ایمان بالغیب کا فرق مکتوب نمبر8 دفتر دوم

 اخص الخواص اور عوام اور متوسطوں کے ایمان بالغیب کے درمیان فرق کے بیان میں خانخاناں کی طرف صادرفرمایا ہے۔ 

اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی (الله تعالی کی حمد ہے اور اس کے برگزیدہ بندوں پر سلام ہو) 

از هر چہ میرو سخن دوست خوشتر است  ترجم: کلام یار بہتر ہے کلاموں سے 

الله تعالی فرماتا ہے۔ وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ ” (جب میرے بندے تجھے میری نسبت سوال کریں تو میں قریب ہوں) اور جگہ فرماتا ہے۔ اگر مَا يَكُونُ مِنْ نَجْوَى ثَلَاثَةٍ إِلَّا هُوَ رَابِعُهُمْ وَلَا خَمْسَةٍ إِلَّا هُوَ سَادِسُهُمْ وَلَا أَدْنَى مِنْ ذَلِكَ وَلَا أَكْثَرَ إِلَّا هُوَ مَعَهُمْ أَيْنَ مَا كَانُوا (جہاں تین آدمی  مشورہ کریں وہاں چوتھا الله تعالی ہے اور پانچ ہوں تو چھٹاخدا ہوتا ہے اور خواہ ان سے زیادہ ہوں یا کم۔ ہرحال میں اللہ تعالی ان کے ساتھ ہوتاہے) حق تعالی کی قرب ومعیت اس کی ذات کی طرح بیچون وبیچگون(بے مثل و بے کیف)  ہے کیونکہ چون کو بیچون کی طرف کوئی راہ ہیں اور اس قرب ومعیت سے جو ہمارے عقل وفہم یا کشف و شہود(مشاہدہ)  میں آسکے حق تعالى منزه و مبرا ہے کیونکہ یہ بات مذہب مجسمہ(اللہ تعالیٰ  کیلئے جسم ماننے والے) میں قدم رکھتی ہے۔ 

ہم ایمان لاتے ہیں کہ حق تعالی ہمارے قریب اور ساتھ ہے لیکن قرب ومعیت کے معنی ہم نہیں جانتے کہ کیا ہیں۔ اس جہان میں کاملوں کا اعلی نصیب حق تعالی کی ذات  و صفات سے غیب کے ساتھ ایمان لانا ہے۔ بیت

دور بینان بارگاه الست پیش ازیں پے نبرده اندکہ ہست بیش

ترجمه بارگاه الست  والے بس یہ کہتے ہیں اللہ ہے

 ایمان بالغیب جو اخص خواص کے نصیب ہے، عوام کے ایمان بالغیب کی طرح نہیں ہے۔ عوام نے سماع اور استدلال کے ساتھ ایمان غیب حاصل کیا ہے اور اخص خواص نے جمال و جلال کے ظلال اورتجليات وظہورات کے پردوں کےپیچھے غیب الغیب کا مطالعہ کر کے ایمان غیب حاصل کیا ہے اور متوسطہ ظلال کو اصل خیال کر کے اورتجلیات کو عین تجلی جان کر ایمان شہودی کے ساتھ خوش ہیں۔ ان کے حق میں ایمان بالغیب نصیب اعداہے كُلُّ حِزْبٍ بِمَا لَدَيْهِمْ فَرِحُونَ (ہر ایک گروہ اپنے اپنے طریق پرخوش ہے)

 دیگر آپ کو تکلیف دی جاتی ہے کہ مولانا عبدالغفور اور مولانا حاجی محمد خاص یاروں میں سے ہیں۔ ان کے ساتھ جس طرح کا احسان وسلوک کریں گے، فقیر کی احسان مندی کا موجب ہوگا۔ 

برکریماں کارها دشوار نیست ترجمہ: کریموں پرنہیں مشکل کوئی کام والسلام 

مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر دوم صفحہ42 ناشر ادارہ مجددیہ کراچی


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں