عمل کا پھل دنیا میں (باب ہشتم)

عمل کا پھل دنیا میں کے عنوان سے  باب  ہشتم میں  حکمت نمبر72 ہےیہ کتاب اِیْقَاظُ الْھِمَمْ فِیْ شَرْحِ الْحِکَمْ جو تالیف ہے عارف باللہ احمد بن محمد بن العجیبہ الحسنی کی یہ شرح ہے اَلْحِکَمُ الْعِطَائِیَہ ْجو تصنیف ہے، مشہور بزرگ عارف باللہ ابن عطاء اللہ اسکندری کی ان کا مکمل نام تاج الدین ابو الفضل احمد بن محمدعبد الکریم بن عطا اللہ ہے۔
چنانچہ مصنف (ابن عطاء اللہ اسکندری ) نے اپنے اس قول میں انہیں کی طرف اشارہ فرمایا :۔
72) مَنْ وَجَدَ ثَمْرَةَ عَمَلِهِ عَاِجلاً فَهُوَ دَلِيلٌ عَلَى وُجُودِ القَبُولِ آجِلاً .
جس شخص نے اپنے عمل کا پھل اس دنیا میں پالیا۔ تو یہ آخرت میں اس کے عمل کے مقبول ہونے کی دلیل ہے ۔
میں (احمد بن محمد بن العجیبہ ) کہتا ہوں:۔ عمل کا پھل: طاعت کی لذت، اور مناجات کی شیرینی ، اور مراقبہ سے قلب کا مانوس ہونا ، اور مشاہدہ سے روح کی فرحت اور کلام کرنے سے سر کا خوش ہونا ہے۔ (قدعَلِمَ كُلُّ أَنَاسٍ مَّشْرَبَهُمْ ہر شخص نے اپنے پانی پینے کا گھاٹ جان لیا ہے ۔
اور اس پھل کے وجود کی دلیل:۔ اس کی طرف بڑھنا ، اور اس کی رغبت اور آرزو کرنا ، اور اس پر مداومت کرنا ، اور اس میں مدد کی زیادتی ہے۔ اور یہ ہدایت کے دل میں اتر جانے کی علامت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
وَيَزِيدُ اللهُ الَّذِينَ اهْتَدَوا هُدًى الله تعالیٰ ہدایت یافتہ لوگوں کی ہدایت میں زیادتی کرتا ہے ۔
علامہ بوصیری رضی اللہ عنہ کے قصیدہ ہمزیہ میں ہے:۔
وَإِذَا حَلَتِ الْھِدَایَةُ قَلْبا نَشِطَتُ لِلْعِبَادَةِ الْأَعْضَاءُ
جب قلب میں ہدایت اتر جاتی ہے، تو اعضائے جسمانی عبادت میں خوشی محسوس کرتے ہیں۔
تو جب ہم کسی شخص کو اعمال کی زیادتی، اور احوال کی ترقی میں دیکھتے ہیں۔ تو ہم سمجھ لیتے ہیں اس نے اپنے عمل کا پھل پالیا۔ تو اس کے لئے اس کے عمل کے قبول ہونے کی بشارت ہے۔ اور جس شخص کوہم اس کے اعمال سے جدا، اور اس کے احوال میں کمی دیکھتے ہیں تو ہم اس کے لئے اس کے اعمال کے قبول نہ ہونے کا خوف کرتے ہیں۔
اور عمل کے پھل کے دلائل یہ بھی ہیں: مخلوق سے وحشت، بادشاہ حقیقی سے انسیت اللہ کے علم کے ساتھ کفایت کرنا اللہ تعالیٰ کے ساتھ اس کے ماسوی سے بے نیاز ہونا ۔ حضرت شیخ زروق رضی اللہ عنہ نے اس میں اضافہ فرمایا:۔ حیات طیبہ کلمہ کا جاری ہونا، احسان کی خوشی کے سامنے رنج و غم کا ختم ہوتا۔ پس پہلے کی یعنی حیات طیبہ کی دلیل : اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: (مَنْ عَمِلَ صَالِحاً مِّنُ ذكر او انثى وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْيِيَنَّهُ حَيَاةً طيبة) جوشخص بھی مرد ہو یا عورت نیک عمل کرتا ہے۔ اور وہ مومن ہے تو ہم اس کو ضرور پاکیزہ زندگی عطافرما ئیں گے۔
بیان کیا گیا ہے۔ پاکیزہ زندگی ، قناعت ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے ۔ وہ رضا و تسلیم ہے۔ اور تحقیق یہ ہے:۔ وہ معرفت ہے۔ اور دوسرے کی یعنی کلمہ کے جاری ہونے کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے:۔
وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَعَمِلُو الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْضِ تم میں سے جو لوگ ایمان لائے ، اور اعمال صالحہ کیا ۔ اللہ تعالیٰ نے ان سے وعدہ کیا ہے۔ کہ وہ ان کو ضرور زمین میں خلیفہ بنائے گا۔
تو کلمہ کا جاری ہونا ، خلافت ہے ۔ نیز یہ بھی فرمایا ۔
وَجَعَلْنَاهُمْ أَئِمَّةٌ تَهْدُونَ بِأَمْرِنَا لَمَّا صَبَرُوا جب ان لوگوں نے صبر کیا تو ہم نے ان کو امام بنایا۔ اور وہ ہمارے حکم کی ہدایت کرتے ہیں۔ اور تیسرے کی یعنی رنج وغم دور ہونے کی دلیل :۔ اس کی ذات میں ہے۔ اس لئے کہ عمل کی لذت رنج و غم کو بھلا دیتی ہے۔ کیونکہ یہ جنت کی نعمتوں سے مشابہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اہل جنت کی شان میں فرمایا:
(وَقَالُوا الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِى اذْهَبَ عَنَّا الْحَزَنَ) اور وہ کہیں گے سب اللہ کے لئے ہیں جس نے ہم سے تم کو دور کیا ۔ وَاللَّهُ تَعَالٰی أَعْلَمُ
اور طاعت کی لذت کے ساتھ ٹھہر نے سے ڈرانے کا بیان ، اور اس کا کہ وہ زہر قاتل ہے۔عنقریب آئے گا۔


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں