی ہیں
:- پہلی یہ کہ اوامر یعنی احکام خداوندی کی تعمیل کرے۔
دوسری یہ کہ نواہی یعنی محرمات وممنوعات سے بچے
اور تیسری یہ کہ مشیت الہی اور تقدیر پر راضی رہے ۔
پس مومن کی ادنی حالت یہ ہے کہ وہ کسی بھی وقت ان تین چیزوں کی پیروی سے غافل نہ ہو اور اس کا دل ان کے ارادہ و نیت کو لازمی قرار دیدے۔ وہ نفس کو ہمیشہ ان کی تلقین کرے اور تمام احوال میں اپنے اعضائے جسم کو اُن کا پابند و مکلف بنائے ۔
مقالہ نمبر 80 وصال مبارک
حضرت قطب ربانی غوث صمدانی نے فرمایا ،
مجھے کسی شے ، فرشتے اور ملک الموت کاخوف نہیں ! اے ملک الموت !
تیرے سواجس نے ہمیں دوست بنایا ، اس نے ہمیں عطا کیا ۔
اس کے بعد آپ نے بلند آواز سے ایک نعرہ لگایا ، یہ اس دن کا واقعہ ہے جس کی شام کو آپنے وصال فرمایا، ہمیں آپ کے صاحبزادگان شیخ عبدالرزاق اور شیخ موسی نے بتایا کہ آپ اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے اور دراز فرماتے تھے اور فرماتے تھے : وعلیکم السلام ورحمة الله و برکا ته تو بہ کرو اورصف ( اصفیا ء)میں داخل ہو جاؤ ، اب میں تمہاری طرف آتا ہوں۔
اور فرماتے تھے : ٹھہرو ! اس کے بعد آپ پر وصال کے آثار نمودار ہونا شروع ہو گئے۔ اس کے بعد آپ نے فرمایا :
میرے اور تمہارے اور تمام مخلوق کے درمیان زمین و آسمان کا فرق ہے مجھے کسی پر قیاس کرواور نہ کسی کو مجھ پر ۔ آپ کے صاحبزادے عبدالعزیز نے آپ سے در و تکلیف کا حال پو تھا ، آپ نے فرما یا :
مجھ سے کوئی شخص کچھ نہ پو چھے میں علم الہی میں ایک حال سے دوسرے حال کی طرف پلٹاجا رہا ہوں ۔
راوی کا بیان ہےکہ اس کے بعد آپ کے صاحبزادے شیخ عبدالعزیز نے آپ سے مرض کے متعلق سوال کیا ، آپ نے فرمایا جنات ، انسانوں اور فرشتوں میں سے کوئی میرامرض جا نتا ہے اور نہ سمجھتا ہے اللہ کے حکم سے اللہ کا علم نہیں بدلتا حکم تبدیل ہوتا ہے علم تبدیل نہیں ہوتا ،حکم منسوخ ہوتا ہے علم منسوخ نہیں ہوتا ، يَمْحُو اللَّهُ مَا يَشَاءُ وَيُثْبِتُ وَعِنْدَهُ أُمُّ الْكِتَابِ لَا يُسْأَلُ عَمَّا يَفْعَلُ وَهُمْ يُسْأَلُونَ اللہ جو چاہے مٹاتا اور ثابت کر تاہےاور اصل لکھا ہوا اسی کے پاس ہے ، صفات کے بارے میں جس طرح بتایا گیا ہے کہ وہ جاری ہو کر رہیں گی ۔
آپ صاحبزادے عبدالجبار نے دریافت کیا کہ جسم کے کون سے حصے میں زیادہ تکلیف محسوس ہوتی ہے ؛ فرمایا میرے دل کے بغیر جو اللہ کے ساتھ شاغل ہے ، سب اعضا مجھے تکلیف دے رہے ہیں۔ اس کے بعد وصال بہت قریب آ گیا ۔
اس وقت آپ یہ الفاظ دہرا رہے تھے ۔ استعنت بلا اله الا الله سبحانه وتعالى والمحى الذي لا يخشى الفوت سبحان من تعزز القدرة وقهر العباد بالموت لا الله الا الله محمدرسول الله –
میں لا الہ الا اللہ کے ساتھ اس ذات سرمدی سے مددچا ہتا ہوں جیسے موت کا کوئی خوف نہیں ، پاک ہے وہ ذات جو اپنی قدرت کے ساتھ غالب ہے اور جس نے بندوں کو موت سے مغلوب کر رکھا ہے لا الہ الا الله محمد رسول الله )
ہمیں آپ کے صاحبزادے شیخ موسی نے بتایا کہ وصال کے وقت آپ کی زبان مبارک لفظ تعزز کا صحیح لفظ ادا نہیں کر سکتی تھی، آپ بار بار یہ لفظ ادا کرنے کی کوشش کرنے لگے بالآخر اسے ادا فرما لیا البتہ ذرا کھینچ کر اور لمبا کر کے زبان مبارک سے اس لفظ کا صحیح تلفظ فرمایا پھر فرمایا اللہ ، اللہ ، اللہ اس کے بعد آواز نرم ہوگئی اور زبان مبارک تالو سے مل گئی اور یہ شہباز قدس اپنی منزل کی طرف پرواز کر گیا ، رضوان اللہ علیہ ۔ اللہ تعالی ہمیں آپ کی برکات سے مستفید ہونے کی توفیق ارزانی کرے ۔