ایک رسالہ کے جواب میں جو کفرحقیقی سے منہ پھیرنے اور اسلام حقیقی کی طرف آنے کے بارے میں لکھا ہوا تھا۔ شیخ یوسف برکی کی طرف صادر فرمایا ہے:۔
اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی (الله تعالیٰ کی حمد ہے اور اس کے برگزیدہ بندوں پر سلام ہو) رسالہ جو آپ نے لکھا کہ مولاناعبدالحی کے حوالہ کیا تھا تا کہ دکھائے اس نے اتنی مدت نہ دکھایا حتی کہ جس دن مولانا بابو روانہ ہوئے اس دن رسالہ کو لا کر حاضر کیا۔ اس کا مطالعہ کر کے بڑی خوشی ہوئی۔ کیونکہ(رسالہ) کفر کی طرف سے منہ پھیرنے اور اسلام حقیقی کی طرف آنے کا حال اس میں درج تھا۔ جس طرح اسلام مجازی کفرمجازی سے بہتر ہے اسی طرح اسلام طریقت بھی کفر طریقت سے بہتر ہے۔ کفر طریقت میں سب سکر ہی سکر ہے اور اسلام طریقت میں صحو ہی صحو۔ جس طرح صحومجازی سکر مجازی سے بہتر ہے۔ اسی طرح صحوطريقت بھی صحو طریقت سے بہتر ہے۔ کفر طریقت کا ثمرہ تشبیہ ہے اور اسلام طریقت کا نتیجہ تنزیہ۔ جس قدر تشبیه اور تنزیہ( ذات حق کو امکانی نقائص سے پاک جاننا) کے درمیان فرق ہے اسی قدر طریقت کے کفر و اسلام کے درمیان فرق ہے۔ بعض لوگ تشبیہ و تنزیہ کے جمع کرنے کو اختیار کرتے ہیں اور اس کو کمال جانتے ہیں۔ یہ تنزیہ بھی تشبیہ کی قسم سے ہے جو ان کی نظر میں تنزیہ دکھائی دیتی ہے ورنہ تشبیہ کی کیا مجال ہے کہ تنزیہ حقیقی کے ساتھ جمع ہوجائے اور اس کے انوار کی شعاعوں میں نیست و نابود نہ ہو جائے۔
بلے ہر جا بود مہرآشکارا سہارا جز نہاں بودن چه بارا
ترجمہ: بھلا جس جاپہ ہوسورج چمکتا سہا ہرگز نہیں اس جادمکتا .
حق تعالیٰ نبی ﷺاور ان کی آل بزرگوار کے طفیل اسلام حقیقی کی حقیقت سے مشرف فرمائے ۔ مولانا بابو چونکہ بالکل تیار تھے اس واسطے چندکلموں پر اختصار کیا گیا۔ السلام علیکم وعلى من لدیکم۔
مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر دوم صفحہ280ناشر ادارہ مجددیہ کراچی