دنیا کی تشبیہہ (چوبیسواں باب)

دنیا کی تشبیہہ کے عنوان سےچوبیسویں باب میں  حکمت نمبر 228 ہےیہ کتاب اِیْقَاظُ الْھِمَمْ فِیْ شَرْحِ الْحِکَمْ جو تالیف ہے عارف باللہ احمد بن محمد بن العجیبہ الحسنی کی یہ شرح ہے اَلْحِکَمُ الْعِطَائِیَہ ْجو تصنیف ہے، مشہور بزرگ عارف باللہ ابن عطاء اللہ اسکندری کی ان کا مکمل نام تاج الدین ابو الفضل احمد بن محمد عبد الکریم بن عطا اللہ ہے۔
جو شخص دنیا کے ظاہر کے ساتھ ٹھہر جاتا ہے، تو دنیا کے باطنی غیبی فرشتے اس سے پکار کر کہتے ہیں:۔ حقیقت میں ہم صرف دھوکا ہیں۔ لہذا تم دھوکا نہ کھاؤ۔ اور مصنف (ابن عطاء اللہ اسکندری ) کے اس قول کایہی مفہوم ہے :-
إِنْ دَعَاكَ إِلَيْهَا ظَاهِرٌ نَهَاكَ عَنْهَا بَاطِنٌ .
اگر تم کو دنیا کا ظاہر اپنی طرف بلاتا ہے۔ تو اس کا باطن تم کو اپنی طرف آنے سے منع کرتا ہے۔
میں (احمد بن محمد بن العجیبہ ) کہتا ہوں ۔ دنیا کا ظاہر تازہ سرسبز اور شیریں ہے اور اس کا باطن گند ہ اور تلخ ہے۔
حضرت رسول اللہﷺ نے فرمایا ہے ۔
الدُّنْيَا خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ ، وَإِنَّ مِمَّا يُنْبِتُ الرَّبِيعُ مَا يَقْتُلُ أَوْ يَلِمْ حَبْطًا دنیا تر و تازہ اور شیریں ہے۔ اور بلاشبہ موسم بہار میں جو گھاسیں پیدا ہوتی ہیں ،ان میں سے بعض گھاس ایسی بھی ہوتی ہے، جو مار ڈالتی ہے۔ یا بیما رولاغر کر کے مرنے کے قریب پہنچادیتی ہے۔ اس حدیث شریف میں حضرت نبی کریم کی تعلیم نے یہ خبر دی ہے ۔ کہ دنیا کا ظاہر تر و تازہ اور شیریں ہے۔ لیکن اس کا باطن زہر قاتل ہے۔
ایک عارف نے دنیا کو سات چیزوں سے تشبیہ دی ہے۔
پہلی چیز :۔ دنیا کو کھاری پانی سے مشابہت دی ہے۔ وہ غرق کر دیتا ہے، مگر آسودہ نہیں کرتا ہے اور وہ نقصان پہنچاتا ہے مگر فائدہ نہیں کرتا ہے ۔ میں (احمد بن محمد بن العجیبہ ) کہتا ہوں ۔ اس طرح دنیا اپنی محبت میں دنیا دار کو غرق کر دیتی ہے۔ اور وہ اس حال میں مرتا ہے کہ دنیا سے اس کی پیاس نہیں بجھتی ہے ۔۔
دوسری چیز : ۔ دنیا کو بادل کے سایہ سے مشابہت دی ہے۔ جو دھوکا دیتا ہے اور چھوڑ دیتاہے۔ میں (احمد بن محمد بن العجیبہ ) کہتا ہوں :۔ وہ دھوکا یہ ہے کہ وہ بعض جگہوں کو ڈھانپ لیتا ہے۔ پھر جب آفتاب روشن ہوتا ہے تو وہ بادل کو دور کر دیتا ہے۔
تیسری چیز ۔ دنیا کو چمکنے والی بجلی سے مشابہت دی ہے۔ یعنی جلد چلی جاتی اور پریشان کر دیتی ہے۔
چوتھی چیز ۔ موسم گرمی کے بادل سے مشابہت دی ہے۔ جو نقصان پہنچاتا ہے، مگر فائدہ نہیں دیتا ہے۔
پانچویں چیز:- موسم بہار کے پھول سے مشابہت دی ہے۔ جو اپنی تازگی اور خوبصورتی سے دھوکا دیتا ہے۔ پھر وہ جلدی زرد ہو جاتا اور خشک ہو کر بکھر جاتا ہے۔
چھٹی چیز : ۔ سونے والے کے خواب سے مشابہت دی ہے۔ وہ اپنے خواب میں خوشی کی چیز میں دیکھتا ہے۔ لیکن جب بیدار ہوتا ہے تو اپنے ہاتھ میں کچھ نہ پا کر حسرت و افسوس کرتا ہے۔
ساتویں چیز :- زہر قاتل ملے ہوئے شہد سے مشابہت دیتی ہے۔ وہ دھوکا دے کر مار ڈاتی ہے
ان عارف کے پوتے نے فرمایا ہے : میں نے ستر سال ان ساتوں چیزوں میں غور کیا۔ پھر میں نے ان میں ایک چیز کا اضافہ کیا اور وہ یہ ہے کہ میں نے دنیا کو اس غول بیابانی ( جنگل میں رہنے والا جن ) سے مشابہت دی ہے، جو اس شخص کو مارڈالتا ہے، جو اس کو جواب دیا ہے اور اس کو چھوڑ دیتا ہے، جو اس سے منہ پھیر لیتا ہے۔


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں