اصحاب یمین اور اصحاب شمال اور سابقین کے بیان میں سید عبدالباقی سارنگ پوری کی طرف صادر فرمایا ہے
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی الله تعالی کے لیے حمد ہے اور اس کے برگزیدہ بندوں پر سلام ہو۔)
خدا تجھے ہدایت دے ۔ تجھے واضح ہو کہ اصحاب شمال ظلمانی حجابوں والے لوگ ہیں اوراصحاب یمین نورانی حجابوں والے۔ سابقین وہ لوگ ہیں جو ان(ظلمانی) حجابوں اور ان(نورانی) حجابوں سے نکل گئے ہیں اور ایک قد م شمال پر اور ایک قدم یمین پر رکھ کر سبقت کا گیند اصل کے میدان میں لے گئے ہیں اور ظلال امکانی اور ظلال وجوبی سے اوپر گزر گئے ہیں اور اسم وصفت اور شان و اعتبار سے سوائے ذات کے اور کچھ نہیں چاہتے۔
اصحاب شمال ارباب کفر وشقاوت ہیں اور اصحاب یقین اہل اسلام اور ارباب ولایت ہیں اور سابقین بالاصالت(اصل میں ) انبیاء علیہم الصلات و تسلیمات ہیں یا وہ لوگ جن کوتبعیت(اتباع) و وراثت کے طور پر اس دولت سے مشرف فرمائیں۔ یہ دولت تبعیت کے طور پر انبیاء علیہم الصلوة والسلام کے بزرگوار اصحاب میں زیادہ تر پائی جاتی ہے اور اصحاب کے سوا دوسرے لوگوں میں بھی شاذ و نادر طور پرمتحقق وثابت ہے۔ حقیقت میں یہ شخص بھی زمرہ اصحاب میں سے ہے اور انبیا علیہم الصلوة والسلام کے کمالات سے ملنے والا ہے۔ اس شخص کے حق میں رسول الله ﷺنے فرمایا ہے۔ لَا يُدْرَى أَوَّلُهُ خَيْرٌ أَمْ آخِرُهُ نہیں معلوم ان میں سے اول اچھا ہے یا آخر کا اگر چہ رسول اللہ ﷺنے یہ بھی فرمایا ہے کہ خَيْر الْقُرُون قَرْنِي (میرا زمانہ سب زمانوں سے بہتر زمانہ ہے لیکن اس کو باعتبار قرون کے فرمایا ہے اور اس کو باعتبار اشخاص کے۔ والله سبحانه أعلم.
لیکن اہل سنت کا اجماع انبیاءعلیہم الصلوة والسلام کے بعد شیخین(حضرت ابوبکر و عمر) کی فضیلت پر ہے۔ کوئی ایسا شخص نہیں جو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ پر سبقت لے گیا ہو۔ اس امت کے سابقوں کے سابق اور اس امت کے پہلوں کے پہلےوہی ہیں۔ حضرت فاروق رضی اللہ عنہ انہی کے ذریعے افضلیت و اسبقیت کی دولت سے مشرف ہوئے ہیں اور انہی کے واسطہ سے دوسروں سے بڑھ گئے ہیں ۔ یہی باعث ہے کہ (شروع میں)حضرت فاروق رضی اللہ عنہ خود کو خلیفہ صدیق رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے اور خطبہ میں خَلِيفَةُ خَلِيفَةِ رَسُولِ اللَّهِ صلّى الله عليه وسلم یعنی رسول اللہ کے خلیفے کا خلیفہ پڑھا کرتے تھے۔ اس معاملہ کے شاہسوار حضرت صدیق رضی اللہ عنہ ہیں اور حضرت فاروق اس کے ردیف(پیچھے بیٹھنے والے) ہیں۔ کیا ہی عمده ردیف ہے جو شہسوار کے ساتھ ہمراہی اختیار کرے اور خاص خاص اوصاف میں اس کے ساتھ شریک ہو۔
اب ہم اصل بات کو بیان کرتے اور کہتے ہیں کہ سابقین یمین اور شمال کے احکام سے خارج ہیں اور ظلمانی اور نورانی معاملات سے برتر ہیں۔ ان کی کتاب یمین وشمال کی کتاب کے سوا ہے اور ان کا محاسبہ اصحاب یمین اور اصحاب شمال کے محاسبہ سے وراء الوراء ہے۔ ان کا کاروبار علیحدہ ہے اور ان کے ناز و ادا الگ ہیں۔ اصحاب یمین اصحاب شمال کی طرح ان کے کمالات کو کیا پا سکتے ہیں اور ارباب ولایت عام مومنوں کی طرح ان کے اسرار سے کیا حاصل کر سکتے ہیں۔ قرآن کے حروف مقطعات ان کے اسرار کی رمزیں ہیں اور فرقانی متشابهات ان کے درجات کے خزانے ہیں۔ اصل کے وصول نے ان کوظل سے فارغ کر دیا ہے اور ارباب ظلال کو ان کی خاص حریم سے دور کر دیا ہے۔ یہی لوگ مقرب ہیں اور روح و ریحان(راحت و خوشبو) انہی کے نصیب ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو فزع اکبر(قیامت کی ہولناکی) یعنی قیامت سے غمناک نہیں ہوتے اور دوسروں کی طرح قیامت کے ڈر سے بے قرارنہیں ہوتے۔
اللهم اجعلنا من محبيهم فان المرء مع من أحب بصدقة سيد المرسلين عليه وعلى اله وعليهم الصلوات والتسليمات والتحيات والبركات یااللہ تو سید المرسلین ﷺکے طفیل ہم کو ان لوگوں کے محبوں میں سے بنا کیونکہ آ دمی اسی کے ساتھ ہوگا جس کے ساتھ اس کو محبت ہوگی۔
مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر دوم صفحہ132ناشر ادارہ مجددیہ کراچی