کل شیء صقالۃ و صقالۃ القلوب ذکر اللّٰہ
یعنی ہر زنگ آلود چیز کو چمکانے کے لیے کوئی نہ کوئی پالش ہوتی ہے ۔ دلوں کو چمکانے کیلئے ذکر الٰہی دلوں کی مرض کا دوا ذکر ہے ۔
عزیز دوستو دل کے بنانے کا سب سے آسان راستہ اور طریقہ یہ ہے دل کی چاہت اﷲ تعالیٰ کی ذات کو قرار دو جب اﷲ تعالیٰ کی زات اور اس کی رضا دل کی چاہت بن جائے گی تو دل وہی عمل کرے گا جو اﷲ تعالیٰ چاہتا ہے ۔ جب ہم اﷲ تعالیٰ کی چاہت پر چلیں گے تو نفسانی سے ربانی بن جائیں گے ۔ قران کریم میں بھی آتا ہے ۔کو نو ربانیین کہ رب والے بن جاؤ۔ دل کا محبوب و مقصود و مطلوب جب اﷲ تعالیٰ کی ذات بن جائے گی ، دل اﷲ تعالیٰ سے لگ جائے گا ، اور اﷲ تعالیٰ کو دل میں بسا لیں گے تو ربانی ہو جائیں گے ۔ ربانی بنانے کے لیے اﷲ تعالیٰ نے اپنی ذات کو انسانوں کا محبوب قرار دیا لیکن ہم کبھی مرغی سے اور کبھی مچھر (بے حقیقت دنیا کا جمال ، مال و جلال ) سے پیارکرتے ہیں قرآن پاک میں اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے
زین للناس حب الشھوات من النسآء والبنین والقناطیر المقنطرۃ من الذھب والفضۃ والخیل المسومۃ والانعام والحرث
یعنی فریضتہ کیا ہے لوگوں کو مرغوب چیزوں کی محبت نے جیسے عورتیں ، بیٹے اور خزانے جمع کیے ہوئے ، سونے اور چاندی کے اور گھوڑے نشان لگے ہوئے اور مویشی اور کھیتی ۔یہ فائدہ اٹھانا ہے دنیا کی زندگی میں اور اﷲ ہی کے پاس اچھا ٹھکانا ہے
اﷲ تعالیٰ نے دنیا کی چیزوں میں کشش کی خاصیت ڈالی ہوئی ہے ۔کہ وہ دلوں کو اپنی طرف کھینچتی ہیں ۔ دل کو مقناطیس محبت بنایا ہے۔ اور دنیا کی چیزوں کو چاروں طرف پھیلا دیا۔ انسان کو ان دنیاوی چیزوں کی سوئیوں سے اپنی حفاظت کرنی ہو گی ۔ اگر انسان نے اپنے دل کی حفاظت کی تو معاملہ بن گیا اور اگر یہ سوئیاں دل میں اٹک گئیں تو یہ انسان کا بیٹر ھا ڈبو دیں گی ۔ اور یہ سوئیاں دل کے اندر پیوست ہو کر اس کو زنگ آلود کر دیں گی۔ جب دل میں دھیان و خیال ان دنیا کی چیزوں کا رچ بس جائے گا تو طبیعتیں ان چیزوں کا اثر قبول کرلیں گی ۔ اور پھر آہستہ آہستہ پورا جسم ان کے مطابق ہو جائے گا۔ جو چاہت اﷲ تعالیٰ کی طرف مرکوز کرنی تھی وہ دوسرے رخ پر چلی گئی صوفیاء دل کو ان آلائشوں سے پاک کرنے کے لیے یہ دعا کرتے رہتے ہیں : اللھم نور قلبی بنور معرفتک وفرع قلبی عن غیرک یعنی اے رب اپنی معرفت کے نور سے میرے قلب کو منور فرما اور میرے دل کو ہر غیر سے پاک فرما۔
فراغت غیر حق میں شفا دل ہے ۔ اور اﷲ تعالیٰ کا دل میں بس جانا حقیقت میں انسان کے دل کا بن جانا ہے ۔ انسان کہتا ہے ۔ کیا کروں کیا ہو ، کیا نہ ہو، انسان ہر وقت ادھیڑ بن میں رہاہے ۔ اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں فکر نہ کر، صرف مجھے اپنا مطلوب و محبوب بنا لو اور مجھے اپنے دل کا مرکز بنا لو پھر جو میں چاہوں گا کرونگا۔ اور جب رب کریم محبوب و مقصود ہو گا تو پھر اس کا ہر پروگرام بھی محبوب و مقصودہو گا ۔ ورنہ اگر اﷲ تعالیٰ کی ذات اعلیٰ مقصود یت اور مطلوبیت کے درجہ میں نہیں ہے تو ایک ایک قدم اٹھانا بھی بہت بھاری اور بہت دشوار ہے ۔آج کل ہم شریعت پر کیوں نہیں چلتے شریعت تو مشکل نہیں لیکن ہم کو اس لیے مشکل ہے کہ اﷲ تعالیٰ کے ساتھ تعلق نہیں ہے ۔ ورنہ جو چیز محبوب بن جاتی ہے اس کیلئے جان دینا بھی آسان ہو تا ہے ۔ مومن کی تو صفت ہی یہی قرار پائی ہے کہ وہ سب سے بڑھ کر اﷲ تعالیٰ سے محبت کرتا ہے والذین امنوا اشدّ حبّ للّٰہ بس ہم ایسی کوشش کریں کہ اﷲ تعالیٰ ہماری محبوب ہستی بن جائے اور ہم اﷲ تعالیٰ کے پیارے بن جائیں دل کے اندر خداوند قدوس کی ذات رچ بس جائے اور اﷲ تعالیٰ کی یاد دل میں ایسی پیوست ہو جائے کہ پھر جدا نہ ہو سکے اور اس کی ذات میں ایسے فنا ہو جائیں کہ خود کا پتہ نہ پائیں ۔ایمان لانے کے بعد اﷲ تعالیٰ کی یاد کو دل میں بسانے کیلئے ہمیں دو چیزوں کی ضرورت ہے ۔ایک عمل صالح اور دوسری چیز اﷲ تعالیٰ کے پورے خیال کے ساتھ اس کا ذکر ۔
دور باش افکار باطل دور باش اغیار دل سج رہا ہے شاہ خوباں کے لیے بازار دل
جمع وہ سامان ہو جس کی خریداری بھی ہو سوچ کر راے دل لگانا چاہیے بازار دل
ہمارا دل اﷲ تعالیٰ کا بازار ہے ہم اس دل میں وہ چیزیں رکھیں جن کو اﷲ تعالیٰ خریدے ہم نے اﷲ تعالیٰ کی مرضیّات اور محبوب چیزوں کی جگہ پر دل میں کوڑا کرکٹ جمع کیا ہے ۔ پس ذکر جو ہو وہ مع الفکر ہو اور پورے خیال کے ساتھ ہو۔ ذکر میں سب سے اہم چیز توجہ الی اﷲ ہے اور اگر توجہ الی اﷲ نہ ہو تو پھر توجہ الی الذکر ہونی چاہیے ۔ہمیں ذکر کے وقت ذاکر ہونا چاہیے ۔ الحمداﷲ ثم الحمداﷲ اگر کوئی سچی محبت لے کر ہمارے مرشدو مربی کی خدمت میں حاضر ہو تو یہ دولت جاو داں حاصل ہو تی ہے ۔ اور حضور قلب نصیب ہوتی ہے ۔ لوح دل پر اﷲ تعالیٰ لکھ دیا جاتا ہے ۔ جس سے اﷲ تعالیٰ کی سچی محبت اور اس کا ذکر نصیب ہوتا ہے ۔ اسی طرح اﷲ تعالیٰ کے نام کی مشق کریں لفظ اﷲ بھی اگر ہمارے دل پر آجائے تو بہت دولت ہے۔ اﷲ تعالیٰ کے اسم پاک ذکر کریں گے تو برکت آئے گی جیسا کہ ارشاد ہوتا ہے ’’بڑی برکت ہے تیرے رب کے نام کی جو بڑائی اور عظمت والا ہے اﷲ تعالیٰ کے نام کا ذکر کرتے رہیں گے تو دل میں اترتا چلا جائے گا۔
سیدنا ابوذر غفاری رضی اﷲ عنہ کو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ قرآن کی تلاوت اور اﷲ تعالیٰ کے ذکر کو اپنے لیے لازم کر لو یہ چیز زمین میں تمہارے لیے روشنی ثابت ہو گی ( اس کے ذریعہ دنیا میں راہ حق پر چل سکو گے )اور آسمان میں تمہارے کام آئے گی ۔ ائے ابو ذر بڑا عقل مند وہ ہے جو مدبر ہو (انجام سوچ کر کام کرنے والا ہو) اور سب سے بڑی پرہیز گاری حرام سے بچنا ہے ۔ اور سب سے بڑی شرافت حسن اخلاق ہے ۔ اوراﷲ تعالیٰ سے ڈرنے کی وصیت کرتا ہوں اس لیے یہ تمام نیکیوں کی جڑ ہے ۔ زیادہ ہنسنے سے بچو کہ اس سے دل مردہ اور چہرہ کا نور ختم ہو جاتا ہے ۔