اس بیان میں کہ احوال کے تغیروتبدل اور دنیا کمینی کی امیدوں کے حاصل نہ ہونے سے دل تنگ نہ ہونا چاہیئے۔ محمد مومن ولد علی جان مرحوم کی طرف صادر فرمایا ہے۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ .
سلمکم الله تعالى عما لا يليق بجنابكم. (اللہ تعالیٰ آپ کو ان باتوں سے سلامت رکھے جو آپ کی جناب کے لائق نہیں ہیں۔) الدُّنْيَا سِجْنُ الْمُؤْمِنِ (دنیا مومن کا قید خانہ ہے اور قید خانہ کے مناسب حال دردو اندوه و مصیبت ورنج ہوتا ہے۔ احوال کے تغیروتبدل سے دل تنگ اور امیدوں کے حاصل نہ ہونے سے دلگیر نہ ہونا چاہیئے۔فَإِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًا إِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًا (کیونکہ تنگی کے ساتھ فراخی ہے)ایک تنگی کے ساتھ دو فراخی کو ملا دیا ہے۔ شاید اس سے دنیا اور آخرت کی فراخی مراد ہو۔ حدیث ہے(وَلَنْ يَغْلِبَ عُسْرٌ يُسْرَيْنِ) ایک سختی دو آسانیوں پرغلبہ نہیں کر سکتی۔
برکریماں کا رہا دشوار نیست کریموں پر نہیں مشکل کوئی کام
باتی احوال کو سیادت مآب توفیق آثار میر سید عبدالباتی روبرو بیان کر دیں گے۔ میر صاحب موصوف آپ کی شفقتوں اور حقوق کو مدنظر رکھ کر آپ کی ملاقات گرامی کے لیے حاضر ہوتے ہیں۔ والسلام
مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر دوم صفحہ227ناشر ادارہ مجددیہ کراچی