دوہرا  اجر پانے والے

مطلع البدرين فيمن يؤتى أجره مرتين

“دوہرا  اجر پانے والوں کے بیان میں دو چمکتے چاندوں کا آغاز”

بسم اللہ الرحمن الرحیم

اللہ کی حمد اور اس کے برگزیدہ  بندوں پر سلامتی کے بعد، موضوع یہ ہے کہ ایسے افراد کون ہیں جنہیں اللہ دوہرا اجر عطا فرماتا ہے۔ اس حوالے سے دس ایسے افراد یا طبقات کا ذکر کئی احادیث میں آیا ہے، اور میں نے انہیں اشعار میں بیان کیا ہے۔ بعد میں کچھ مزید مثالیں سامنے آئیں، تو میں نے انہیں اس مختصر رسالے میں جمع کرنے کا ارادہ کیا، اور اللہ سے مدد کا طلبگار ہوں۔

قرآن میں دوہرا اجر پانے والے افراد کا تذکرہ

نبی اکرم ﷺ کی ازواج  مطہرات سے اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

وَمَنْ يَقْنُتْ مِنْكُنَّ لِلَّهِ وَرَسُولِهِ وَتَعْمَلْ صَالِحًا نُؤْتِهَا أَجْرَهَا مَرَّتَيْنِ وَأَعْتَدْنَا لَهَا رِزْقًا كَرِيمًا
اور جو تم میں سے اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گی اور نیک عمل کرے، ہم اسے دوہرا اجر عطا کریں گے” (الاحزاب 31)

  • اہل ایمان کے لیے خطاب:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَآمِنُوا بِرَسُولِهِ يُؤْتِكُمْ كِفْلَيْنِ مِن رَّحْمَتِهِ
اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ، تمہیں دوہری رحمت عطا فرمائی جائے گی” (الحدید 28)

  • اہل کتاب جو ایمان لائیں:

الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ مِن قَبْلِهِ هُم بِهِ يُؤْمِنُونَ  وَإِذَا يُتْلَى عَلَيْهِمْ قَالُوا آمَنَّا بِهِ إِنَّهُ الْحَقُّ مِنْ رَبِّنَا إِنَّا كُنَّا مِنْ قَبْلِهِ مُسْلِمِينَ                             أُولَئِكَ يُؤْتَوْنَ أَجْرَهُمْ مَرَّتَيْنِ
جنہیں ہم نے کتاب دی اور وہ اس پر ایمان لائے، اور جب قرآن ان کے سامنے پڑھا جاتا ہے تو وہ کہتے ہیں کہ یہ حق ہے، وہ اپنے دوہرے اجر کے مستحق ہیں” (القصص 52-54)

  • ایمان اور عمل صالح کے ساتھ:

وَمَا أَمْوَالُكُمْ وَلَا أَوْلَادُكُمْ بِالَّتِي تُقَرِّبُكُمْ عِنْدَنَا زُلْفَى إِلَّا مَنْ آمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَأُولَئِكَ لَهُمْ جَزَاءُ الضِّعْفِ بِمَا عَمِلُوا
تمہارے مال اور اولاد تمہیں ہمارے قریب نہیں کریں گے، سوائے ان کے جو ایمان لائیں اور نیک عمل کریں، انہیں ان کے اعمال کا دوہرا اجر دیا جائے گا” (سبأ 37)


تین افراد جنہیں دوہرا اجر ملتا ہے

صحیح بخاری و مسلم میں ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
تین افراد ہیں جنہیں دوہرا اجر ملے گا:

  1. اہل کتاب سےایمان لانے والا:
    جو اپنے نبی پر ایمان لایا اور پھر نبی اکرم ﷺ کے زمانے میں ایمان لاکر آپ کو مانا اور تصدیق کی، اسے دوہرا اجر ملے گا۔
  2. مملوک غلام:
    جو اللہ کے حقوق اور اپنے مالک کے حقوق ادا کرے، اسے دوہرا اجر دیا جائے گا۔
  3. وہ شخص جس نے اپنی باندی کو آزاد کیا اور نکاح کیا:
    اگر وہ باندی کو عمدہ تربیت دے، پھر آزاد کر کے اس سے نکاح کرے، تو اسے بھی دوہرا اجر ملے گا۔

اہل کتاب کے لیے اسلام قبول کرنے کا اجر:

امام طبرانی نے “المعجم الکبیر” میں ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے حجۃ الوداع کے موقع پر خطبے میں فرمایا:

“جس نے اہلِ کتاب میں سے اسلام قبول کیا، اس کے لیے دوہرا اجر ہے، اور جو مشرکوں میں سے ایمان لایا، اس کے لیے ایک اجر ہے۔”

چار افراد جنہیں دوہرا اجر ملے گا:

ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

*”چار افراد ہیں جنہیں دوہرا اجر ملے گا:

نبی اکرم ﷺ کی ازواج۔

اہلِ کتاب میں سے جو ایمان لائے۔

وہ شخص جس نے اپنی باندی کو آزاد کرکے اس سے نکاح کیا۔

غلام جو اللہ اور اپنے مالک کے حقوق ادا کرے۔”*

غلام کا اپنے مالک کے ساتھ خیرخواہی کرنے کا اجر:

صحیح بخاری اور مسلم میں ابن عمررضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

“جب غلام اپنے مالک کے ساتھ خیرخواہی کرتا ہے اور اللہ کی عبادت کو بہتر طور پر ادا کرتا ہے، اسے دوہرا اجر ملتا ہے۔”

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں بھی یہی مضمون بیان ہوا: “نیک غلام کے لیے دوہرا اجر ہے۔”

قرآن پڑھنے والوں کا اجر:

صحیح بخاری و مسلم میں عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

“ماہر قاری فرشتوں کے ساتھ ہوگا، اور جو قرآن پڑھنے میں دقت محسوس کرے، مگر پھر بھی اسے پڑھتا رہے، اسے دوہرا اجر ملے گا۔”

امام دارمی نے اپنی “مسند” میں وہب ذماری سے روایت کی ہے:

“جسے اللہ نے قرآن عطا کیا اور وہ رات دن اس کی تلاوت اور اس پر عمل کرتا رہا اور طاعت پر وفات پائی، تو قیامت کے دن اسے فرشتوں اور انبیاء کے ساتھ اٹھایا جائے گا۔ اور جو قرآن یاد رکھنے میں مشقت برداشت کرے، مگر کوشش جاری رکھے، اسے بھی دوہرا اجر دیا جائے گا۔”

مجتہد حاکم کا اجر:

صحیح بخاری اور ابوداؤد میں عمرو بن العاص اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

“جب حاکم اجتہاد کرے اور درست فیصلہ کرے، تو اسے دوہرا اجر ملتا ہے، اور اگر اجتہاد میں خطا کرے، تو اسے ایک اجر ملتا ہے۔”

ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی خلافت اور حکمرانی کی مشقت:

بیہقی نے “شعب الایمان” میں عبدالرزاق سے، انہوں نے معمر سے، اور انہوں نے موسیٰ بن ابراہیم کے واسطے سے ایک شخص سے روایت کیا، جو خاندانِ ابی ربیعہ سے تھا:

“جب حضرت ابو بکررضی اللہ عنہ خلیفہ بنائے گئے تو وہ اپنے گھر میں غمگین ہو کر بیٹھ گئے۔ حضرت عمررضی اللہ عنہ ان کے پاس آئے اور ان سے شکوہ کیا: کیا آپ نے مجھے یہ ذمہ داری سونپنے پر مجبور کیا؟ ابو بکررضی اللہ عنہ نے لوگوں کے درمیان فیصلے کرنے کی مشکل کا شکوہ کیا۔ اس پر حضرت عمررضی اللہ عنہ نے کہا: کیا آپ کو معلوم نہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ‘حاکم جب اجتہاد کرے اور درست فیصلہ کرے تو اسے دوہرا اجر ملتا ہے، اور اگر خطا کرے تو ایک اجر ملتا ہے۔'”

قریبی رشتہ داروں پر صدقہ کا اجر:

صحیح بخاری اور مسلم میں حضرت زینب، زوجہ عبد اللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ سے روایت ہے:

“میں نبی ﷺ کے پاس آئی تو وہاں ایک انصاری عورت بھی اپنی حاجت کے لیے موجود تھی۔ بلال رضی اللہ عنہ باہر نکلے تو ہم نے ان سے کہا: رسول اللہ ﷺ سے پوچھو کہ کیا ہم اپنے شوہروں اور یتیم بچوں (جو ہماری کفالت میں ہیں) پر صدقہ کرسکتی ہیں؟ بلال رضی اللہ عنہ نے پوچھا تو نبی ﷺ نے فرمایا: ‘ان کے لیے دو اجر ہیں، ایک رشتہ داری کا اور دوسرا صدقہ کا۔'”

امام طبرانی نے “المعجم الکبیر” میں ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا:

“رشتہ داروں پر صدقہ کا اجر دوگنا ہے۔”

ابن مسعودرضی اللہ عنہ کی روایت میں آیا ہے:

“ایک عورت نے نبی ﷺ سے سوال کیا کہ کیا اس کے شوہر اور اس کے زیرِ کفالت یتیم بچوں پر صدقہ کا اجر ہوگا؟ نبی ﷺ نے فرمایا: ‘ہاں، دو اجر ملیں گے، ایک رشتہ داری کا اور دوسرا صدقہ کا۔'”

جمرة بنت قحافہ کہتی ہیں:

“میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا: کیا میں اپنے ضرورت مند شوہر کی مدد کرسکتی ہوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ‘ہاں، تمہیں دو اجر ملیں گے۔'”

وضو کے فضائل اور اس کا اجر:

ابن ماجہ میں ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:

“رسول اللہ ﷺ نے پانی منگوایا اور ایک ایک بار وضو کیا، اور فرمایا: ‘یہ وضو کا کم از کم طریقہ ہے۔’ پھر دو دو بار وضو کیا اور فرمایا: ‘جو ایسا کرے اسے دوہرا اجر ملے گا۔’ پھر تین تین بار وضو کیا اور فرمایا: ‘یہ میرا وضو اور مجھ سے پہلے انبیاء کا وضو ہے۔'”

سعید بن منصور، احمد، اور حاکم نے ابن عمررضی اللہ عنہ سے روایت کیا:

“جو شخص مکمل وضو کرے، اللہ اس کا اجر دوگنا کردے گا۔”

مسجد کے بائیں جانب کھڑا ہونے کا اجر:

ابن ماجہ نے حضرت ابن عمررضی اللہ عنہ سے روایت کیا:

“رسول اللہ ﷺ سے کہا گیا کہ مسجد کے بائیں جانب (میسرہ) میں کمی واقع ہو گئی ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ‘جو شخص مسجد کے بائیں جانب کو آباد کرے گا، اللہ تعالیٰ اس کے لیے دوگنا اجر لکھے گا۔'”

طبرانی نے “المعجم الکبیر” میں ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا:

“رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ‘جو شخص مسجد کے بائیں جانب کو، وہاں کم لوگوں کی وجہ سے، آباد کرے، اسے دو اجر ملیں گے۔'”

صفوں کے آداب اور اس کا اجر:

طبرانی نے “المعجم الأوسط” میں ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا:

“رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ‘جو شخص کسی مسلمان کو ایذا پہنچنے کے ڈر سے پہلی صف چھوڑ کر دوسری یا تیسری صف میں نماز پڑھے، اسے پہلی صف کا دوگنا اجر دیا جائے گا۔'”

نیک عمل کی سنت جاری کرنے کا اجر:

صحیح مسلم میں جریر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:

“رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ‘جس نے کوئی اچھا طریقہ (سنت) جاری کیا، اسے اس کا اجر اور بعد میں اس پر عمل کرنے والوں کا اجر بھی ملے گا، بغیر اس کے کہ ان کے اجر میں کوئی کمی ہو۔'”

امام اور مؤذن کا اجر:

ابو الشیخ ابن حیان نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا:

“رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ‘امام اور مؤذن کو ان تمام نمازیوں کے برابر اجر ملے گا، جو ان کے ساتھ نماز پڑھیں گے۔'”

تیمم اور وضو کا واقعہ:

ابو داود نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کیا:

“دو افراد سفر میں تھے، نماز کا وقت آیا مگر پانی موجود نہ تھا، تو انہوں نے تیمم سے نماز ادا کی۔ بعد میں پانی ملنے پر ان میں سے ایک نے وضو کرکے نماز دہرائی جبکہ دوسرے نے نہیں۔ جب انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو بتایا تو آپ ﷺ نے پہلے شخص سے فرمایا: ‘تم نے سنت کے مطابق عمل کیا، تمہاری نماز کافی ہے۔’ اور دوسرے سے فرمایا: ‘تمہیں دوہرا اجر ملے گا۔'”

علم کے طالب کا اجر:

دارمی، بیہقی، اور طبرانی نے واثلہ بن الاسقع رضی اللہ عنہ سے روایت کیا:

“رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ‘جو علم حاصل کرے اور اس میں کامیاب ہو، اللہ اسے دوگنا اجر دے گا، اور جو کوشش کرے مگر کامیاب نہ ہو، اسے ایک اجر دیا جائے گا۔'”

ابو یعلی کی روایت میں مزید وضاحت ہے:

“جو علم حاصل کرے اور اس پر عمل کرے، اسے اس کے علم اور عمل دونوں کا اجر ملے گا، اور جو کوشش کرے مگر علم حاصل نہ کر سکے، اسے اس کے عمل کا اجر دیا جائے گا، اور جو عمل نہ ہو سکا، اس کا بوجھ اس سے ہٹا دیا جائے گا۔'”

سردی میں مکمل وضو کا اجر:

طبرانی نے “المعجم الأوسط” میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کیا:

“رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ‘جس شخص نے سخت سردی کے موسم میں مکمل وضو کیا، اسے دوہرا اجر دیا جائے گا۔'”

جنازے کا دوہرا اجر:

ابن ابی شیبہ نے “المصنف” میں روایت کیا:

“رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ‘جنازے کے لیے (شرکت کرنے والے کو) دو اجر ملیں گے۔'”

جمعہ کے خطبے اور نماز کا اجر و سزا:

عبد الرزاق نے “المصنف” میں روایت کیا:

“رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ‘جس نے خطبہ پالیا، اس نے جمعہ کی نماز پالی، اور جو امام کے قریب ہو کر خطبہ سنا اور خاموش رہا، اسے دوہرا اجر ملے گا۔ لیکن جو نہ سنا اور نہ خاموش رہا، اس پر دوہرا گناہ ہوگا۔'”

غسل جمعہ کی فضیلت:

طبرانی نے “المعجم الکبیر” میں حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا:

“رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ‘جو جمعہ کے دن غسل کرے، جلدی آئے، امام کے قریب بیٹھے اور خاموشی سے خطبہ سنے، اسے دوہرا اجر ملے گا۔'”

احمد نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کیا:

“جب جمعہ کا دن آتا ہے تو شیطان لوگوں کو بازاروں کی طرف لے جاتا ہے، جبکہ فرشتے مسجد کے دروازوں پر کھڑے ہو کر آنے والوں کے درجات لکھتے ہیں۔ جو امام کے قریب بیٹھ کر خطبہ سنے اور خاموش رہے، اسے دوہرا اجر ملے گا۔ جو دور بیٹھ کر خاموش رہا، اسے ایک اجر ملے گا۔ اور جو قریب آکر باتوں میں مشغول رہا، اسے دوہرا گناہ ہوگا۔'”

امام کے قریب بیٹھنے کا اجر:

سعید بن منصور نے “سنن” میں مکحول سے روایت کیا:

“جو جمعہ کے خطبے میں امام کے قریب بیٹھ کر خاموش رہا، اسے دوہرا اجر ملے گا۔ لیکن جو نہ سنے اور نہ خاموش رہے، اس پر دوہرا گناہ ہوگا۔ جو امام سے دور بیٹھ کر خاموش رہا، اسے ایک اجر ملے گا، اور جو سنے مگر خاموش نہ رہے، اسے دو گناہ ہوں گے۔”

دو شہیدوں کا اجر:

ابو داود نے حضرت قیس بن شماس سے روایت کیا:

“ایک خاتون ام خلاد، جو نقاب اوڑھے ہوئے تھیں، رسول اللہ ﷺ کے پاس آئیں اور اپنے بیٹے کے بارے میں سوال کیا جو قتل ہو گیا تھا۔ صحابہ میں سے کسی نے کہا: ‘آپ اپنے بیٹے کے بارے میں سوال کرنے آئی ہیں اور نقاب پہنے ہوئے ہیں؟’ انہوں نے جواب دیا: ‘اگر میں اپنے بیٹے کو کھو چکی ہوں، تو اپنی حیا کو نہیں چھوڑ سکتی۔’ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ‘تمہارے بیٹے کو دو شہیدوں کا اجر ملے گا۔’ انہوں نے پوچھا: ‘کیوں؟’ آپ ﷺ نے فرمایا: ‘کیونکہ اسے اہل کتاب نے قتل کیا ہے۔'”

سمندری شہادت کا اجر:

طبرانی نے “المعجم الکبیر” میں حضرت ابو امامہ سے روایت کیا:

“رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ‘سمندر کا شہید، خشکی کے دو شہیدوں کے برابر ہے۔'”

ابن ابی شیبہ نے “المصنف” میں روایت کیا:

*”جو شخص میرے ساتھ جہاد نہ کر سکا، اسے سمندر میں جہاد کرنا چاہیے، کیونکہ سمندر کا جہاد خشکی کے دو جہادوں سے بہتر ہے، اور سمندر کا شہید، خشکی کے دو شہیدوں کے برابر ہے۔'”

سعید بن منصور نے “سنن” میں حضرت کعب الاحبار سے نقل کیا:

“سمندر کے جہاد میں جو قتل ہو یا غرق ہو جائے، اسے دو شہیدوں کا اجر ملتا ہے۔”

خیر کے کام میں جلدی کرنے کا اجر:

طبرانی نے “المعجم الأوسط” میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا:

“رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ‘جب تم خیر کے کاموں میں سبقت لے جانے کا ارادہ کرو، تو ننگے پاؤں چلنا بہتر ہے، کیونکہ اللہ ننگے پاؤں چلنے والے کا اجر دوگنا کر دیتا ہے۔'”

جمعہ کے غسل کا اجر:

سعید بن منصور نے “سنن” میں مکحول سے روایت کیا:

*”جو شخص جمعہ کے دن جنابت سے غسل کرے، اسے دوہرا اجر ملتا ہے۔'”

بیہقی نے “شعب الإيمان” میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا:

“رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ‘کیا تم میں سے کوئی ہر جمعہ اپنی بیوی کے ساتھ تعلق قائم نہیں کر سکتا؟ اس میں دو اجر ہیں: ایک غسل کا اور دوسرا اس کی بیوی کے غسل کا۔'”

قرآن پڑھنے اور سننے کا اجر:

دارمی نے “مسند” میں روایت کیا:

*”قرآن پڑھنے والے کے لیے ایک اجر ہے، اور سننے والے کے لیے دو اجر ہیں۔'”

اللہ کی راہ میں جہاد کا دوہرا اجر:

ابن ابی شیبہ نے “المصنف” میں روایت کیا:

“یحییٰ بن یونس، امام اوزاعی، اور حسان بن عطیہ سے روایت ہے کہ فروہ اللخمی نے بیان کیا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ‘جو بھی سریہ (چھوٹا لشکر) اللہ کی راہ میں نکلا اور واپس آیا، حالانکہ اسے کچھ ہاتھ نہ آیا (یعنی غنیمت حاصل نہ ہوئی)، تب بھی اسے دوگنا اجر ملے گا۔'”

“أخفق” کا مطلب ہے ناکام ہونا، جیسا کہ صحاح میں وضاحت ہے:

“جیسے کوئی جہاد میں گیا اور کچھ نہ پایا، یا شکاری شکار حاصل کئے بغیر واپس آیا۔”

عصر کی نماز کی فضیلت:

عبد الرزاق نے “المصنف” میں حضرت یزید بن ابی حبیب سے روایت کیا:

“نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ‘یہی وہ نماز ہے جو تم سے پہلے والوں پر فرض کی گئی تھی، یعنی عصر کی نماز۔ لیکن انہوں نے اسے ضائع کر دیا۔ جو آج اس کی حفاظت کرے، اسے دوہرا اجر ملے گا۔ اور اس کے بعد کوئی نماز نہیں یہاں تک کہ سورج غروب ہو جائے۔'”

مسلم اور نسائی نے حضرت ابو بصرة الغفاری سے روایت کیا:

“رسول اللہ ﷺ نے ہمیں عصر کی نماز پڑھائی اور فرمایا: ‘یہ نماز تم سے پہلے لوگوں پر بھی پیش کی گئی، لیکن انہوں نے اسے ضائع کر دیا۔ خبردار! جو بھی اس نماز کو قائم کرے، اس کا اجر دوگنا ہوگا۔'”

متقی مومن کے لیے دوہرا اجر:

ابن ابی حاتم نے اپنی تفسیر میں محمد بن کعب القرظی سے روایت کیا:

*”جب ایک مومن پرہیزگار ہو اور اللہ اسے مال دے، تو اللہ اسے دوہرا اجر عطا فرماتا ہے۔” اور اس کے بعد انہوں نے اس آیت کی تلاوت کی:

“اور نہ تمہارے اموال اور نہ تمہاری اولاد تمہیں اللہ کے قریب کر سکیں گے، مگر جو ایمان لائے اور نیک عمل کرے، ان کے لیے دوگنا اجر ہے۔(سورہ سبأ: 37)

یہ دوگنا اجر نیکیوں کے دوہرے اجر کو بیان کرتا ہے۔

عامر بن الأكوع کا واقعہ:

بخاری اور مسلم میں سلمة بن الأكوع سے روایت ہے:

“ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ خیبر کی طرف گئے۔ عامر بن الأكوع کا تلوار کا پھل چھوٹا تھا۔ انہوں نے ایک یہودی کی پنڈلی کو مارنے کی کوشش کی، لیکن تلوار الٹ کر ان کے اپنے گھٹنے پر لگی اور وہ وفات پا گئے۔ میں نے کہا: ‘یا رسول اللہ! لوگ کہتے ہیں کہ عامر کا عمل ضائع ہو گیا؟’ آپ ﷺ نے فرمایا: ‘جس نے یہ کہا، جھوٹ بولا۔ عامر کے لیے دو اجر ہیں؛ وہ مجاہد تھا۔'”

کھانے سے پہلے اور بعد وضو کی فضیلت:

حاکم نے “تاریخ نیشاپور” میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا:
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ‘کھانے سے پہلے وضو کرنا ایک نیکی ہے، اور کھانے کے بعد وضو کرنا کئی نیکیوں کا سبب ہے۔‘”

اس حدیث کی تشریح میں ایک نکتہ بیان کیا گیا کہ پہلے وضو کا عمل پچھلی شریعتوں میں تھا، جب کہ بعد کا وضو اسلامی شریعت کا حصہ ہے، جس کی بنا پر اس کا اجر زیادہ ہے۔ سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کے بیان کے مطابق بھی تورات میں کھانے کے وضو کی برکت کا ذکر ہے، اور یہ بات اجر میں دوگنا کرنے کے اصول سے مطابقت رکھتی ہے۔ جیسے یوم عاشوراء کے روزے کو ایک سال کی کفارہ قرار دیا گیا، اور یوم عرفہ کے روزے کو دو سال کا۔


نیک عمل کے خفیہ اور ظاہر ہونے پر دوہرا اجر:

ترمذی اور ابو نعیم نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا:
ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا: ‘اگر کوئی شخص نیک عمل خفیہ کرے اور بعد میں اس کے ظاہر ہونے پر خوش ہو تو کیا یہ عمل قابل قبول ہے؟’ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ‘اسے دو اجر ملیں گے؛ ایک خفیہ کرنے کا، اور دوسرا علانیہ ظاہر ہونے کا۔‘”

ابن ابی شیبہ نے بھی اسی مفہوم کی روایت نقل کی، جہاں صحابہ نے پوچھا کہ اگر کوئی شخص خفیہ نیکیاں کرے اور لوگ ان کا تذکرہ کریں، اور یہ بات اس کے لیے خوشی کا باعث ہو، تو کیا وہ اجر پائے گا؟ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: تمہیں خفیہ اور علانیہ دونوں کے اجر ملیں گے۔

زمانے کے بدلنے کے ساتھ اجر کا فرق:

سعید بن منصور نے اپنی سنن میں ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کا خطبہ نقل کیا:
اے لوگو! تم ایسے زمانے میں ہو کہ جو اللہ کی عبادت کرے، اسے ایک اجر ملتا ہے۔ لیکن تمہارے بعد ایسا زمانہ آئے گا، جس میں اللہ کی عبادت کرنے والے کو دو اجر ملیں گے۔

جنازے میں شرکت کا اجر:

عبداللہ بن ریاح انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
جنازے کے ساتھ پیدل چلنے والے کے لیے دو قیراط (نیکیوں کے بڑے حصے) کا اجر ہے، اور سواری پر چلنے والے کے لیے ایک قیراط۔ (ابن ابی شیبہ، “المصنف”)

محمد بن سیرین نے بھی جنازے کے سلسلے میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیا:
اگر کوئی شخص جنازے کے ساتھ محض خاندان کی شرم کی وجہ سے چلے، تو کیا اسے اجر ملے گا؟” انہوں نے فرمایا: ‘ہاں، اسے دو اجر ملیں گے؛ ایک نماز جنازہ کا، اور دوسرا زندہ افراد سے تعلق نبھانے کا۔‘”

جمعہ کے دن نیکیوں اور برائیوں کا دُگنا ہونا:

ابن ابی شیبہ اور طبرانی نے حضرت کعب سے روایت کیا:
جمعہ کے دن صدقہ کا اجر دوگنا ہو جاتا ہے۔ اس دن نیکیوں کے ساتھ برائیوں کا وزن بھی بڑھ جاتا ہے۔

اسی مفہوم میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اور ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
جو شخص جمعہ کے دن غسل کرے، اس کے گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں، اور جب وہ نماز کے لیے قدم اٹھاتا ہے، تو ہر قدم کے بدلے اسے بیس نیکیاں ملتی ہیں۔

جنازے میں شرکت کا اجر:

ابن ابی الدنیا نے “کتاب ذکر الموت” میں یحییٰ بن عتیق سے روایت کیا:
میں نے محمد بن سیرینؒ سے پوچھا: اگر کوئی شخص جنازے میں صرف اہلِ خانہ کے لحاظ سے شرکت کرے، تو کیا اسے اجر ملے گا؟” محمد بن سیرینؒ نے جواب دیا: ‘ہاں، اسے دو اجر ملیں گے؛ ایک بھائی کے لیے نماز جنازہ کا، اور دوسرا زندہ افراد سے تعلق نبھانے کا۔‘”

قرآن مجید کی قرأت کے درجے:

طبرانی اور بیہقی نے حضرت اوس ثقفی رضی اللہ عنہ سے روایت کیا:
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ‘اگر کوئی شخص بغیر مصحف (یاد سے) قرآن پڑھتا ہے تو اسے ایک ہزار درجے کا اجر ملے گا، اور اگر وہ مصحف سے پڑھتا ہے، تو اجر دگنا ہو کر دو ہزار درجے تک پہنچ جائے گا۔‘”

بیہقی نے ابن عمررضی اللہ عنہما سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
جو قرآن پڑھ کر اس کے معانی کو سمجھ لے، اسے ہر حرف کے بدلے بیس نیکیاں ملتی ہیں۔ اور جو بغیر سمجھے پڑھے، اسے ہر حرف کے بدلے دس نیکیاں ملیں گی۔

اس سے مراد قرآن کے الفاظ کا مفہوم سمجھنا ہے نہ کہ صرف لحن (عربی گرامر) پر مہارت۔ جیسا کہ حدیثِ ابن مسعودرضی اللہ عنہ میں آیا:
جو شخص اللہ کی کتاب کا ایک حرف پڑھے، اس کے لیے ایک نیکی لکھی جاتی ہے، اور ہر نیکی دس گنا بڑھائی جاتی ہے۔(ترمذی)

نیک نیت پر دوہرا اجر:

ابن ابی شیبہ نے “المصنف” میں امام اوزاعیؒ سے ایک واقعہ نقل کیا:
میں نے ایک لونڈی خریدی اور شرط رکھی کہ اسے بیچوں گا نہیں، تحفے میں نہیں دوں گا، اور نہ ہی حقِ مہر بناؤں گا؛ اور اگر میں مر گیا تو وہ آزاد ہو جائے گی۔ میں نے حکم بن عتیبہ اور مکحولؒ سے اس بارے میں دریافت کیا، اور انہوں نے فرمایا: ‘یہ عمل درست ہے اور تمہیں اس کا دوہرا اجر ملے گا۔‘”

حج کا اجر:

احمد نے معتبر سند کے ساتھ ابن عمررضی اللہ عنہماسے روایت کیا:
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ‘مجھے معلوم ہے کہ ایک جگہ ہے جسے عمان کہا جاتا ہے، اور وہاں سے حج کا اجر دیگر علاقوں کے حج کے مقابلے میں دوگنا ہوتا ہے۔‘”

حاکم کا امتحان اور جزا:

طبرانی نے حضرت قیس بن عاصم رضی اللہ عنہ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
قیامت کے دن حاکم کو پل صراط پر کھڑا کیا جائے گا۔ پل جھٹکے سے لرزے گا، جس سے اس کا ہر جوڑ اپنی جگہ سے ہل جائے گا۔ اگر وہ اطاعت گزار ہوگا، تو اسے دوہرا اجر دیا جائے گا اور پل سے نجات پائے گا۔ لیکن اگر نافرمان ہوا، تو پل اس کے نیچے ٹوٹ جائے گا، اور وہ جہنم میں ستر سال گرتا چلا جائے گا۔

وہ لوگ جو دوہرا اجر پاتے ہیں،
سب جمع ہیں ان باتوں کے بیچ، احادیث میں جن کا ذکر آیا،تیس سے زائد یہ اقوال، نظم میں میں نے ان کو سمایا۔

  وجميع آتى فيما رويناه أنهم ۔۔۔۔۔۔۔ يثنى لهم أجر جود محققاً

اور سب ان لوگوں کو آتا ہے جو ہم نے روایت کی ہے کہ وہ (دو) اجر پائیں گے۔ان کے لیے صدقہ دینے کا اجر دوہرا ہوتا ہے۔

  فأزواج خير الخلق أولهم ومن ۔۔۔۔۔۔۔ على زوجها أو للقريب تصدقا

اور سب سے پہلے ان کی بیویاں، جو بہترین مخلوق ہیں۔جو اپنے شوہر پر یا قریبیوں پر صدقہ دیتی ہیں۔

  وفاز بجهد ذو اجتهاد أصاب ورد ۔۔۔۔۔۔۔ وضوء اثنين والكتابى صدقا

اور محنت کرنے والا کامیاب ہوتا ہے جو کوشش کرتا ہے اور نیکیوں کو حاصل کرتا ہے۔اور دو مرتبہ  (وضو ہوتے ہوئے تازہ) وضوکرنے والا، اور کتابی جو صدقہ دیتا ہے۔

  وعبد آتى حق الإله وسيد ۔۔۔۔۔۔۔ وعامر يسوى مع غنى له تقى
اور وہ غلام جو اپنے خدا کا حق ادا کرتا ہے اور آقا کا بھی اور امیر جو اپنے غنی ہونے کے باوجود تقویٰ اختیار کرتا ہے۔

  ومن أمة بسرى فأدب محسناً ۔۔۔۔۔۔۔ وينكحها من بعده حين اعتقا

اور ایک باندی جو اچھے سلوک سے ادب سیکھتی ہے۔اور بعد میں اس سے شادی کرتا ہے جب وہ آزاد ہو جائے۔

  ومن سن خيراً أو أعاد صلاته ۔۔۔۔۔۔۔ كذاك جبان إذ بجاهر ذا شقا

اور جو کسی نیکی کی بنیاد رکھتا ہے یا اپنی نماز کو دوبارہ ادا کرتا ہےاسی طرح جو بزدل ہے جب وہ کسی مشکل کا سامنا کرتا ہے۔

  كذاك شهيد فى البحر ومن أتى ۔۔۔۔۔۔۔ له القتل من أهل الكتاب فألحقا
اسی طرح سمندر میں شہید ہونے والا اور جو آئےجسے اہل کتاب میں سے قتل کیا گیا، تو اسے شامل کر لیا جائے گا۔

وطالب علم مدرك ثم مسبغ ۔۔۔۔۔۔۔ وضوء لدى البرد الشديد فحققا

اور علم کا طالب جو کامیاب ہو اور پھر مکمل وضو کرےسردی میں وضو کرے تو اس کا اجر حق میں ہے۔

ومستمع بخطبة قد دنا ومن ۔۔۔۔۔۔۔ بتأخير صف أول مسلما وقى

اور جو خطبہ سننے کے لیے قریب ہوتا ہے، اورجو صف اول میں مسلمان کی حیثیت سے پیچھے رہتا ہے۔

وحافظ عصر مع إمام مؤذن ۔۔۔۔۔۔۔ ومن كان فى وقت الفساد موفقاً

اور ایک عصر کی نماز کا محافظ جو امام اور مؤذن کے ساتھ ہےاور جو فتنوں کے وقت میں کامیاب ہوتا ہے۔

وكامل خير محسفاً ثم إن بدا ۔۔۔۔۔۔۔ يرى فرحاً مستبشراً بالذى ارتقا

اور ایک بہترین شخص جو پھر جب ظاہر ہو جائےوہ خوشی اور مسرت سے دیکھتا ہے جو اسے حاصل ہوا۔

ومغتسل فى جمعة عن جنابة ۔۔۔۔۔۔۔ ومن فيه حقاً قد غدا متصدقاً

اور جمعہ کے دن جنابت سے غسل کرنے والااور جو اس میں حقیقی طور پر صدقہ دینے والا ہوتا ہے۔

  وماش يصلى جمعة ثم من أتى ۔۔۔۔۔۔۔ بهذا اليوم خيراً ما فضعفه مطلقا

اور جو جمعہ کی نماز پڑھتا ہے، پھراس دن نیکی کرتا ہے، تو اس کا اجر کبھی کم نہیں ہوتا۔

  ومن حتفه قد جاء من سلاحه ۔۔۔۔۔۔۔ ونازع فعل إن الخير تسبقا

اور جو اپنی ہتھیاروں کے ساتھ آیا ہےاور اگر نیکی کا موقع ملے تو وہ ہمیشہ آگے بڑھتا ہے۔

وماش لدى تشييع ميت وغاسل ۔۔۔۔۔۔۔ يداً بعد أكل والمجاهد إذ فقا

اور جو میت کو غسل دینے اور دفن کرنے کے وقت ہوتا ہےاور کھانے کے بعد ہاتھ لگا کر اور مجاہد جب برپا ہوتا ہے۔

ومشيع ميتا حياء من أهله ۔۔۔۔۔۔۔ ومستمع القرآن فيما روى التقى

اور میت کو ساتھ لے جانے والا، اپنے اہل کی حیا سےاور قرآن کو سنتے ہوئے، جیسا کہ اس میں علم ہے۔

وفى مصحف يقرأ وقارئه معربا ۔۔۔۔۔۔۔ بتفهيم معناه الشريف محققا

اور ایک مصحف میں پڑھتا ہے، اور پڑھنے والا اس کے معانی کی وضاحت کرتا ہے۔اور اس کے شریف معانی کو سمجھانے والا ہوتا ہے۔

تم بحمد الله


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں