اس گروہ بلند کی محبت کی ترغیب میں خواجہ مہدی علی کشمیری کی طرف صادر فرمایا ہے۔
اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی (الله تعالیٰ کے لیے حمد ہے اور اس کے برگزیدہ بندوں پر سلام ہو۔)آپ کا صحیفہ شریفہ جو کمال محبت و اخلاص سے صادر فرمایا تھا، مع ہدیوں اورتحفوں کے پہنچا۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اس گروہ کی محبت پر استقامت عطا فرمائے اور قیامت کو انہی کے ساتھ اٹھائے۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کا ہم نشین بد بخت نہیں ہوتا۔ اور ان کا انیس و حبیب محروم نہیں ہوتا۔ هُمْ جُلَسَاءُ الله إِذَا رُؤُوا ذُكِرَ اللَّهُ یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے ایسے ہم نشین ہیں کہ ان کے دیکھنے سے خدا یاد آ جاتا ہے) یہ وہ لوگ ہیں جس نے ان کو پہچانا اس نے اللہ تعالیٰ کو پہچان لیا۔ ان کی نظر دوا ہے اور ان کی کلام شفا اور ان کی صحبت سراپا نور و ضیاء ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جس نے ان کے ظاہر کو دیکھا محروم و نامید ہوا اور جس نے ان کے باطن کو دیکھا بزرگ ہو گیا۔
کسی نے کیا اچھا کہا ہے کہ الہٰی یہ کیا ہے جو تو نے اپنے دوستوں کو عطا کیا ہے کہ جس نے ان کو پہچانا اس نے تجھے پا لیا اور جب تک تجھے نہ پایا ان کو نہ پہچانا لیکن ان کا پہچاننا اور تیرا پانایک دوسرے سے الگ نہیں۔
تقدم ذاتی ایک اعتبار سے شناخت کو ہے اور ایک اعتبار سے یافت کو اور کہنے والے کے نزدیک مختار اس طرف کی تقدیم ہے کیونکہ وہ مبدء ہے اور اسی کی طرف سے ہدایت بہتر اور مناسب ہے۔ والسلام عليكم وعلى من لديکم.
مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر دوم صفحہ187ناشر ادارہ مجددیہ کراچی