حق تعالی کی ہر شان دائمی ہے حکمت نمبر37
حق تعالی کی ہر شان دائمی ہے کے عنوان سے باب سوم میں حکمت نمبر37 ہےیہ کتاب اِیْقَاظُ الْھِمَمْ فِیْ شَرْحِ الْحِکَمْ جو تالیف ہے عارف باللہ احمد بن محمد بن العجیبہ الحسنی کی یہ شرح ہے اَلْحِکَمُ الْعِطَائِیَہ ْجو تصنیف ہے، مشہور بزرگ عارف باللہ ابن عطاء اللہ اسکندری کی ان کا مکمل نام تاج الدین ابو الفضل احمد بن محمدعبد الکریم بن عطا اللہ ہے۔
37) كَانَ اللَّهُ وَلَا شَيْءَ مَعَهُ، وَهُوَ الْآنَ عَلَى مَا عَلَيْهِ كَانَ.
اللہ تھا اور اس کے ساتھ کوئی شے نہ تھی ، اور اب بھی وہ اسی حال پر ہے جس حال پر پہلے تھا۔
اور تمہارے عدم کا بھی نہیں اسلئے کہ عدم وہ ہوتا ہے۔ جس کیلئے وجود ثابت ہو۔ اور اللہ تعالیٰ کےساتھ کوئی موجود نہیں ہے۔ اللہ تھا اور اسکے ساتھ کچھ نہ تھا، اوروہ اب بھی اسی حال پر ہے جس حال پر پہلے تھا، اور یہ مضمون زیادہ ہے اور اگر چہ حدیث میں نہیں ہے۔ لیکن اس کی حقیقت صحیح ہے کیونکہ حق تعالیٰ کیلئے تغیر محال ہے۔
حضرت محی الدین بن محمد بن علی بن عربی بن حاتمی رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہے۔ جس شخص نے مخلوق کا مشاہدہ کیا کہ ان کو کوئی فعل نہیں ہے۔ وہ بیشک کامیاب ہوا۔ اور جس نے مخلوق کا مشاہدہ اس طرح کیا کہ ان کیلئے زندگی نہیں ہے وہ آگے بڑھا اور جس نے مخلوق کو عین عدم مشاہدہ کیاو اصل ہوا۔
میں (احمد بن محمد بن العجیبہ ) کہتا ہوں۔ جس نے مخلوق کو عین عدم مشاہدہ کیا اس کا وصال ثابت اور قائم ہو گیا۔
عارفین کے اشعار ہیں:
منْ أَبْصَرَ الْخَلْقَ كَالسَّرَابِ فَقَدْ تَرَقَّى عَنِ الْحِجَابِ
إلى وُجُودٍ تَرَاهُ رَتْقًا بِلَا ابِتعَادِ وَلَا اقْتِرَابِ
جس نے حقوق کو سراب کی طرح دیکھا تو بیشک وہ حجاب سے آگے بڑھا اس وجود کی طرف جس کو تم بغیر فوری اور نزدیکی کے ملا ہوا دیکھو گے ۔
فَلَا خِطَابَ بِهِ إِلَيْهِ وَلَا مُشِيرَ إِلَى الْخِطَابِ
پس اس کے ساتھ اس کی طرف کوئی خطاب نہیں ہے۔ اور نہ خطاب کی طرف کوئی اشارہ کرنے والا ہے۔
تیسرا باب ختم ہوا چونکہ وجود میں حق تعالیٰ کی انفرادیت ثابت ہو چکی ہے۔ تو اپنی ہمت کو اس کے غیر کی طرف متوجہ نہ کرو۔ کیونکہ غیر غائب ہے حضرت مصنف (ابن عطاء اللہ اسکندری ) نے چوتھے باب میں اسی حقیقت کو بیان فرمایا ہے۔