اصوليات دين از علمی سوسائٹی مرکز

اصوليات دين از علمی سوسائٹی مرکز

کچھ عرصہ پہلے چند مخلص ساتھیوں  نے یہ اصولیات دین  وضع کئےاور اس پر مختلف علمی حلقوں میں بات چیت بھی ہورہی تھی  استفادہ کیلئے علمی سوسائٹی کی اس کاوش کو یہاں پیش کیا گیا ہے

01 – ميزان العلم
علم کی کسی بات کے درست ہونے کیلئے اتنا کافی ہے کہ وہ قرآن وسنت کے خلاف نہ ہو عقلاً وعملاً محال نہ ہو
02 – معرفت کلام الله عزّوجل
کلام اللہ میں (1)نہ شک والی بات ہے (2)نہ تضاد (3)نہ غلط اور باطل سے دب جانے والی بات
03 – درجات سنت رسول الله ﷺ
(1)سنت قولی(2)فعلی (3)تقریری میں اگر اختلاف پایا جائے تو قول سب پر مقدم اور فعل تقریر پر مقدم ہے
04 – ذرائع علم
علم کے چار بنیادی ذرائع ہیں (1)قرآن (2)سنت (3)مشاہدات و تجربات (4)تاریخ اور اسی ترتیب سے ان کے درجات بھی
05 -۔ذرائع عقائد
عقائد کی بنیاد چار چیزیں ہیں۔
(1)قرآن (2)سنت (3)اجماع (4)عقل صحیح
06 -۔ ذرائع احكام
احکام کی بنیاد چار چیزیں ہیں۔
(1)قرآن (2)سنت (3)اجماع (4)قیاس و اجتہاد
07-اقسام احکام
(1)دین (2)شریعت (3)عرف (4)طبیعت راہ عمل ہیں اور اسی ترتیب سے اسکے درجات
08 اقسام عمل
(1)امر ( درجہ کوئی بھی ہو ) ۔ (2)نہی ( درجہ کوئی بھی ہو ) ۔ (3)جواز (جس کا نہ حکم ہو، نہ منع اور نہ ہی وہ امر نہی کے مخالف ہو )
09 اقسام جواز
جواز (1)عموم میں مختار (2)خصوص میں پابند (3)ریاستی قانون کی صورت میں وجوب کا درجہ بھی پا جاتا ہے
10- بدعت
ہر نیا کام بدعت نہیں شریعت میں کسی ایسے نئے حکم وعمل کا اضافہ جس سے کسی حکم شرعی کی مخالفت ہوتی ہو بدعت ہے


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں