شریعت اور طریقت کی زکوة فصل 16

شریعت کی زکوة :۔ اس سے مراد دنیا کے مال سے ایک مقررہ حصہ سال میں صرف ایک بارمعین نصاب سے مصارف (مستحقین )زکوة کو دیا جاتا ہے۔

 طریقت کی زکوة :۔دنیا کے فقیروں اور آخرت کے مسکینوں میں محض اللہ تعالی کی خاطراعمال آخرت کو لٹادینا طریقت کی زکوة ہے۔ 

زکوة شریعت کو قرآن کریم میں صدقہ کہا گیا ہے۔ جیسا کہ ارشاد ہے۔إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ (التوبہ:60)زکوۃتو صرف ان کے لیے ہے جو فقیر ،مسکین ہو۔

اسے صدقہ اس لیے کہا گیا ہے کہ یہ مال فقیر اور مسکین کے ہاتھ میں جانے سے پہلے اللہ تعالی کے دست جودوسخا میں ہی جاتا ہے۔ یعنی اللہ تعالی اسے فوراً قبول فرمالیتا ہے۔ 

رہی طریقت کی زکوۃ تو وہ دائمی ہے۔(اس میں دنیاوی مال نہیں) بلکہ کسب آخرت اللہ کی خوشنودی کے لیے گناہ گاروں کو دے دیا جاتا ہے۔ پس اللہ تعالی ان کی نمازیں، زکوۃ، روزے،حج، تسبیح وتہلیل،۔تلاوت کلام مجید اورسخاوت و غیره نیکیوں کا ثواب گناہ گاروں کو دے دیتا ہے جس سے ان کے گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔ بنده مؤمن اپنے نامہ اعمال میں کچھ باقی نہیں چھوڑتا۔ خود مفلس ہو جاتا ہے۔ پس اللہ تعالی اس شخص کی سخاوت اور افلاس پر نظر پسندیدگی فرماتا ہے جیسا کہ حضور ﷺکا ارشاد گرائی ہے۔ 

المُفْلِسُ فِي أَمانِ اللهِ فِي الدَّارَيْنِ مفلس دونوں جہان میں اللہ کی امان میں ہوتاہے“ 

بندہ اور جو کچھ اس کے ہاتھ میں ہے سب اس کے آقاکا ہے۔ قیامت کے روز اسے ہر نیکی پر دس گنا اجر ملے گا۔ جیسا کہ ارشادالہی ہے۔ 

مَنْ جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا (الأنعام : 160)جو کوئی لائے گا ایک نیکی تو اس کے لیے دس ہو گی اس کی مانند ۔

زکوة کا ایک مفہوم یہ بھی ہے کہ دل کو نفس کی صفت سے پاک کیا جائےجیسا کہ رب قدوس ارشاد فرماتا ہے۔ 

مَنْ ذَا الَّذِي يُقْرِضُ اللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا فَيُضَاعِفَهُ لَهُ أَضْعَافًا كَثِيرَةً. (البقرة : 245)

قرض سے مراد یہ ہے کہ اپنی تمام نیکیاں مخلوق پر احسان کے جذبے سے محض اللہ کی خوشنودی کے لیے دیدے۔ اور اس پر کسی قسم کا احسان نہ جتلائے۔ جیسا کہ فرمایا

لَا تُبْطِلُوا صَدَقَاتِكُم بِالْمَنِّ وَالْأَذَىٰ (البقرة : 264)مت ضائع کرواپنے صدقوں کو احسان جتلا کر اور دکھ پہنچا کر“ اور نہ ہی دنیا میں کسی عوض کا طالب ہو۔ یہ انفاق فی سبیل اللہ کی ایک 

لَن تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّىٰ تُنفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ(آل عمران : 92) ہر گز نہ پاسکو گے تم کامل نیکی ( کار تبہ )جب تک نہ خر چ کرو (راہ خدا میں ان چیزوں سے جن کو تم عزیز رکھتے ہو۔

سرالاسرار ،شیخ عبد القادر جیلانی صفحہ96 سلطان الفقر پبلیکیشنز لاہور


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں