ناقص فکر(گیارھواں باب)

ناقص فکر کے عنوان سے گیارھویں باب میں  حکمت نمبر 106 ہےیہ کتاب اِیْقَاظُ الْھِمَمْ فِیْ شَرْحِ الْحِکَمْ جو تالیف ہے عارف باللہ احمد بن محمد بن العجیبہ الحسنی کی یہ شرح ہے اَلْحِکَمُ الْعِطَائِیَہ ْجو تصنیف ہے، مشہور بزرگ عارف باللہ ابن عطاء اللہ اسکندری کی ان کا مکمل نام تاج الدین ابو الفضل احمد بن محمد عبد الکریم بن عطا اللہ ہے۔
حجاب کا کھل جانا ہی ، قضا وقدر پر صبر کا باعث ہوتا ہے۔ یا اس طرح کہو کہ قضا و قدر پر صبر کرنے کا سبب لوگوں کا یہ علم ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان میں اپنا لطف و کرم امانت رکھ دیا ہے۔ اسی آخری قول کی طرف مصنف (ابن عطاء اللہ اسکندری ) نے اپنے اس قول میں اشارہ فرمایا ہے:
106) مَنْ ظَنَّ انْفِكاكَ لُطْفِهِ عَنْ قَدَرِهِ فَذلِكَ لِقُصورِ نَظَرِهِ .
جو شخص اللہ تعالیٰ کے لطف و کرم کو اس کے قضا و قدر سے جدا خیال کرتا ہے تو اس کا یہ خیال اس کے فکر سے نقص کی بناء پر ہے ۔
میں (احمد بن محمد بن العجیبہ ) کہتا ہوں: اللہ تعالیٰ کے لطف و کرم کا اس کے قضا و قدر سے جدا نہ ہونا، اس کے عظیم احسانوں میں سے ہے۔ تو جب قضا و قدر کا کوئی حکم جاری ہوتا ہے تو اس کے جاری ہونے سے پہلے بھی لطف و کرم کا فیصلہ ہو چکا ہوتا ہے۔ اور وہ لطف و کرم اس کے ساتھ ساتھ ہوتا ہے۔
اور عقل اور نقل سے یہی ثابت ہے: عقل سے اس طرح بندے پر کوئی مصیبت نازل ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ کی قدرت میں اس سے بھی بڑی مصیبت ہے اور اکثر پائی جاتی ہے۔ تو اے انسان! جب تیرے اوپر کوئی مصیبت نازل ہو تو اس شخص کو یاد کر ، جس کی مصیبت  تیری مصیبت سے بڑی ہے۔ تو بہت سے انسان دردوں سے ختم ہو جاتے ہیں۔ اور بہت سے انسان جذام اور برص، اور جنون ، اور اندھے پن میں مبتلا ہیں۔ اور بہت سے انسان مسافر خانوں میں بے یارو مددگار پڑے ہوئے ہیں اور کوئی ایسا ہمدرد وغمخوار نہیں پاتے جو ان کو اس مصیبت سے نجات دے۔ مگر وہی جس نے ان کو اس مصیبت میں مبتلا کیا ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ اور بہت سے انسان اندھے ہیں، یا لنگڑے ہیں۔ یا عرصہ دراز سے بخار میں مبتلا ہیں۔
ہم اللہ تعالیٰ سے دونوں عالم میں اس کی دائمی عافیت مانگتے ہیں۔
اور نقل سے اس طرح مرضوں ، اور دردوں کے ثواب میں بہت سی احادیث اور آیات قرانی صابرین کی تعریف میں وارد ہوئی ہیں۔ انہیں آیات میں سے اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: (انَّمَا يُوَفَّى الصَّابِرُونَ أَجْرَهُمُ بِغَيْرِ حِسَابِ ) بے شک صابرین کو ان کا اجر بغیر حساب کے پورا دیاجائے گا
اور اللہ تعالیٰ کا قول ہے: (وَبَشِّرِ الصَّابِرِین) اور صبر کرنے والوں کو خوشخبری سنا دیجئے
اور آیت کریمہ: (انَ اللَّهَ مَعَ الصَّابِرِينَ ) بے شک اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے ۔
اور اس کے علاوہ بہت ہی آیات اس بارے میں نازل ہوئی ہیں۔ اور حضرت نبی کریم ﷺکی حدیث شریف میں ہے:
مَا يُصِيبُ الْمُؤْمِنَ مِنْ ‌وَصَبٍ، ‌وَلَا ‌نَصَبٍ، وَلَا سَقَمٍ، وَلَا حَزَنٍ حَتَّى الْهَمِّ يُهِمُّهُ إِلَّا كُفِّرَ بِهِ مِنْ سَيِّئَاتِهِ
مومن کو کوئی دکھ اور تکلیف اور بیماری اور رنج نہیں پہنچتا، یہاں تک کہ کوئی کانٹا جو اس کو چھبتاہے۔ اور کوئی فکر جو اس کو فکر میں مبتلا کرتی ہے، مگر اللہ تعالیٰ اس کے ذریعہ اس کے گناہوں کا کفارہ کر دیتا ہے۔
اور بخار کے بارے میں بہت سی احادیث وارد ہوئی ہیں ۔ اور یہ کہ ایک گھڑی کا بخار ایک سال اور اس سے زیادہ عرصہ کے گناہوں کا کفارہ ہو جاتا ہے۔ حضرت شیخ ابن عباد نے اس سلسلہ کی بہت سی احادیث شریفہ کو ایک جگہ جمع کیا ہے تو جو شخص اجر کی زیادتی ، اور حجاب کی دوری، اور تقدیر پر رضا مندی چاہتا ہے۔ اس کو حضرت شیخ کی اس کتاب کا مطالعہ کرنا چاہیئے اور یہاں ہم نے جتنا بیان کیا ہے یہی کافی ہے۔ انشاء اللہ اور ہمارے شیخ الشیوخ رضی اللہ عنہ فرماتے تھے: نیت کا کلام مختصر ہوتا ہے۔ اور توفیق دینا اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے تو اس شخص کے لئے امر واضح ہے،


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں