آٹھویں مجلس

محبوب سبحانی غوث صمدانی ، شہباز لامکانی، حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانی قدس سرہ العزیز کی معروف کتاب ”الفتح الربانی والفیض الرحمانی‘‘باسٹھ (62 ) مجالس میں سے آٹھویں مجلس کا خطبہ جس کا عنوان المجلس الثامن فی عدم المرااۃ ‘‘ ہے۔

 منعقده 19/شوال 545 بروز منگل بوقت عشاء بمقام : مدرسہ قادریہ

 ریا کار کا ظاہرآباد ہے اور باطن ویران:

ریا کار کا لباس بظاہر صاف ستھرا اور دل پلید ہوتا ہے، مباح چیزوں میں زہد کرتا ہے اور نیکی کمانے میں سستی کرتا ہے۔ دین ( بیچ کر اس کے ذریعے کھا تا پیتا ہے۔۔۔ پر ہیز بالکل نہیں کرتا، کھلے عام حرام کھا تا ہے ۔ اس کی یہ حرکتیں عام لوگوں سے اوجھل ہیں جبکہ خواص اس کی حقیقت سے واقف ہیں، اس کاز ہد اور عبادت دکھاوے کے ہیں ۔ ریا کارکا ظاہرآباد ہے اور باطن ویران!

تیرے انداز زندگی پر افسوس ہے۔ اللہ کی طاعت قلب سے ہوتی ہے، قالب سے نہیں ، یہ سب چیز یں قلب اور باطن اور معانی سے تعلق رکھتی ہیں، ظاہر سے ان کا کوئی واسطہ نہیں، ظاہری طور پر تو جس لباس میں ہے اسے اتاردے، تا کہ میں تجھے اللہ سے ایسا لباس لے دوں جو کبھی پرانا نہ ہو ۔ یہ پہلے والا لباس اتاروتو وہ تمہیں پہناؤں، اللہ کے حقوق ادا کرنے میں جو لباس رکاوٹ بنتا ہے، اسے اتار ڈال ۔ جس لباس میں تو خلقت سے ملتا ہے اور خلقت سے تیرے شرک کا باعث بنتا ہے، اسے اتار کر پھینک دے۔ نفسانی خواہشوں اور بدمزاجی ، اورغرور اور نفاق کا پہناوا، اور خلقت میں اپنی مقبولیت اور ان کی توجہ اور عطیوں کے سب لباس الگ کر دے، دنیا کے کپڑے اتار کر آخرت کا لباس پہن لے، اپنی ہستی اور طاقت اور قوت سے کنارہ کش ہو جا -سب کو چھوڑ کر اللہ کے سامنے عاجز وکمزور ہو جا، اپنی قوت اور طاقت پر بھروسہ کرنا چھوڑ دے خلقت میں سے کسی کو شریک نہ بنا اور ایسا کر کے شرک کی آفت سرنہ لے۔ ایسا کرنے سے : – تیرے اردگر دالطاف ربانی ہوں گے، رحمت الہی تیرے پاس ہوگی ۔  تجھے اطمینان نصیب ہوگا۔ نعمت واحسان کے کپڑے پہنو گے،تو رحمت سے  مل جائے گا۔ تو اللہ کی طرف دوڑ ۔ سب کچھ اتار کر ، سب سے قطع تعلق کر کے اس کی طرف بھاگ کھڑا ہو۔ تا کہ وہ تجھے مطمئن کر دے اور حقیقت پر پہنچادے، اور پھر تیری ظاہری و باطنی قوتوں کو ملا دے۔ پھر اگر تم پر سب جہانوں کے دروازے بند کر دیئے جائیں اور سب طرح کے بوجھ لاددیئے جائیں تو مجھے کچھ نقصان نہ پہنچے گا بلکہ اللہ کی حفاظت تیرے شامل حال رہے گی۔

جس شخص نے خلقت کو توحید کے ہاتھ سےدنیا کوزہر کے ہاتھ سے اور ماسوا ان کو بے رغبتی کے ہاتھ سے فنا کر دیا، اس نے کامل نجات اور فتح حاصل کر نی دنیا وآخرت کی بھلائیوں سے نواز دیا گیا۔ اس سے پہلے کہ تمہاری زندگی کا سفر تمام ہو جائے ،اپنے نفسوں اور شیطانوں اور خواہشوں کو مار ڈالنالا زم ٹھہرالو: ۔ عام موت سے پہلے خاص موت کے ساتھ ضرور مر جاؤ ( وہ ماسوا اللہ سے جدائی ہے۔)

ایمان والا پہلے اپنے باطن کو آباد کرتا ہے ، پھر ظاہرکو :

اے لوگو! میرا کہامانوں میں اللہ کی طرف سے ، اسی کی طرف بلانے والا ہوں، تمہیں اپنے نفس کی طرف نہیں بلکہ اس کے دراور طاعت کی طرف بلاتا ہوں ، منافق خلقت کو اللہ کی طرف نہیں بلکہ اپنے نفس کی طرف بلاتا ہے وہ تو نفسانی لذتوں ،خلقت میں مقبولیت کا طالب اور دنیا سے پیار کرنے والا ہے۔

جاہل آدمی! تو میری نصیحت پر کان نہیں دھرتا اور نفس و خواہشات کے ساتھ خلوت خانہ میں اکیلا بیٹھتا ہے۔ تجھے شیخ کامل کی ضرورت ہے، نفس اور حرص کوقتل کر دے اور ماسوا اللہ سے قطع تعلق کر لے، اپنے پیران عظام کے دروازے کولازم پکڑ ، فیض صحبت اٹھا، پھران سے الگ ہوکر اللہ کا ہم نشین ہو جا، جب تجھے ہی مرتبہ کامل طور پر حاصل ہو جائے تو اللہ کے حکم سے خلقت کی دوا، ہدایت کرنے والے، اور ہدایت قبول کئے گئے ہو جاؤ گے۔

تیری زبان پر ہیز گار اور دل گنہگار ہے، زبان اللہ کی تعریف کرنے والی جبکہ دل اس کے خلاف کرنے والا ہے ۔

تیرا ظاہر مسلمان اور باطن کا فر ہے، تیرا ظاہر تو حید والا اور باطن بت پرست ہے، تیراز ہد اور دین ظاہری ہے اور باطن خراب اور ویران جیسے غلاظت پر سپیدی اورگندگی کے ڈھیر پر قفل ہے جب تو اس حالت پر  ہے تو شیطان نے تیرے دل پر خیمہ لگا کر اپنا ڈیرہ جمالیا

ایمان والا پہلے اپنے باطن کو آبادکرتا  ہے پھر ظاہر کو  جیسے کوئی  شخص گھر بنا تاہے توپہلے  اس کے اندر والے حصے پر بڑی رقم خرچ کرتا ہے مگر اس کا دروازہ خراب ہی ہوتا ہے، جب گھر کی اندرونی تعمیر مکمل ہو جاتی ہے تب دروازہ بنا تا ہے۔ اسی طرح سے سالک اللہ کے ساتھ ابتدا کرے اور اس کی رضا طلب کرے، پھر اس کے حکم سے خلقت کی طرف توجہ کرو، اس توجہ کی ابتدا آخرت کی تحصیل کے لئے ہے، اس کے بعد دنیا سے اپنی قسمت کا لکھا حاصل کرو۔

فیوض یزدانی ترجمہ الفتح الربانی،صفحہ 62،مدینہ پبلشنگ کمپنی ایم اے جناح روڈ کراچی

الفتح الربانی والفیض الرحمانی صفحہ 45دار الکتب العلمیہ بیروت لبنان


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں