مصیبتیں اورتکلیفیں کفارہ ہیں مکتوب نمبر75دفتر دوم

اس بیان میں کہ مصیبتیں اورتکلیفیں دوستوں کے لیے کفارہ ہیں اور عاجزی اور زاری سے عفوو عافیت طلب کرنی چاہیئے۔ مرزا مظفر کی طرف صادر فرمایا ہے  

سلمكم الله ما لا يليق بجنابكم (اللہ تعالیٰ  آپ کو ان باتوں سے سلامت رکھے جو آپ کی جناب کے لائق نہیں)

 دنیا کے درد ورنج اور مصیبتیں اور تکلیفیں دوستوں کے قصوروں کا کفارہ ہیں۔ (لہذا)عاجزی اور زاری اور التجاو انکسار کے ساتھ اللہ تعالیٰ  کی بارگاہ سے عفوو عافیت طلب کرنی چاہیئے۔حتی کہ قبولیت کا اثر مفہوم ہو جائے اور فتنہ کا فروہونا معلوم ہو جائے۔ اگرچہ دوست اور خیر خواہ سب اس کام میں لگے ہیں۔ مگر صاحب معاملہ اس کام کا زیادہ حق ہے۔ دوا کھانا اور پرہیز کرنا بیمار کا کام ہے۔ دوسرے لوگ(تیماردار) مرض کے دور کرنے میں صرف اس کے مددگار ہیں۔ 

معاملہ کی حقیقت یہ ہے کہ محبوب حقیقی کی طرف سے جو کچھ آئے۔ کشادہ پیشانی اور فراخ دلی سے احسان کے ساتھ اس کو قبول کرلینا چاہیئے بلکہ اس سے لذت حاصل کرنی چاہیئے وہ رسوائی اور بے ناموسی جس میں محبوب کی مراد ہو۔ محبت کے نزدیک اس ننگ و ناموس وعزت سے بہتر ہے جس میں محب کے اپنے نفس کی مراد ہو اگر یہ بات محب کو حاصل نہیں تو محبت میں ناقص بلکہ کاذب ہے۔ 

گر طمع خواهد زمن سلطان دیں خاک برفرق قناعت بعدازیں

 ترجمہ: مجھ سے اگر چاہےطمع سلطان دیں پھر قناعت کی ہمیں حاجت نہیں 

جناب شریعت مآب نے جب خدمت سے واپس آ کر سفر کے احوال اور مسافروں کے احوال کی تنگی  بیان کی ان کی خیر و عافیت کا فاتحہ اور دعا کی گئی۔ 

رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا إِنْ نَسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا رَبَّنَا وَلَا تَحْمِلْ عَلَيْنَا إِصْرًا كَمَا حَمَلْتَهُ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِنَا رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهِ وَاعْفُ عَنَّا وَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا أَنْتَ مَوْلَانَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ سُبْحَانَ رَبِّكَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا يَصِفُونَ  وَسَلَامٌ عَلَى الْمُرْسَلِينَ  وَالْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ یا اللہ تو ہماری بھول چوک پر مارا مواخذہ نہ کر اور ہم پروہ بوجھ نہ ڈال جو تو نے ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالا۔ یا اللہ تو ہم پر وہ بوجھ نہ ڈال جس کو ہم برداشت نہیں کر سکتے۔ ہمیں معاف کر اور بخش اور ہم پر رحم کر۔ تو ہمارا مولا ہے ہم کو کافروں پرمدد دے ۔ پاک ہے تیرا رب لوگوں کے دصف سے برتراور مرسلین پر سلام ہو اور اللہ رب العالمین کے لیے ہی حمد ہے۔ 

مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر دوم صفحہ270ناشر ادارہ مجددیہ کراچی


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں