اصول علم از علمی سوسائٹی مرکز
کچھ عرصہ پہلے چند مخلص ساتھیوں نے یہ اصول علم وضع کئےاور اس پر مختلف علمی حلقوں میں بات چیت بھی ہورہی تھی استفادہ کیلئے علمی سوسائٹی کی اس کاوش کو یہاں پیش کیا گیا ہے
01 -ميزان العلم
علم کی کسی بات کے درست ہونے کیلئے اتنا کافی ہے کہ وہ قرآن وسنت کے خلاف نہ ہو یا عقلاً وعملاً محال نہ ہو
02 – سند وصحت
علم کی کسی بھی بات کو سند صحت اور درجہ کے ساتھ قبول کیا جائے گا
03 ۔ علم کے ماخذ
علم کے بنیادی طور پر دو ماخذ ہیں۔
(1)وہبی ۔ خالق کی طرف سے فطری و علمی رہنمائی (2)کسبی ۔ مشاہدات و تجربات
04 – انسانی صلاحیت
صلاحیتیں بنیادی طور پر تین ہیں۔
(1)عقل (2)علم (3)اختیار۔ انسان ان سب کا جامع ہے
05 – انسان کی ذمہ داری
انسان کی بحیثیت انسان تین ذمہ داریاں ہیں۔ (1)علم (2)عمل (3)اصلاح
06 – قيام ودوام
زندگی کا قیام رہائش، افزائش اور غذا سے ہے۔ جبکہ زندگی کا دوام علم عمل اور اصلاح سے ہے
07 – حيوان وانسان
خالق کی طرف سے انسان کی خصوصی رہنمائی کا اہتمام نہ ہوتا تو انسان بھی فقط حیوان ہوتا
08 – عقل وعلم
سمجھنے اور سیکھنے کیلئے عقل کی ضرورت ہے جبکہ سمجھانے اور سکھانے کیلئے علم کی
09 ۔ آنکھ اور روشنی کا کام
عقل آنکھ اور علم روشنی کی طرح ہے بغیر علم کے کسی بات کا فیصلہ کرنے والا اندھیرے میں دیکھنے والے کی طرح ہے
10۔ عقل کی پرواز
عقل جب کسی بات کو سنتی ہے تو تین ہی باتیں سوچ سکتی ہے۔ (1)یہ درست ہے (2)غلط ہے (3)سمجھ نہیں آئی
11 – علم وتربيت
طبیعت تربیت سے بنتی ہے علم تلاش سے ملتا ہے۔ اچھی صحبت آپ کو با کردار اور علم ہی باوقار رکھتا ہے
12 – علم واہل علم
کم از کم کسی ایک بات پر ہمارا عمل ہونا چاہیے۔
(1)علم و اہل علم سے محبت (2)اہل علم کی صحبت (3)علم سیکھنا (4)علم سکھانا
13 – كم علمى وجہالت
نہ جاننا کم علمی جبکہ علم کی بات سننے، سمجھنے، اور سیکھنے سے انکار و فرار جہالت ہے۔
14 – عالم وفاضل
کسی بارے میں بنیادی باتوں کو سمجھنے والا صاحب علم، احکام و دلائل کو سمجھنے والا عالم اور تر جیحات کوسمجھنے والا فاضل ہے
15 – دوحال
بندے کا حال دو چیزوں سے خالی نہیں۔ وہ دلیل کا پابند ہے یا پھر دلیل والے کا۔ سوجیسا حال ویسی چال
16 – تحقيق وتقليد
جو دلیل کی سمجھ ، استدلال کی سکت اور ترجیح کی قوت رکھتا ہے۔ وہ دلیل سے استدلال کرے نہیں تو دلیل والے کی بات مانے
17 – معلومات وعلم
کسی بارے میں جزوی طور پر جاننا معلومات اور بنیادی طور پر جانا علم ہے
18 – ماہيت و مقصدیت
کسی چیز کے تعارف ، ماہیت اور مقصدیت کو سمجھنے کا نام علم ہے جس نے جس بارے میں یہ جان لیا۔ اسکا بنیادی علم پالیا
19 – تصورو علم
کسی بات یا لفظ کو سننے، بولنے پر اسکا تصور ذہن میں آئے تو یہ علم ہے۔ اگر لفظوں کی معرفت تو ہے مگر تصور نہ آئے تو معلومات
20 – سوال وعلم
جانے کیلئے تین سوالوں کا جواب تلاش کرنا ضروری ہے۔ (1)کیا ہے (تعارف) (2)کیسے (ماہیت ) (3)کیوں ( مقصدیت )
21 – تولوپھربولو
ہمیشہ پہلے سنو،سمجھو، تو لو، پھر بولو! کیونکہ جو اچھا سننے والا ہو وہی اچھا بولنے والا بنے گا۔
22 – معنى ومراد
کسی بات کو سمجھنے کیلئے دو چیزوں کا سمجھناضروری ہے۔ (1)اسکا معنی (2)اسکی مراد ۔ تب ہی کسی کام کو صحیح طور پر سمجھا جاسکتا ہے
23 – مفہوم ومقصود
کسی بات کا عمومی مفہوم اُسکا معنی اور بات کا مقصد اسکی مراد ہے
24 – حق وضاحت
کسی بات کی وضاحت کا پہلا حق اُسے ہے جسکی وہ بات ہے۔ پھر اسے جو بات کو قبول و پیش کرے۔ یا پھر معروف طریقہ کار
25 – نظرثانی
کسی بات کو غلط کہنے سے قبل نظر ثانی اور وضاحت لے لیں۔ ممکن ہے آپ نے اسے صحیح سنا یا سمجھا نہ ہو
26 – سنو سمجھو
کسی بات کو سننے والا۔ سُن بھی رہا ہوتا ہے اور سمجھ بھی۔ لہذا ! اُسے دو جگہ غلطی لگ سکتی ہے۔ (1)سننے میں(2)سمجھنے میں
27 – غلط وصحيح
چار وجہ سے بات غلط دکھائی دیتی ہے۔
(1)بات درست نہیں ہوتی (2)بات درست مگر انداز بیان درست نہیں (3)ٹھیک سنا نہیں (4)ٹھیک سمجھا نہیں
28 – علوم کی جان
کسی بات کو درست ثابت کرنے کیلئے دو چیزوں کا ہونا ضروری ہے۔ (1)درست اور پوری بات کا علم (2)بیان کرنے کا سلیقہ
29 – كلام وبيان
اگر درست بات بھی درست ثابت نہ ہو رہی ہو تو دوجگہ پر نظر ثانی کریں۔
(1)یا تو آپ کو پوری اور درست بات کا علم نہیں (2)یا پھر بیان کرنے کا سلیقہ نہیں۔
30 – خلاصہ بيان
جو اپنی بات کا خلاصہ بھی بیان نہ کر پائے۔ اُسے دوسروں کی باتوں پر تبصرہ کرنے سے گریز کرنا چاہیئے۔