ایک عریضہ کے جواب میں جو توارد احوال کی نسبت لکھا ہوا تھا۔ نورمحمد تہاری کی طرف صادر فرمایا ہے۔
اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی (الله تعالی کی حمد ہے اور اس کے برگزیدہ بندوں پر سلام ہو) آپ کا مکتوب شریف پہنچا تو ارد(ایک ہی بات دو شخصوں کے ذہن میں آنا)احوال کا مضمون واضح ہوا۔
جاننا چاہیئے کہ جس طرح حق تعالی عالم میں داخل نہیں ہے۔ اس سے خارج بھی نہیں اور جس طرح عالم سے منفصل نہیں ہے۔ اس کے ساتھ متصل بھی نہیں۔ حق تعالی ہے مگر یہ دخول وخروج و اتصال و انفصال کی سب صفتیں اس سے مسلوب ہیں۔ حق تعالی کو ان چاروں صفات سے خالی ڈھونڈھنا چاہیئے اور ان صفات سے باہر اس کو تلاش کرنا چاہیئے۔ اگر ان صفات میں سے کسی صفت کا رنگ مل جائے تو ظلال ومثال کی گرفتاری حاصل ہے بلکہ حق تعالی کوبیچونی (بے مثال)اور بیچگونی (بے کیف ہونا) کی صفت سے جس میں ظلیت کی گردنہیں۔ طلب کرنا چاہیئے اور اس مرتبہ کے ساتھ بیچونی اتصال پیدا کرنا چاہیئے۔ یہ دولت صحبت کا نتیجہ ہے۔ کہنے اور لکھنے میں نہیں آسکتی اور اگر لکھی جائے تو کون اس کو سمجھے گا اور کون اس کو پائے گا۔ آپ اپنے کام میں سرگرم رہیں اور ملاقات کے وقت تک کیفیات احوال کو لکھتے ہیں۔ والسلام
مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر دوم صفحہ100ناشر ادارہ مجددیہ کراچی