ماتم پرسی اور مقام رضا کی ترغیب مکتوب نمبر48دفتر دوم

ماتم پرسی میں اور مقام رضا کی ترغیب دینے کے بیان میں خواجہ محمد طالب بدخشی کی طرف صادر فرمایا

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی (الله تعالیٰ  کا حمد ہے اور اس کے برگزیدہ بندوں پر سلام ہو) ) . خواجہ محمد طالب آپ ہمیشہ مطلوب کے طالب رہے۔ آپ نے قرۃ العین  محمدصدیق کےفوت ہونے کی خبرلکھی تھی۔ إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ

میرے برادر عزیز حق تعالیٰ  مومنوں کے نزدیک ان کے مالوں، جانوں اور تمام اشیاء سے زیادہ عزیز اورمحبوب ہے۔ زندہ کرنا اور مارنا اسی کافعل ہے۔ اس میں کسی اور کا دخل نہیں۔ اس لیے اس کا فعل بھی زیادہ عزیز اور محبوب ہوگا۔ محب اپنے محبوب کے فعل سے لذت پاتے اور اس پر خوش ہوتے ہیں۔ ان کو صبر کی ترغیب دینی مکروہ اور نامناسب ہے۔ مقام رضاگرچہ رغبت و سرور کی خبر دیتا ہے لیکن التذاذ کا مرتبہ امر دیگر ہے۔ 

عشق آن شعله است کوچوں برفروخت ہرچه جز معشوق باقی جمله سوخت 

تیغ لادر قتل غیرت براند درنگرزاں پس که بعد از لاچه ماند 

ماند الا اللہ و باقی جمله رفت شاد باش اے عشق شرکت سوز و رفت

 ترجمہ: عشق وہ شعلہ ہے جب روشن ہوا ماسوا معشوق کے سب جل گیا 

تیغ لا سے قتل غير حق کیا دیکھ اس کے بعد پھر کیا رہ گیا 

رہ گیا اللہ باقی سب گیا مرحبا اے عشق تجھ کو مرحبا 

 وَالسَّلَامُ عَلَى مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَى (سلام ہو اس شخص پر جس نے ہدایت اختیار کی )

مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر دوم صفحہ178ناشر ادارہ مجددیہ کراچی


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں