سرورِجاوداں ۔سید ناصر حسین چشتی

سرورِجاوداں

انتساب

پاکیز ہ سرشت، نیک طینت ،زینت صفہ، سراپا عشق، صدق و وفا کے پیکر، کمزوروں اور غریبوں کے وکیل اور حضور نبی کریم  ﷺ  کی دائمی رفاقت کے طالب حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ  کے نام

گر قبول افتد زہے عزو شرف

سید نا صر چشتی

حمد

سب کو دیتا ہے قرار اللہ ہی اللہ سب کی سنتا ہے پکار اللہ ہی اللہ

اللہ ہی تو ہم سب کے ہے بھاگ جگانے والا اللہ اللہ ہی تو ہم سب کے ہے کام بنانے والا

 ہر دم کہو میرےیار اللہ ہی اللہ

نوح نبی نے طوفان میں جب اس کا نام پکارا  اس کی کشتی کو طوفاں میں آیا نظر کنارا

 کشتی ہونے لگی پار  الله   ہی الله

جب نمرود نے آگ جلائی اس کے یار کی خاطر ابراہیم نے قدم جو رکھا اس کے پیار کی خاطر

 آگ ہوئی گلزار اللہ ہی اللہ

خوشبو خوشبو پھول ہیں سارے اس کے نام کا صدقہ غنچے کلیاں اور نظارے اس کے نام کا صدقہ

یہ بہاروں پہ بہار اللہ ہی اللہ

گاڈکہے بھگوان کہے یا کہتا ہے کوئی اللہ  نحن اقرب میں پوشیدہ اس کا خاص تجلی

ہے اس کا ہی خمار اللہ ہی اللہ

یہ طیور کے نغمے پیارے اور کوئل کی کو کو  ہو ہو کے پرسوز ترانے سب کے لب پر تو تو

 سب کی ناؔصر ہے پکار اللہ ہی اللہ

نعت رسول مقبول

بزم کونین کو خالق نے سجا رکھا ہے آنے والا ہے جو دلدار بنا رکھا ہے

ساری دنیا کے چراغ اس کو سلامی دیں گے  جو دیا خالق نے مدینے میں جلا رکھا ہے

ان کا میلاد منایا ہے خدا نے ایسے محفل خاص میں نبیوں کو بلا رکھا ہے

ان کی تعریف میں گر لب نہیں کھلتے تیرے  چھوڑ تنقید کو تنقید میں کیا رکھا ہے

ہے کوئی پیار کی حد حد ہے کرم کی کوئی  یاد امت کو سر عرش علی رکھا ہے

جس گھڑی چاہے کوئی مانگنے والا مانگے  اپنے دروازے کو ہر وقت کھلا رکھا ہے

کتنا ناؔصرہے کرم مجھ پر میرے مولا کا  مجھ کو رکھا بھی تو بس ان کا گدا رکھاہے

نعت رسول مقبول

مرے لب پہ غنچہ بن کے ترا نام کھل اٹھا ہے  جو درود پڑھ کے بیٹھا تو سلام کھل اٹھا ہے

ہیں جو باقی پھول سارے ڈھلے دن تو سوکھ جائیں  تیری یاد کا گلستاں سرشام کھل اٹھا ہے

میں اسی لئے تو آقا تری نعت لکھ رہا ہوں  ترا نام جب بھی لکھا تو کلام کھل اٹھا ہے

مرے دل کا گوشہ گوشہ ترے نام سے منور ترے عشق کی بدولت یہ تمام کھل اٹھا ہے

جو تمہارے نام نامی کی ہو مستی اس میں شامل  وہی میکدہ ہے اچھا وہی جام کھل اٹھا ہے

آرزو ہے ناؔصر کہ وہ آئیں مرے گھر میں کہ جہاں قدم ہو ان کا وہ مقام کھل اٹھا ہے

نعت رسول مقبول

یادنبی سے عشق کے غنچے نکھر گئے ایسا لگا کہ زیست کے رستے سنور گئے

شہر رسول دیکھ کر اتنا سکوں ملا دل سے دیار غیر کے منظر اتر گئے

بستی گئیں ہزار ہا پھولوں کی بستیاں جان بہار جان گلستان جدھر گئے

اس وقت فرط شوق کا عالم نہ پوچھئے اللہ کے گھر کے بعد جب آقا کے گھر گئے

پھر مصطفیٰ کے نام کی اک میم بن گئی اقصی میں انبیاء کے جو سجدے میں سرگئے

تھے سامنے حضور بھی ہونٹوں پہ تھے سلام  پُل سے بس ایک پَل میں ہم تو گزر گئے

لکھتارہا مدح  شہ دوجہاں  مدام دن  اس طرح سے زیست کے ہوتے بسر گئے

جب سےنبی کےنام کولب  پر سجا لیا ناؔصر مجھےتو پار لگانے بھنور گئے

نعت رسول مقبول

خدا نے آپ کو دی ہے نبوت بھی رسالت بھی انہیں کے گھر کی باندی ہے صداقت بھی عدالت بھی

کریموں میں  کریم ایسے کریمی ناز کرتی ہے  انہیں کے گھر سمٹ آئی عنایت بھی سخاوت بھی

دو عالم کے بنے راہبر ملا امی لقب ان کو  اسی در پر جھکی آخر فصاحت بھی بلاغت بھی

اس در سےضیا پائی کلیمی نے مسیحی نے انہیں کی ذات پر نازاں ولایت بھی کرامت تھی

شناسا ہوگئیں ساری جبینیں ذوق سجدہ سے   سکھا دی آپ نے سب کو ریاضت بھی عبادت بھی

مروت کا محبت کا سجا کر تاج آپ آۓ گری ذلت کی وادی میں عداوت بھی حقارت بھی

لحد میں آپ کو جانیں گے مانیں گے بحمد اللہ  جنہیں بخشی ہے خالق نے بصارت بھی بصیرت بھی

در آقا پہ ناؔصر کو بلایا جائے گا جس دم کریں گے رشک جنت کی سیاحت بھی زیارت بھی

نعت رسول مقبول

شہر طیبہ کے چمن کی ہر کلی کی خیر ہو  میرے آقا کے مدینے کی گلی کی خیر ہو

سوئے طیبہ جا رہے ہیں قافلے عشاق کے ہر گدائے مصطفی کی حاضری کی خیر ہو

مانگتے ہیں خیر اکثر لوگ اپنے واسطے مصطفی کے لب پہ ہے ہر امتی کی خیر ہو

آپ کے صدیق کا رتبہ رہے بالا سدا آپ کے شبیر و شبر اور علی کی خیر ہو

جب بلال با صفا کو کافروں نے دی سزا عشق بولا تری عاشق عاشقی کی خیر ہو

آپ کو پہنچا دیا جب غار میں صدیق نے  خود خدا بولا تمہاری دوستی کی خیر ہو

کربلا میں حق ادا تو نے کیا اسلام کا اے علی کے لال تیری بندگی کی خیر ہو

لکھ رہے ہیں جوثناۓ مصطفی ناؔصر سدا ایسے سارے شاعروں کی شاعری کی خیر ہو

نعت رسول مقبول

جلوہ گر قلب و نظر میں مصطفی ہے اور میں  روبرو آنکھوں کے حسن دلرہا ہے اور میں

کس قدر بے تاب ہے دل ہجر کے لمحات میں  ایک مرض لا دوا سے واسطہ ہے اور میں

آپ ہی کے دم سے ہوں گی منزلیں آساں مری  پر خطر سا زندگی کا راستہ ہے اور میں

لله الحمد آپ ہی کے پیار کی تاثیر سے آدمیت مدتوں سے آشنا ہے اور میں

رات کا پچھلا پہر ہے اور اس میں تری یاد کا  ساتھ مرے دم بدم اک سلسلہ ہے اور میں

لب پہ آتا ہے تمہارا نام نامی جس گھٹری  وجد میں سارا زمانہ جھومتا ہے اور میں

اس لئے میں حشر میں چلتا ہوں فخر و ناز سے  لب یہ میرے آپ کی مدح و ثنا ہے اور میں

دل میں ترے پیار کا جب سے گلستاں ہے کھلا  خوشبو خوشبو بادہ  باد صبا ہے اور میں

نعت لکھنے میں مگن ہے جب سے ناؔصر کا قلم چار سو میرے صدائے  مرحبا  ہےاور میں

نعت رسول مقبول

آگ لگادی عشق نے دل میں آنکھیں ہوئی کب چار نہ پوچھو  اتنی خبر ہے آۓ پیا گھر کیسے ہوا دیدار نہ پوچھو

آنکھوں میں مازاغ کا سرمہ تھا والفجر جبیں پر سہرا  چہرے پرانوار کی کرنیں اور زلفیں خم دار نہ پوچھو

ان کے کرم کا شکوہ کیسا اپنا ہی تنگ دامن نکلا دینے پر آ جائیں تو کتنا دیتے ہیں سرکار نہ پوچھو

بولا عشق کے آئیں گے وہ بولی عقل کہ مہلت کم ہے  باہم عقل اور عشق میں پل پل ہوتی رہی تکرار نہ پوچھو

جان مسیحا کیا بتلاؤں لوٹ لیا بس ایک ادا نے دل کو کیسے کر گیاگھائل تری نظر کا وار نہ پوچھو

پوچھو بے شک پوچھنے والو بازار محبوب کی گرمی  جو چاہو سو پوچھو لیکن کیسے منایا یار نہ پوچھو

ہے ناؔصر یہاں کون ہمارا ہم پر ہے احسان تمہارا  تم جو ملے انمول ہوۓ ہم کیسے بکے بازار نہ پوچھو

قطعہ

جس نے میرے کریم سے بھیک مانگی ملدے بھیک دے نال پرائیز اوہنوں

دینا چاہے وہ خود دیدار جس کو اللہ دیندا اے دل دیاں آئیز اوہنوں

کائنات میں جو بھی نظام دیکھے سوہنا کردا اے آرگنائز اوہنوں

 جس کو چاہے وہ کرے عطا ناؔصر مولا ولوں نے سارے اتھرائیز اوہنوں

نعت رسول مقبول

ثنا خوان نبی بن کر جو اس دنیا میں آۓ گا  اسے سارا جہاں اپنی نگاہوں میں بسائے گا

ابھی دیکھا نہیں تو نے مدینے کا حسین منظر در سرکار جب دیکھے گا جنت بھول جائے گا

حلیمہ جو تجھے نعمت ملی ترا مقدر ہے  ترانے تیری کٹیا کے زمانہ گنگنائے گا

توان کے گیت گاتا جا خدا بھی مہرباں ہو گا  تمہارے گیت اس دنیا کا ہر انسان گائے گا

حرم میں جا کے گر واپس چلا آۓ تعجب ہے غلام مصطفی کیسے مدینہ میں نہ جائے گا

محمد کی محبت کو بسا لے قلب و سینہ میں  یقیں رکھنا تجھے مولا مدینہ بھی دکھاۓ گا

تجھے اے عشق مانیں گے کہ تو بھی چیز ہے کوئی  خدا ان کے غلاموں میں ہمیں جس دن اٹھاۓ گا

جسے اپنی غلامی کے لئے سرکار چن لیں گے  لحد سے لے کے محشر تک وہ ناؔصر مسکرائے گا

نعت رسول مقبول

آج ہیں رونقیں ارض و افلاک پر آفتاب رسالت کی معراج ہے

بے حجاب حق سے ان کی ملاقات ہے در حقیقت نبوت کی معراج ہے

مقتدی ان کے سب انبیاء کر دیئے باب رحمت کے تھے جتنے وا کر دیئے

ان کو دیکھا مصلے پہ تو بول اٹھے بالیقین یہ امامت کی معراج ہے

ایسی معراج کی اس نے تصدیق کی ہر زباں پر ہی صدیق صدیق تھی۔

 مصطفی نے کہا پیارے صدیق یہ آج تیری صداقت کی معراج ہے

بو سے تلوؤں کے لیتا تھا روح الامین جو ملائک کا سردار ہے بالیقیں

حد سدرہ پر آقا نے اس سے کہا تیری جبریل خدمت کی معراج ہے

حسن ایسا حسینوں کو شرما د یا چاند سورج ستاروں کوگہنا دیا

عرش اعظم پہ خالق نے فرما دیا اےنبی تیری صورت کی معراج ہے

عرض کی رب سے مولا تو ستار ہے میری امت بڑی ہی گنہ گار ہے

 تو خدا نے کہا غم نہ محبوب کر حشر میں تری امت کی معراج ہے

ان کی نعتیں پڑھیں ان کی باتیں کریں جھولیاں آج ذکر نبی سے بھر یں

 ان کی ناؔصر غلامی بڑی چیز ہے ہاں یہی اہلسنت کی معراج ہے۔

نعت رسول مقبول

کوۓ محبوب کے سارے منظر حسیں بالیقیں بالیقیں ہے فضا جاں فزا خوش نما دلنشیں بالیقیں بالیقیں

خاک میں ہے شفا پراثر ہر دعا ہے معطر فضا اس لئے کہ نبی ہیں وہاں پر مکیں بالیقیں بالیقیں

پیار کے گلستاں مہکے مہکے وہاں عظمتوں کے نشاں  ایسا پیارا سماں پہلے دیکھا نہیں بالیقیں بالیقیں

جن و انس ملک ہفت ارض و فلک روز محشر تلک ہے جہاں بے دھڑک ان کے زیر نگیں بالیقیں بالیقیں

مبر و نجم و قمر سارے شجر و حجر رکھتے ہیں یہ خبر  مالک بحروبر آپ ہیں بالیقیں بالیقیں بالیقیں

عشق کے سلسلے جذب کے ولولے شوق کے مرحلے مل گئے جب ملے رحمت عالمین بالیقیں بالیقیں

اللہ اللہ پھبن تری شاہ زمن ہے تو جان چمن  زینت انجمن اور حسیں نازنین بالیقیں بالیقیں

سب کا سلطان تو میں کہوں کو بہ کو اے نبی خوبر و آپ سا ہوبہو اور کوئی نہیں بالیقیں بالیقیں

ناؔصر بے نوا ترے در کا گدا یہ کرے التجا جب مرے یا نبی طیبہ کی ہو زمیں بالیقیں بالیقیں

نعت رسول مقبول

ان کی یادوں کو جو سینے میں بسا لیتے ہیں  اپنے دامن میں انہیں آقا چھپا لیتے ہیں

دور رہتے ہیں مدینے سے جو آقا کے غلام اپنے سینوں کو مدینہ وہ بنا لیتے ہیں

یاد آتی ہیں مدینے کی بہاریں جب بھی  چشم بے چین سے چند اشک بہا لیتے ہیں

جن کے ہونٹوں پہ مہکتی ہے درودوں کی صدا خلد میں اپنی جگہ اور بڑھا لیتے ہیں

جب نظر آتا ہےنقش کف پا ان کا  اپنی گرون کو وہیں ہم تو جھکا لیتے ہیں

ان کے دینے کا ہے انداز نرالا سب سے لینے والوں سے یہ پوچھو کہ وہ کیا دیتے ہیں

ان کی عظمت کے پرستار یہ انسان ہی نہیں  وہ تو پتھر کو بھی گویائی سکھا دیتے ہیں

مال و دولت کی نہیں شرط وہاں پر ناؔصر جس کو چاہیں وہ مدینے میں بلا لیتے ہیں

نعت رسول مقبول

میری زندگی کا حاصل ترے در کی چاکری ہے ترا نام لے کے جینایہی میری زندگی ہے

جنت کبھی بھی مانگی نہیں خدا سے جسے کہہ رہے ہو جنت طیبہ کی وہ گلی ہے

سرکار کے گدا کی اللہ رے بے نیازی نالاں سکندری سےٹھوکر یہ خسروی ہے

طیبہ میں ایک کٹیا جس کو بھی مل گئی ہے  اس کی نگاہ میں کیا تخت سکندری ہے

دونوں جہاں کا دولھا جس کو نواز دے گا  دراصل تاجور تو دنیا میں بھی وہی ہے

سرکار انبیاء کی مدحت سرائی کرنا  ہو جاۓ گر کرم تو یہ بات ہی بڑی ہے

مکے میں جانے والے ذرا عشق کی بھی سن لے کہتے ہیں جس کو حج وہ طیبہ کی حاضری ہے

اک نام ہے انہی کا جس کے ہیں چرچے نؔاصر  اک نور ہے کہ جس کی عالم میں روشنی ہے

نعت رسول مقبول

مہ و خورشید لیتے ہیں رخ سرکار کے بوسے انہیں انوار دیتے ہیں روۓ انوار کےبوسے

اگر ہے چومنا جائز حرم میں حجر اسود کو  نہ لیں عشاق پھر کیونکر در غم خوار کے بوسے

تمہارے نام کا صدقہ حبیبی یا رسول اللہ  صحت نے آ لئے فورا ترے بیمار کے بوسے

کلی کو چومنے والے تقاضا ہے یہ الفت کا  بجاۓ لب کے آنکھوں سے تو لے ہر خار کے بوسے

تصور میں لئے کئی بار جا کے کوۓ بطحا میں  کبھی دیوار کے بوسے کبھی دربار کے بوسے

عرب کی سرزمیں ساری نبی نے محترم کردی  لئے جبریل نے آکر حرا کے غار کے بوسے

علی کی گود میں منظر وہ ہو گا خوب خیبر میں علی کے اشک لیتے تھے جب اس رخسار کے بوسے

رقم کرتا ہے جب ناؔصر قلم قرطاس پر نعتیں نظر سو بار لیتی ہے میرے اشعار کے بوسے

نعت رسول مقبول

محمدکی غلامی میں دو عالم کی بھلائی ہے  اس میں ہے خدا راضی اس میں ہی خدائی ہے

 اسے عرش معلی بھی سلامی روز دیتا ہے مدینے میں جہاں محبوب کی جلوہ نمائی ہے

 فرشتوں کو لحد میں آ کے خود سرکار کہتے ہیں  نہ چھیٹرو کوا بھی اس کو سکوں کی نیند آئی ہے

ہیں گو طوفان پر مرےنبی کی مہربانی ہے  نہ جاں لرزی نہ دل کانپا نہ کشتی ڈگمگائی ہے

شہ کونین کا ہے آستانہ اے دل محزوں  منا جشن طرب تجھ کو یہاں تقدیر لائی ہے

بدل سکتا نہیں شیطان اس صورت میں صورت کو  خدا نے اس طرح صورت محمد کی بنائی ہے

خدا آتا ہے خود ناؔصر نظر من بھاتی صورت میں میں قربان چہرۂ محبوب میں کتنی صفائی ہے

نعت رسول مقبول

منتظرتھےجس کے آخرآفتاب آنےلگا  دیکھ کرجلوے ستاروں کوحجاب آنے لگا

بت پرستوں کو بتوں سے آج نفرت ہو گئی کافروں کی زندگی میں انقلاب آنے لگا

نرگسو چنبیلیو مسکاؤ شاخوں پرذرا  اب من اللہ کے چمن کا ہے گلاب آنے لگا

جس کو پڑھ کر دو جہاں میں سرخرو ہوں گے سبھی  نام ہے قرآن جس کا وہ نصاب آنے لگا

غار میں جب گود میں تھے مصطفی صدیق کے شام والا وہ سہانا یاد خواب آنے لگا

جب سے آۓ ہیں محمد ترے گھر میں سعدیہ تیری کٹیا دیکھنے کو ماہتاب آنے لگا

دو جہاں منسوب ہیں جس دلربا کے نام سے  اوڑھ کر خیرالبشر کا وہ نقاب آنے لگا

نا مرادی نے کیا ہے گول بستر آج سے  ہر سوالی اس کے در سے کامیاب آنے لگا

عاصیوں کے واسطے لمحات میں فرحت فزا کھول کر جنت کے ناؔصر آٹھوں باب آنے لگا

نعت رسول مقبول

یا نبی یا نبی یا نبی بس یہی ہے مری بندگی تیری مدحت میں گزرے گی ساری ان شاء اللہ مری زندگی

جس طرح آنسوؤں سے سجایا اپنے گھر کو تھا ایوب نے

فرش سے عرش اس کو بنایا دونوں عالم کے محبوب نے

 اس کی جنت بنی جھونپڑی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یا نبی یا نبی یا نبی

ہر طرف ظلمتوں کےہیں ڈیرے کیجئے اب گرم کے اجالے

بھیک منگتوں نےمانگی سکوں کی مرے محبوب سب سے نرالے

 ساری امت نے فریادکی ۔۔۔۔۔۔۔۔ یا نبی یا نبی یا نبی

دھڑکنوں میں مری بس  رہا ہے لمحہ لمحہ مدینہ تمہارا

ساری دنیا ہے غم کا سمندر در تمہارا ہے جس کا کنارا

ہر نگاہ ہے تمہیں لگی ۔۔۔۔۔۔۔۔ یا نبی یا نبی یا نبی

بے کسوں بے بسوں کے ہو والی بے اماں کی اماں بھی تمہیں ہو

 اس پہ لاریب شاہد ہے قرآں رحمت دو جہاں بھی تمہیں ہو

مہرباں ذات ہے آپ کی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یا نبی یا نبی یا نبی

جس کے صدقے میں یہ سب رونقیں ہیں ہے جواں ہر گلستاں کی ڈالی

 ایسے داتا کے در پر رہے گی کس طرح جھولی ناؔصر کی خالی

جس نے سب کی ہے جھولی بھری………… یا نبی یا نبی یا نبی

نعت رسول مقبول

کس قدر پر کیف اپنی زندگانی ہو گئی رحمۃ اللعالمین کی مہربانی گئی

آپ نےجب لامکاں میں رکھ دیئے نوری قدم اور بھی ان کی مسلم حکمرانی ہو گئی

لب پہ آئی آپ کی جب صورت و سیرت کی بات ساری محفل کی فضا کتنی سہانی ہو گئی

رشک آیا تیری قسمت پر حلیمہ عرش کو تیری کٹیا کی فضا بھی آسمانی ہو گئی

آگیاہےپھر ولادت کا منہ دھوم سے پھر نبی کے  عشق کی  تازہ کہانی ہو گئی

جب پکارا یا نبی یا مصطفی محشر کے دن شعلہ شعلہ نار دوزخ پانی پانی ہو گئی

قبر میں بھی بن گئی تقدیر ناؔصر یوں مری سامنے و ہ آ گئے اور نعت خوانی ہو گئی

قطعہ

مولا پیارے حبیب داواسطہ ای درد پیارے حبیب دا گفٹ کردے

 چمدارہاں نعلین  حضور دے میں میرے دل نوں سوہنے لئی لفٹ کر دے

میرے بخت دا کھردرا پن مولا نظر کرم دے نال سوفٹ کردے

ناؔصر شاه دا ایتھےنئیں دل لگدا مینوں در رسول تے شفٹ کردے

نعت رسول مقبول

ان کے دربار پہ جو لوگ صدا کرتے ہیں  ہر مصیبت سے وہ محفوظ رہا کرتے ہیں

جھوم اٹھتی ہے سر عرش خدا کی رحمت  جب گنہ گار کی خاطر وہ دعا کرتے ہیں

مرے آقا کو مدینے میں نہ محدود کرو آپ خدام کے سینوں میں رہا کرتے ہیں

ذکر سرکار میں ذکر خدا ہے واللہ اس لئے ہم تو محمد کی ثنا کرتے ہیں

اپنی چادر کو بچھا دیتے ہیں غیروں کے لئے جہاں کے دشمن کا بھی وہ ایسے بھلا کرتے ہیں

مطمئن ہوں کہ بچالیں گے سر حشر مجھے کب گوارہ وہ بھلا مجھ پر سزا کرتے ہیں

موت آتی ہے فقط ان کی زیارت کے لئے ان کی خاطر جو جیا اور مرا کرتے ہیں

ہم جدا سمجھیں تو اس میں ہماری ہے خطا ہم غلاموں کو وہ کب خود سے جدا کرتے ہیں

ڈھانپ لیتے ہیں وہ وامان کرم سے ناؔصر  پھر سیہ کار اگر کوئی خطا کرتے ہیں

نعت رسول مقبول

عشق محبوب جو جان سے گزر جاتے ہیں  یہ حقیقت ہے کہ وہ لوگ سنور جاتے ہیں

یہ نہ سوچو کہ وہ آئیں گے تو ٹھہریں گے کہاں  وہ تو خوشبو کی طرح ہر دل میں اتر جاتے ہیں

لا مکاں پر بھی گئے ایک ہی پل میں آقا ان کے قدموں میں سمٹ سارے سفر جاتے ہیں

ذرے دیتے ہیں سلاموں کی صدائیں اکثر  جن گلی کوچوں سے سرکار گزر جاتے ہیں

بخششیں دینے کو آتی ہیں مبارک اس کو  جان عالم کے قدم جس جس کے بھی گھر جاتے ہیں

اپنی کٹیا میں کہا حضرت انصاری نے  دیکھ لیتے ہیں کہ سرکار کدھر جاتے ہیں

 نام لیتا ہو محافل میں جو ان کا ناؔصر چار سو آپ کے انوار بکھر جاتے ہیں

نعت رسول مقبول

مرےحضوربناؤ  توبات  بنتی ہے میرے نصیب جگاؤ  توبات  بنتی ہے

تمہارے شہر کی ہوخیر یارسول اللہ ہمیں مدینہ دکھاؤ تو بات بنتی ہے

غلام بیٹھے رہیں گے بچھا کے آنکھوں کو نقاب آج اٹھاؤ تو بات بنتی ہے

مرے حضور کی چوکھٹ سے یہ صدا آۓ  یہاں پہ سیس جھکاؤ تو بات بنتی ہے

یہ جان ان کی امانت اگر  پھر اس میں انہیں کا پیار بساؤ تو بات بنتی ہے

جسے وسیلہ بنایا تمام نبیوں نے اسے وسیلہ بناؤ تو بات بنتی ہے

فقط سجانا ہی کافی نہیں ہے محفل کا دلوں کے شہر سجاؤ تو بات بنتی ہے

بلال آکے مدینے مدینے والو  وہی اذان سناؤ تو بات بنتی ہے

انہیں حبیب سمجھتے ہو تم اگر ناؔصر انہیں پہ جان لٹاؤ تو بات بنتی ہے

نعت رسول مقبول

چل نبی دے در تے ویکھیں نظارے نور دے  قدماں دے وچ حضور دے

بن جانی تیری گل— چل—

طیبہ دیاں مست ہواواں رنگیں پر نور فضاواں  جنت توں ودھ کے تھاواں اوہناں توں صدقے جاواں

الله دی رحمت اوتھے بکھری محبت اوتھے راضی جے ہویا سوہنا مکنا ایں اوتھے رونا

رحمت دی ہونی چھل — چل—

ہسن تدبیراں اوتھے بدلن تقدیراں اوتھے  مہکن تعبیراں اوتھےٹٹن زنجیراں اوتھے

دیندا اوہ دھیراں اوتھے رجنا فقیراں اوتھے کوئی جے تھوڑ تینوں جنت دی لوڑ تینوں

سوہنے دا بوہا مل — چل—

مہکن ایمانی کلیاں چہکن نورانی گلیاں چٹکن وجدانی کلیاں اترن آسمانی پریاں

 سوہنے دے در تے جاکے جالی نوں سینے لا کے عرشاں دا زینہ دیکھو سوہنا مدینہ دیکھو

 مشکل نے جانا ٹل —- چل—

عیباں دے دفتر دھووے امت دی خاطر رووے  غاراں سجائیان سوہنے راہواں مہکائیاں سوہنے

 فرشاں تے آون والا عرشاں تے جاون والا  ونڈوا اے سوہناہاسے بھردے نے کیوں کا سے

اوندا اے اوہنوں ول— چل—

سونے وا منکر جیہڑا ڈبے گا اوہدا بیڑا چہرہ لکووے گا اوہ محشر نوں روے گا

روے کر لاوے گا او اوتھے پچھتاوے گا او رہنا نئیں کچھ وی پلے پینےایہنوں  کھلے

لہہ جانی اوہدی کھل چل نبی دے در تے

دکھیا وی در تے جاوے  دوری نہ وارا کھادے سوہنا جے کرم کماوے اوتھے ای موت آوے

 اکھیاں چوں اتھرو چلے چلے سوہنے دے ولے  پوری امید ہونی ناؔصر دی عید ہونی

اج نہیں نے یا رو کل—- چل—

نعت رسول مقبول

عرش والا بھیجتا ہے تری ہستی پر سلام اے شہ شاہاں شہ شاہاں یہ ہے ترا مقام

لگ رہا ہے روۓ ہستی بھی مہکتا سا گلاب  تیری آمد پر بہاروں کا ہوا یوں اہتمام

سامنے ہو موت بھی اور آپ بھی ہوں رو برو  کاش مری زندگی کا اس طرح ہو اختتام

ہاتھ میں تلوار بھی ہو اور دشمن بھی قریب آپ ہی کی ذات ہے جو لے نہ پھر بھی انتقام

مرے آگے مشکلوں کی کیا بھلا اوقات ہے میں گدائے کوئے طیبہ میں محمد کاغلام

دولت دارین لے کر بھی نہ دوں ناؔصر کبھی  کوچہ سرکار کی وہ مختصر سی ایک شام

نعت رسول مقبول

بن سرکار دا تا بعدار بن سرکار دا تابعدار

آپ دی تابعداری کر کے بن جارب دا یار

 پیارے نے اصحاب نبی دے سارے پھل گلاب نبی دے

کل اصحابہ وچوں وکھرے یار نبی دے چار

حسن حسین دی شان اُچیری  کراں بیان نہیں طاقت میری

 میں ایناں چوں ایہہ میرے چوں خود کہندے سرکار

 یا رب میں مسکین سوالی چماں جا روضے دی جالی

دیکھ کے روضہ پاک نبی دا جندڑی دیواں وار

 ول نوں شیشے وانگ بنا لے وچ اوہدی تصویر سجا لے

اکھیاں نوں بند کر کے ہر دم کردا ر ہو دیدار

سوہنے نال پیار گری جا  سینے نوں گلزار گری جا

 پاک رسول دے بیڑے اُتے ہو جا پھر اسوار

 سیدنا صدیق اکبر وی  عثمان عمر علی حیدر وی

چم کے ناؔصر آپ دے جوڑے بن گئے نیں سردار

نعت رسول مقبول

زمین تیرے لئی آسمان تیرے و اسطے اللہ نے بنایا اے جہان تیرے واسطے

نبیاں رسولاں نوں بلا کے تیرے رب نے کیتاسی میثاق دا اعلان تیرے واسطے

عتبہ نے شیبہ شیطان لئی بناۓ نیں علی تیرے لئی عثمان تیرے واسطے

پتا لگا جدوں قرآن کولوں پچھیا اللہ نے ہے بھیجیا قرآن تیرے واسطے

عرشاں تو تھلے ایہہ مکان تیرے لئی نیں  عرشاں دے اتے لا مکان تیرے واسطے

تیریاں ثناواں تیرے کر دے غلام نیں  اللہ نے بنائی اے زبان تیرے واسطے

کعبے تے کھلو کے تیرے ولے ہے سی ویکھ دا  دتی سی بلال نے اذان تیرے واسطے

تیری شان پچھے ہوئیاں قیدی شہزادیاں ہویا سی حسین قربان تیرے واسطے

ناؔصرہک کی اے اللہ آپ نعتاں پڑھدا سارے ای  بناۓ نعت خواں تیرے واسطے

نعت رسول مقبول

ہر پاسے تیرے ناں دا شور عربی ڈھولیا تیرے جہیا کوئی وی نہیں ہور عربی ڈھولیا

تیری ایہہ کریمی اے جے روضے تے بلا لویں  اساں مسکیناں دا نہیں زور عربی ڈھولیا

گڈیاں اور چڑھ اسماناں اتے جاندیاں  تیرے ہتھ جہناں دی اے ڈور عربی ڈھولیا

رب کہندا کچھ وی اوہ میرا نہیں لگدا کر چھڈیں جہنوں اگنور عربی ڈھولیا

وار دیاں سارے تیرے روضے دی بہار توں تخت ہزارے تے بھنبھور عربی ڈھولیا

روضے دے چوفیرے انج عاشقاں دے ڈارنے چن نال جیویں ہےچکور عربی ڈھولیا

بھل گیا چن اسمان اتےٹہلنا ویکھی جدوں تیری اونے ٹور عربی ڈھولیا

تیرا نام لے کے تے طوفاناں نال کھیندے نیں میرے جہے لکھاں کمزور عربی ڈھولیا

بن جاوے منگتا جے ترے حسنین دا ناؔصر نوں چاہیدا کی ہور عربی ڈھولیا

نعت رسول مقبول

کوئی آوے تیرے در توں نہ خالی یا رسول اللہ سکندر وی تیرے در دے سوالی یا رسول اللہ

خدا دے واسطے درشن عطا کر کے بجھا دینا ہجر تیرے نے اگ جہڑی ہے بالی یا رسول اللہ

بڑے عرصے توں ہے دل وچ تمنا دکھ سناون دی  سناواں سینے لا کے نوری جالی یا رسول اللہ

عمر عثمان دا صدقہ على حسنین دا صدقہ عطا فرما دیو درد بلالی یا رسول الله

اناں باغاں نوں پھل لگ دے اناں باغاں نوں پھل لگ دے  توں ہوویں جہڑیاں باغاں دا مالی یا رسول الله

تساڈی ٹوکری مینوں بچایا ہردی ٹھوکر توں ہر اک مشکل تساڈے نام ٹالی یا رسول الله

تساڈا نور ناں ہندا جے ظاہر ایس دنیا تے سی کنے ٹالنی ایہہ رات کالی یا رسول الله

تیرے دربار وچ ناؔصر کرے کیہ پیش نذرانہ  فقط ہے کول اک ہنجواں دی ڈالی یا رسول الله

نعت رسول مقبول

آ گئے بن کے رحمت نبی مصطفی دور سارے زمانے داغم ہو گیا

 عرشیاں فرشیاں کیتے سجدے ادا ساری امت تے رب دا کرم ہو گیا

نو روالے دے انوار بکھرے جدوں ساڈے وگڑے مقدر سنور گئے اودوں

 دیکھ کے چہرۂ والضحی آپ دا دیوےظلم و ستم دے مدھم ہو گیا

حرم کعبہ نوں قدسی سجاون پئے سہرے سوہنے محمد دے گاون پئے

کر کے سجدے نبی دے ثنا خواناں وچ اج تے شامل خدا دا حرم ہو گیا

اے حلیمہ ہےچمکی تیری جھونپڑی تیرے بوہے تے اللہ دی رحمت کھڑی

 تیرا چھپر کھجوری خدا دی قسم سوہنا آیا تے باغ ارم ہو گیا

اوہدے آئیاں نبوت دی گل بن گئی اوہدے آئیاں شرافت دامل پے گیا

باغ ایمان دا سہکدا سی پیا آپ آۓ تے اوہ  تازہ دم ہو گیا

مرے مشکل کشا میرے حاجت روا مصطفی مصطفی مصطفی مصطفی

 میں جدول نام سوہنے نبی دا لیا میرا اوکھے توں اوکھا وی کم ہو گیا

کافراں نوں وی ایماں دی دولت ملی کئی ناؔصرغریباں نوں عزت ملی

میرے سوہنے محمد دے دربار وچ پتھراں دا وی لہجہ نرم ہو گیا

نعت رسول مقبول

جے کرم کرے لج پال کریئے عید مدینے

 رہا گھل دے ایسے سال کرئیے عید مدینے

جس دم روضه نظری آوے ساری دور تھکن ہو جاوے

نالے سدھراں پاؤن دھمال کریئے عید مدینے

حضور دے پیارے دونویں

 چن دے کول ستارے دونویں

چلو تکئے اکھیاں نال کریئے عید مدینے

نور دی بارش ورھدی اوتھے

ہر عاشق دا کر دی اوتھے

خود رحمت استقبال کریئے عید مدینے

 دل نوں یاداں نال سجا کے

کچھ ہنجواں دے ہار بنا کے

ایہو لے کے چلئے نال کرئیے عید مدینے

چھڈ دیو سارے جھگڑے جھیڑے

عید وی آ گئی نیڑے نیڑے

اس سال حضور دے نال کریئے عید مدینے

در سرکار دا ملئے جا کے

 جامی ورگی چلئے جا کے

 اوہناں گلیاں دے وچ چال کریئے عید مدینے

ناؔصر جا کے شہر مدینے

نور جالی لا کے سینے سرکار نوں دس کے حال کریئے عید مدینے

نعت رسول مقبول

کدی آجاندوں دلدار ہو گیا حال فقیراں

 مینوں ہجر نہ دیوے مار ہو گیا حال فقیراں

رو رو کے دن لنگھ دے جاندے

ہن مسکین دے بھرم نہیں رہندے

 کدی آ کے دے دیدار ہو گیا حال فقیراں

ہسدی دیکھ خدائی مینوں

ڈ نگدی اے تنہائی مینوں

مینوں ناں آزما ہن یار ہو گیا حال فقیراں

میں جہیا پاپی چور نہ کوئی

 تیرے ورگا ہور نہ کوئی

میں نوکر توں سردار ہو گیا حال فقیراں

تیرے باجھ بہار وی رووے

میں اجڑی دا پیار دی رووے

میرا رووے ہار سنگھار ہو گیا حال فقیراں

میں مجبور نماناں ساده

حشر دے دن دا کر نہ وعدہ

ہنے آ مل جا منٹھار ہو گیا حال فقیراں

ناؔصر بر دا گولا تیرا

ہاں جووی ہاں ڈھولا تیرا

 میری سن لے حال پکار ہو گیا حال فقیراں

نعت رسول مقبول

قدرت دا شاہکار مدینہ                شہراں دا سردار مدینہ

جیہڑا منگتا پاک نبی دا                اس منگتے دایار مدینہ

جس دا منہ طیبہ ول رہندا             اوہنوں دیندا تارمدینہ

محشر تک آرام کرن لئی  چنیاں                    اے سرکار مدینہ

جنت نانویں لگ جاندی اے             وہندے جد گنه کار مدینہ

میرانبی اے پھل رحمت دا               اس پھل دی مہکار مدینہ

سارے منگتے اوس گلی دے               سب وا پالن ہار مدینہ

پھر جو چاہیں کہندار ہیں توں                 دیکھ تے سہی اک وار مدینہ

جس دے وچ خزاں نہیں شامل                         ہے اور خاص بہار مدینہ

جنہوں مرض نہ چھوڑےناؔصر                    دیکھے اور بیمارمدینہ

نعت رسول مقبول

دن کولوں ودھ لوکو رات ہے مدینے دی  جا کے کدی دیکھو کیا بات ہے مدینے دی

تروتازہ رہندیاں ایمان دیاں کلیاں ودھ فردوس توں مدینے دیاں گلیاں

 ہر کوئی کھاوندا زکوۃ ہے مدینے دی

رم جھم رم  جھم   لائی جتھے نور نے  سوہنے دے دوارے تے سرورای سرور نے

دیکھنے دی چیز برسات ہے مدینے دی

بن دا اے کم اوتھے ہر مجبور دا  عرش علی توں اعلی روضہ اے حضوردا

حج دا ثواب ملاقات ہے مدینے دی

سترہزار نوری اوتھے موجود نے سوہنے  اتے پڑھ دےسلام تے درود نے

الله وی سونہہ رات شب برات ہے مدینے دی

ناصر اس شہر دیاں وکھریاں گلاں نےفیض تے کرم دیاں ہر ویلے چھلاں نے

 جھولی وچ ساڈی خیرات ہے مدینے کی

نعت رسول مقبول

نرالے محمد دا در وی نرالا بلاوے اوہ بوہے تے ہر اک نوں شالا

محمد دے در دی ملے جے گدائی

 ایہو جی زمانے چ نعمت نہ کائی اوتھوں جا کے بھردا اے آساں دا پیالہ

قبر وچ جدوں آ کے پچھیا نکیراں

 میں فٹ بولیا مصطفی دا فقیراں

 مرے آ گیا کم ایہو ای حوالہ

خدا نوں ملن مصطفی جے نہ جاندے

جے اور نوری تلیاں عرش تے نہ لاندے

 نہ ہوندی کدی شان اس دی دوبالا

جے والی نہ اوہ بد نصیباں دے بن دے

نہ کم اس جہان چ غریباں دے بن دے

 تے کھوہ لیندے منہ دا وی ظالم نوالا

مدینے دی مٹی خدا نوں وی بھاوے

 اوہنوں جا کے ناؔصر وی اکھیاں چ پاوے

 مدینے دی مٹی ہے جنت توں اعلی

نعت رسول مقبول

سوہنے تیتھوں تھلے تھلے ہو گئی تیری بلے بلے

کے وچ آون والیا

نور را خزینہ ایں تو حق دا نگینہ ایں توں

طیبہ وچہ  جان والیا

اوکھا ویلا جدوں وچہ حشر دے آوے گا

ہر کوئی لیندا تیرےبوہے اتے جاوے گا

رب سانوں چھوڑ دا نہیں تیری گل موڑ دا نہیں

 لالے سینے لاون و الیا

پہلی واری سکھ دا اے لیا ساہ یتیماں نے

لوری دے کے انج تینوں آکھیاں حلیماں نے

 رکھیا ای یاد مینوں کیتا ای آباد مینوں

اجڑے وساون و الیا

ملی جدوں اوہنوں تیرا صدقہ رہائی سی

ہرنی ایہہ کہندی سنے بچیاں دے آئی سی

پھڑیا اے جینے مینوں کلمہ پڑھا وےاوہنوں

 کلمے پڑھاون والیا

اکھ تری دید لئی کملی تے جھلی اے

چھیتی چھیتی آجا نئیں نے جندمک  چلی اے

مار گئی جدائی تیری دیواں  میں دہائی تیری

تو آجاہن آون والیا

نعت رسول مقبول

شاناں والا مصطفی سب دا سہارا آ گیا  ٹل گئے طوفان نیڑے خود کنارا آ گیا

ویکھیا جنہوں ازل توں عرش اتے چمک دا پچھ لوؤ جبریل توں اج اوہ ستارا آ گیا

جس گھڑی تشریف لے کے چل پےدائی دے گھر  بالمقابل عرش دے سی اوہدا ڈھارا آ گیا

رب نے وی خوشیاں منائیاں بھیج کے دلدار نوں لا نہ فتوے ملاں تینوں کی خسارا آ گیا

ان شاء اللہ ہن مدینے جان گے سارے غلام وچہ غلاماں حشر تک اللہ کا پیارا آ گیا

اس طرح قرآن پڑھیا سی علی دے لعل نے  کربلا دے ذرے ذرے نوں نظارا آ گیا

نقشبندی قادری چشتی فریدی صابری لے کے سوہنا ساڈے لئی کیہ کیہ سہارا آ گیا

دیکھے ناؔصر جھک گئے نے تارے وی دھرتی دے ول طوردا جلوہ زمیں تے اج دوبارا آ گیا

نعت رسول مقبول

مدینے دے والی دا میلاد آیا خدا اس تو پچھ پچھ کے اوہنوں بنایا

جے سوہنے دی جلوہ نمائی نہ ہندی قسم مصطفی دی خدائی نہ ہندی

 اوہدے سر تے لولاک دا تاج پایا

دناواں دا قول اے سیانے وی آہندے  جو بندے نے امی سکولے نہیں جاندے

 خدا خود نبی نوں لکھایا پڑھایا

زلف مصطفی دی خدا نے سجائی تے قرآن وچ سونہہ اہدے رخ دی چائی

 تے مازاغ دا سرمہ اکھیاں چ پایا

اوہدی کلی وچ ہو گئیاں روشنائیاں  اوہنوں آ کے حوراں نے دتیاں ودھائیاں

 حلیمہ نے جد اوہدا جھولا جھلایا

اوہدی مینوں ناصر غلامی تے ناز اے  اوہدے ناز اٹھاندا اے جو بے نیاز اے

جہنے رو کے غاراں چ دوزخ بجھایا

نعت رسول مقبول

رحمت دی گھٹا چھائی اے میلاد دا صدقہ ہر پاسے بہار آئی اے میلاد دا صدقہ

چن تارے تے سورج نے اوہدے بوہے دے منگتے پھلاں وی مہک پائی اے میلاد دا صدقہ

عرشی وی پے تکدے حلیمہ ترے گھر نوں  اوہ شان توں آج پائی اے میلاد دا صدقہ

ہر پاسے چراغاں اے حضور آۓ اساڈے ہر پاسے ایہہ روشنائی اے میلاد دا صدقہ

شیطان پیا روندا اے شیطان جو ہویا ہر طرف خوشی چھائی اے میلاد دا صدقہ

اولاد توں خالی نہ رہی جھولی کسے دی  مسرورہراک مائی اے میلاد دا صدقہ

جہدے نام  دی نعمت نہیں جگ تے کوئی وی گنہ گاراں دے کول آئی اے میلاد دا صدقہ

ہوندے نے پے ذکر جہدے محفلاں اندر  اج تر گئی اور دائی اے میلاد دا صدقہ

مدت توں  جہدی تاہنگ سی سب اہل جہاں نوں  ناصر اوہ گھڑی آئی اے میلاد دا صدقہ

نعت رسول مقبول

دسدا اے قرآن تیریاں  شاناں

ورد کرے جو ماہی ماہی راہ نہیں بھلدا فیر اوہ راہی

 ليندا جو پہچان تیریاں شاناں

توں ایں رب دی شان وے ماہیا  دو جگ دی توں جان وے ماہیا

کہ خالق دی دی پہچان تیریاں شاناں

 کن دے گجھے راز توں کھولیں  عربی ڈھولیا جد توں بولیں

بولے خود رحمن تیریاں شاناں

تینوں رکھ وی سجدےکردے توں آکھیں انکار نہیں کردے

پتھر وی تر جان تیریاں شاناں

 کردے رہندے تیریاں باتاں  لوں لوں پڑھ دا تیریاں نعتاں

ساڈا دین ایمان تیریاں شاناں

ناصر جتنا زور کوئی لاوے قطرے وچ نہ دریا آوے

ہون نہ قطعا بیان تیریاں شاناں

نعت رسول مقبول

سب دے درد ونڈاون والا آ گیا جگ تے آون والا

پھلاں نوں خوشبوواں ونڈے  پیار دے باغ اگاون والا

دشمن لئی وچھارے چادر ہس ہس پتھر کھاون والا

عرش علی توں اگے چلیا  چن نوں کول بلاون والا

پڑھیانہیں استاداں کولوں سب  نوں علم سکھاون والا

بیٹھا آپ چٹائی اتے عرش تے ڈیرا لاون والا

تاریکی دا سینہ چیرے  روشنیاں و ر تاون والا

پیٹ دے اتے پتھر بنھے بھکھے پیٹ رجاون والا

ناؔصر کدی غریب نہیں رہندا  آقا دے گن گاون والا

نعت رسول مقبول

میں فقیر ہاں تیرے شہر دا میرا آسرا کوئی ہور نہیں مینوں بھیک دے میرے سوہنیا تیرے نال دا کوئی ہو رنہیں

توں ازل توں لجاں پال دا توں سوالیاں نوں نہیں ٹال دا تیرے مرتبے تیری شان دا یا مصطفی کوئی ہور نہیں

تینوں رب نے سد کے خود کیہا میرے جانیاں میرے دلبرا  جیویں ویکھنا تیری میں ادا اینج ویکھ دا کوئی ہور نہیں

جتھے نوریاں دا گزر نہیں جتھے پہنچ سکدا بشر نہیں جتھے توں گئیوں تیرے حوصلے اوتھے پہنچیا کوئی ہور نہیں

گنہ گار امت واسطے رب نال گنڈھ کے رابطے جیویں جاگیوں میرے سوہنیا اونویں جاگیا کوئی ہور نہیں

آئےنیں جنے وی نبی تک دے رہے تیری گلی جیویں چمکیوں توں سوہنیا انج چمکیا کوئی ہورنہیں

کدی آ توں ناؔصر گھر مرے نت ویکھاں رستے  میں تیرے میرے وانگ درداں ماریا میرےہاد یا کوئی ہور نہیں

نعت رسول مقبول

جیہڑ امیرے آقا دا فقیر ہوندا جاوے گا  ساریاں توں وڈا اوہ امیر ہوندا جاوے گا

زندگی چ ایہو جہیا ویلا کدی آوے گا تلیاں حبیب جدوں کلی وچ لاوے گا

 ذرہ ذرہ دیکھیں اکسیر ہندا جاوے گا جہنے اوہدے شہروچ جھگیاں نے پالئیاں

 یا ریال حضور نال جہڑے بندے لالئیاں  پیر کی اے پیراں دا اوہ پیر ہوندا جاوے گا

ایہدے اتے پہرہ جے توں عشقے دا لایا ناں  سوہنے دی غلامی دا جے پٹہ ایہنوں پایا ناں

 دل تیرا دوستاشریر ہوندا جاوے گا کھول کے توں بیٹھا رہویں ہاواں دیاں باریاں

کریں اوہدا نام لے کے رب آگے زاریاں  اک دا قبول سارا نیر ہوندا جاوے گا

زندگی دے سارے بتے انج لویں سارتوں  اوکھے ویلےلویں اوہنوں واج ہک مار توں

 کم تیرا سارا سدھا تیر ہوندا جاوے گا دامن عقیدتاں دا جس ویلے چھڈےگا

 ناؔصراوه حضور وچوں عیب اودوں کڈھے گا  جدوں کوئی بندہ بے ضمیر ہوندا جاوے گا

نعت رسول مقبول

اوہدا دربار وی بھلن دی شے نہیں  مرے سرکار وی بهلن دی شے نہیں

پراۓ وی ایہ گل تسلیم کر دے نبی دا پیاروی بھلن دی شے نہیں

مدینے دے چمن دی گل ای ہور اے  اوہدے تے خار وی بھلن دی شے نہیں

و چھاوے دشمناں تھلے وی چادر  اوہدا کردار وی بھلن دی شے نہیں

جتھے صدیق نےسی ڈنگ جھلے اوه سوہنا غار وی بھلن دی شے نہیں

ابوبکر و عمر عثمان حیدر  نبی دے یار وی بھلن دی شے نہیں

پسینہ تے پسینہ ایں نبی دا اوہدی مہکار وی بهلن دی شے نہیں

ایہہ خود قرآن وی اس دا گواہ اے  اوہدی گفتار وی بھلن دی شے نہیں

تیری مسجد نرالی مسجداں چوں اوہدا مینار وی بھلن دی شے نہیں

زیارت جو کرے ناؔصر اور آکھے اوہدا دیدار وی بهلن دی شے نہیں

نعت رسول مقبول

جدوں یاد آ جاندی سوہنے دی دل خون دے اتھرو روندا اے

میں وی تکدا روضے نوں

کیڈا سوہنا شہر مدینہ ایں  جہڑاعرش فرش دا سینہ ایں

 جس شہر دے اندر ہر عاشق جا کھوہ نیناں دے جوندا اے

انج یار نہیں دے سارے نے جیویں چن دے گرد ستارے نے

جبریل وی آپ دی چوکھٹ تے نت ادبوں آن کھلو ندا اے

جہڑے اس در تے ٹک جاندے نے اوہدے نام اتوں وک جاندے نے

اوہدے عشق دیاں کیا باتاں نے اوہدا عشق سیاہیاں دھوندا اے

نت سورج ویکھے جھک جھک کے تکے آپ دا چہرا رک رک کے

اوہدے رخ دیال نوری کرناں نوں پیا سینے وچ سمونداے

اوہدا ہو کے جے مر جاویں گا پھر دو جگ وچ تر جاویں گا

کئی میں ورگے گنہ گاراں نوں اوہ کیمی ہیٹھ لکوندا اے

اویدا عشق سلامت رہ جاوے بھاویں سر توں پانی ویہہ جاوے

ا وہنوں ناؔصر خوف نہیں محشردا جہدے سر تے ماہی ہوندا اے

نعت رسول مقبول

رک رک کرنے مینوں ساہ کدی مینوں وی دیدار دے   رستہ میں ویکھاں سرکاردا کدی مینوں وی دیدار دے

اللہ جانے کدوں اوہدے بو ہے اتے جاواں گا دکھاں دی پٹاری اوہنوں کھول کے دکھاواں گا

دل میرا آہوں پیا مار دا کدی مینوں وی دیدار دے

جدوں لج پال تائیں واجاں دکھی ماریاں آپےنس جان گئیاں مرضاں ایہہ ساریاں

حال آ کے پچھ لےبیماردا کدی مینوں وی دیدار دے

یادجدوں آوے روضہ مینوں سوہنے ڈھول دا اچے اچے سد ماراں نالے ایہو بول دا

تیرے باہجھوں کون این گناہگاردا کدی مینوں وی دیدار دے

ساریاں حسیناں کولوں سوہنیا توں سوہنا ایں  سد لے تو مینوں بس میرا ایہو رونا ایں

و اسطه ای روضے دے میناردا کدی مینوں وی دیدار دے

ناؔصر اساں جھگی وچ ڈیوے جہڑے بالے نے اللہ دی سونہہ ڈیوے نہیں اوہ دل اتے چھالے نے

 دل کدی تینوں نہیں وسار دا کدی مینوں وی دیدار دے

نعت رسول مقبول

طیبہ ول چلئے طیبہ ول چلئے در پاک نبی دا ملئے

دیکھے گا محبوب کدی تے نا رو نی اکھ جھلئے

تینوں عرش سلامی دیندا شہر نبی دئیے گلئے

سوہنے دا پیغام نہ آیا نیر کیویں ہن ٹھلئے

جتھے روز فرشتے اوندے اس دربار تے چلئے

لا کے سینے نوری جالی ساری عمر نہ ہلئے

سوچ رہے آں ناؔصر اوہنوں کیہ نذرانے گھلئے

قطعہ

پلے بنھ لو کم دی گل میری مصطفی دی یاد نہ چھڈیا جے

 اک تے پیر اجمیر دے گیت گائیو دوجا شہر بغداد نہ چھڈیا جے

کملی والے دی یاد نوں چھڈ کے تے دل نوں کر برباد نہ چھڈیا جے

 ناؔصر ہووے ناراض جے کوئی ہنداۓ خبردار میلاد نہ چھڈیا جے

نعت رسول مقبول

میرے گھر وی کدی آؤ میرے گھر روشنی ہووے وچھا دیواں میں دل اپنا جے آمد آپ دی ہووے

تساڈی دید دے باہجوں ایہو اے حال دکھیاں دا نہ جی ہووے نہ مرہووے نہ مرہووے نہ جی ہووے

میری اک آرزو مولا نبی دے ناں تے کر پوری کہ ہوون آخری ساہواں مدینے دی گلی ہووے

اوہدے دربار دی عظمت تے رتبہ ہور کیہ پچھنا ایں  جدے دربار دا منگتا عمر ہودے علی ہووے

قبر وچ ہور کیہ منگنا میرے ورگے کمینے نے  میرے لئی پہنچیا جتھے میرا سوہنا نبی ہووے

میں اوہدا نام لیوا ہاں میں اوہدی نعت پڑھ دا ہاں جد ھے ادنی اشارے نے تمام امت بری ہووے

قبر اندر حشر اندر مزا اوندا اے پھر ناؔصر نبی دا پیار وی ہووے نبی دا ساتھ وی ہووے

قطعہ

لاواں خاک مدینے دی گلیاں دی میرے دل دا ٹھیک پھپھولا ہووے

اللہ کرے تے عشق رسول اندر دل جگر تے جان وی کولا ہووے

جاواں روز مدینے دی سیر دے لئی میرے کول جے اڑن کٹھولا ہودے

 ناؔصر شاہ دی جدوں وی نظر اٹھےاکھیں سامنے مدنی ڈھولا ہووے

نعت رسول مقبول

صدا کرنا مرا کم کی صدا جانےنبی جانے  میں سو ہے را سوالی ہاں گدا جانے نبی جانے

مصیبت دیکھ کے کہناں بچاؤ یا رسول اللہ ایہو کچھ جاننا میں تے بلا جانے نبی جانے

طبیبو دور ہٹ جاؤ نہ ساڑو  نال پڑیاں دے مرض جانے دوا جانے شفا جانے نبی جانے

حوالے مصطفی دے کر کے بس دفنا دیو مینوں تسی گھر نوں چلے جاؤ گدا جانے نبی جانے

مدینے شہروی مٹی کفن تے لا کے رکھ لئی اے کسے دی ہور نہیں پرواہ خدا جانے نبی جانے

اوہدی رحمت دے مان اتے خطاواں کیتیاں لکھاں  ایہو میرا عقیدہ اے خطا جانے نبی جانے

مرے اعمال کوہجھے نے مرالج پال سوہنا اے نکیرو کر لوؤ مرضی سزا جانے نبی جانے

میں جیسا ہاں ثنا خواں ہاں رسول پاک دا ناؔصر مرا کیہ حال پچھدے اوثنا جانے نبی جائے

 نعت رسول مقبول

آقادا دربار دی چنگا لگدا اے اور کوچه بازار وی چنگا لگدا اے

تیرے روضے نال جو جڑیا رہندا اے مسجد دا مینار وی چنگا لگدا اے

نگری دے پھل سارے سبحان اللہ اس نگری دا خار وی چنگا لگدا اے

سوہنیا توں تے توں ایں سانوں سونہہ تیری تیرا کل پروار وی چنگا لگدا اے

تیری نسل پاک دا سوہنیا کیا کہنا تیرا ہر اک یار وی چنگا لگدا اے

جو اڈدا اے نیواں ہو کے روضے توں اوہ پکھواں دا ڈار وی چنگا لگدا اے

تیرے شہر اچ جہڑا سانوں پہنچاوے اوه رستہ دشوار وی چنگا لگدا اے

اینویں  ناؔصر سونہہ نہیں کھاندا اللہ نوں سوہنے دا گھر بار وی چنگا لگدا اے

نعت رسول مقبول

میں چٹھیاں غم دیاں نت روز پاواں کملی والے نوں  جدائی حال جو کیتا سناواں کملی والے نوں

بڑا ای پر خطاواں روسیه واں گن نہیں کوئی  دعا منگو حشر وچ یاد آواں کملی والے نوں

جہدی اج تیک خالق نے کدی وی گل نہیں موڑی نہ کیوں پھر میں شفیع اپنا بناواں کملی والے نوں

مقدر مینوں لے جاون جے اک واری مدینے نوں جگر توں کھول کے پٹیاں وکھاواں کملی والے نوں

جدوں وی رات ڈ هلدی اے ہجر وچ مار کے واجاں میں سوچاں کس طرح گھروچ بلاواں کملی والے نوں

جناب آمنه جایا حلیمہ جھولی وچ پایا  کھڈا کے تر گئیاں دونویں اوہ مانواں کملی والے نوں

زمانے دے حسیں لبھدے اداواں مر گئے ایتھے اساں تے لبھدیاں ڈٹھیاں اداواں کملی والے نوں

ہمیشہ یا رسول اللہ پکاراں ایس لئی ناؔصر میں مر جاواں جے اک پل وی بھلاواں کملی والے نوں

نعت رسول مقبول

محفل وچ آۓ آن منظور دعا ہووے سرکار غلاماں نوں دیدار عطا ہووے

بخشش دے لائق نہیں اوہ شخص قسم رب دی سرکار دو عالم دا جہدے لب تے گلا ہودے

اس ذات دی عظمت را اندازه گرو یارو جس نام دے وچ رکھی مولا نے شفا ہودے

ایہو سوچ کے تربت چوں پیا جاناں نکیراں نوں ا ینوں چھیڑو نہ ہوسگدا اے سوہنے دا گدا ہووے

سرکاردیاں نعتاں  لکھن دا مزہ اوندا جدوں سینے وچ جذبہ حساجیہا ہووے

لے آوے خدا ویلا اوہ منظر اکھ ویکھے  اک سوہنیا توں ہو و یں اک تیرا گدا ہووے

سرکار دے منگتے تے توں ویکھ کرم ناؔصر  کہندے نے عطا کر کے جا تیرا بھلا ہووے

نعت رسول مقبول

ایہہ دل تے ایہہ میریاں اکھیاں عاشق رب دے یار دیاں  تن من دھن سب صدقے ہو یا شاناں تک سرکار دیاں

عرش خدا دا جھک جھک ویہندا نالے روز سلامی دیندا کردا ریساں شہر نبی دے نور بھرے بازار دیاں

یا رب میرا ٹھار دے سینہ ویکھاں میں اک وار مدینہ  جتھے رہندیاں نے برساتاں ہر ویلے انوار دیاں

چھڈ دیو میری نبض نہ دیکھو ہے کی مینوں مرض نہ ویکھو  آپ ٹھیک ہو جا سن مرضاں روضے تے بیمار دیاں

ول پیا ہو کے ہاواں بھردا مرن تے میرا جی پیا کردا  سنیاں نے جس دن توں خبراں قبر دے وچ دیدار دیاں

میں کوہجا گنہ گار اولا کم عقلا تے کملا جھلا  کون اوہدے بن لاجاں رکھے میرے جہے بےکار دیاں

ماریاں ناصر ہجر نے چھلاں چھیٹرو میرے کول آج گلاں  پاک محمد سرور عالم دے سوہنے دربار دیاں

نعت رسول مقبول

خوش نصیبو حاجیو دیکھو نظارا سامنے آ گیا ہے مرے آقا دا دوارا سامنے

ڈبدیاں جد یا نبی یا مصطفی نکلی صدا ٹل گیا طوفان آیا خود کنارا سامنے

بھل گئے چیتے نکیراں نوں سزاواں دین دے آ گیا سی جس گھڑی میرا سہارا سامنے

جس گھڑی سرکار آئے حشروچہ امداد لئی کر کےٹر پئے نیکیاں دا بھار بھارا سامنے

غاروچہ صدیق اکبر کہہ رہے سن رب کرے حشرتک ایویں رہوے میرے پیارا سامنے

اک تجلی دیکھ کے موسی نوں کہنا سی پیا پھر کدوں آویں گا تو میرے دوبارا سامنے

لگی اکھ نے میرے ناصر جاگ اٹھے انج نصیب ویکھیاسی میں ہنے دردان دا چار اسامنے

قطعہ

گنہگار گزاری اے جو ایتھے ایپلی کیشن حضور دی اکھ وچ اے

 محفل اندر جو ہن تک ہو رہی اے کنور سیشن حضور دی اکھ وچ اے

ہراک فرد نوں جان دے نبی میرے ہر اک نیشن حضور دی اکھ وچ اے

 جوکچھ  بیت رہی اے ناؔصر دلاں اتےسچویشن حضور وی آکھ وچ اے

نعت رسول مقبول

جب مدینے کی طرف جانے کا سامان کیا ذوق و الفت سے دل و جان کا پیمان کیا

حاضری طیبہ کی ہر نیکی پہ بھاری نکلی دل ترازو پہ جو اعمال کا میزان کیا

ذکر سرکار نے تسکین مہیا کر دی جب زمانے کے مسائل نے پریشان کیا

ان کے ہو جاؤ اگر مجھ کو ہے راضی رکھنا خود خدا نے ہے اس بات کا اعلان کیا

نام لینا ہی عبادت میں ہے شامل جس کا میری بخشش کا یہ کیا خوب ہے سامان کیا

دم لیا مجھ ایسے خطاکار کو جنت دے کر  اپنا آرام گنہ گار پر قربان کیا

جس نے چھوڑا ہے در آقا پر آنا جانا گر کیا اپنا ہی اس نے ہے نقصان کیا

ہو بھلا ترا ہمیں نعت سنانے والے تازہ تو نے تو بڑا آج ہے ایمان کیا

وقت آخر تھے بڑے کرب کے لمحے ناؔصر  آ کے امداد کو سرکار نے احسان کیا

نعت رسول مقبول

جیوندیاں جیوندیاں ویکھاں منظر شہر مدینےدا ا سب دے کاسے بھردا سرور شہر مدینےدا

جے دیکھو ایمان دی آکھ دے نال تے لگدا اے  ہر ذره خورشید برابر شہر مدینے دا

عرشاں فرشاں اتے جس دا سکہ چل دا اے  ہے اوہ سب توں وڈا افسر شہر مدینے دا

اوندا جاندا جاندا اوندا ہر دم رہندا اے لگدا اے جبریل گدا گر شہر مدینے دا

کاش کدی تقدیر مدینے لے جاوے کہلاواں میں جا کے نوکر شہر مدینے دا

بعد مرن دے میری قبر تے کتبہ لاون لئی لے آیا ہے کوئی پتھر شہر مدینے دا

ہر دروازیوں منگنا اونہوں چنگا لگدا نئیں منگتا جا نہیں سکدا در در شہر مدینے دا

ساڈے لئی تے اس بندے دا ادب ضروری اے شاہ ہووے یا کوئی نوکر شہر مدینےدا

سیدنا حسان جہدے تے نعت سناؤندے سن کیسا ہودے گا اور منبر شہر مدینےدا

پاک نبی دے شہر دا ہووے پیار جے سینے وچ ناں آ جاندا لب تے فر فر شہر مدینے دا

پاک نبی دے پیار دی ایہہ وی خاص نشانی ایں  چرچا کر دیاں رہناں گھر گھر شہر مدینے دا

ناصر جیہاں فقیراں دے وچ رل کے تے پانی بھردے روز سکندر شہر مدینےدا

نعت رسول مقبول

چن تے تارے کرن سلامی سوہنے دا دربار ہے سوہنا ساری دنیا سوہنی ایں پر سب توں رب دا یار ہے سوہنا

حسرت رہندی اے وچ سینے میں دی جاندا شہر مدینے  پاک نبی دے شہر دا لگدا سانوں ہر بازار ہے سوہنا

تیرے ول داچین نے دونویں سوہنے حسن حسین نے دونویں  میں صدقے محبوبا تیرے تیرا کل پروار ہے سوہنا

اپنا گھر نے بارلٹایا یار نوں مونڈیاں اتے چایا سوہنی صورت سیرت والا تیرا یار غار ہے سوہنا

سوہنا سوہنے لب جد کھولے رب دی سونہہ اے رب پیابولے بن جاوے قرآن خدا دا جد کردا  گفتار ہے سوہنا

صدقے جاوےپاک حلیمہ ویکھے کر کر پئی تعظیماں نالے چمے نالے آکھے سوہنےدا رخسار ہے سوہنا

آجد سوہنے   نے گٹھڑی چائی بول پی سی بڈھڑی مائی جس دا کوئی نہ چکے ناؔ صراس دا چک دا بھار ہے سوہنا

نعت رسول مقبول

در پاک نبی دا ویکھ لواں جدوں جالی سینے لاواں میں اوہدی چوکھٹ تے مر جاواں میں

اوہ مرکز نور تجلیاں دا اوہ کعبہ نبیاں ولیاں دا کدی ویکھاں جا او تھاواں میں ۔۔۔

جتھے عرضاں میکائیل کرے  جتھے سجدے جبرائیل کرے  اوتھے جا کےفیر نہ آواں میں

جتھےجامی ورگے جاندے نے درشن لئی بھیس وٹاندے نے جا ویکھاں مست فضاواں میں

بندہ اس نگری وچ رل جاوے  اوتھے جا کے گھر وی بھل جاوے  اوہدی خاک اکھیں وچ پاواں میں

سرکار دی ناؔصر دیدکرے  نالے دید کرے نالے عید کرےتاہیوں ہر ویلے کرلاواں میں

نعت رسول مقبول

او گنہ گاراں دا آ گیا والی تے غم خوار  رحمت ونڈن لئی آیا خالق دا یار

والفجر چہرے اتے طہ دا سہرا آۓ سجا کے میرے مصطفی

شفیع بن کے سب دے شفاعت دا جھنڈا آۓ اٹھا کے میرے مصطفی

حوراں وی صدقے ہوئیاں کر کے دیدار رحمت ونڈن لئی آیا خالق دا یار

رب دے حضوروں لج پال ساڈا آیا اے لے کے شاناں بھاریاں

سعدیہ دے ویہڑے وچ آ کے اج تے حوراں نے دتیاں بہاریاں

چن  اسمانی وی ہویا صدقے بلہار رحمت ونڈن لئی آیا خالق دا یار

جم جم وسو اج آکھیو نی چھم چھم عربی نگینہ یاد آ گیا

ہن تے بلائے مینوں سینے نال لا لے مینوں تیرا مدینہ یاد آ گیا

مرن توں پہلاں ویکھ لواں تیرا دربار رحمت ونڈن لئی آیا خالق دا یار

عاصیاں اسیران تائیں پیار دیاں بخشیاں  ٹھنڈیاں ایہہ چھاواں سدا آپ نے

 گاہلی دین والیاں نوں صدقے میں جاواں تیرے دتیاں دعاواں سدا آپ نے

موہ لیا عالم نوں ناؔصر سو ہنے دے پیار رحمت ونڈن لئی آیا خالق دا یار

نعت رسول مقبول

دو عالم دی محفل سجائی گئی اے            خوشی مصطفی دی منائی گئی اے

میں تیرے توں قربان صبح ولادت       تری دور تک روشنائی گئی اے

سی نال اوہدے حوران قصوراں دی ٹولی جدوں لے کے سو ہنے نوں دائی گئی اے

فلک اُتے چن تے ستارے سجا کے  زمیں پانی اتے وچھائی گئی اے

سر شام لالے دے  پھل کٹھے کرکے   فلک  توں کناری لگائی گئی اے

سکون آ گیا اے یقین ہو گیا اے           مری اوس در تک دوہائی گئی اے

سر عرش سوہنے دی تقریب دے لئی   رسولاں دی میٹنگ بلائی گئی اے

ایویں نئیں مرادل پیا پوندا اے  جھمراں           کتے نعت ناؔصر سنائی گئی اے

قطعہ

تیرے اتے جے راضی حضور ہو گئے ہونا تیرے تے حشرچ کیس کوئی نہیں

جتھےنور حضور دا چمک دا نئیں دنیا اندر نے ایسی پلیس کوئی نہیں

چھڈ کے نبی کریم دا پیار جھلیا ہور دین ایمان دی بیس کوئی نہیں

 ناؔصر کرے نہ دعوئی اوہ عاشقی دا جس دے سامنے آقا دا فیس کوئی نہیں

نعت رسول مقبول

اوہدے کلمے دا کوئی اتبار نہیں     مصطفی دا جہڑا تابعدار نہیں

اوہدے مٹھڑے بولاں دنیا موہ لئی جہدے ہتھ دے وچ کوئی تلوار نہیں

منگو منگو منگتیو سرکار توں     اوس در توں ہونا انکار نہیں

بندگی دا کوئی فائدہ نہیں میاں           جھولی وچ سرکار دا جے پیار نہیں

ہار کے بازی وفا دی جت لوؤ       عشق اندر ہار ہندی بار نہیں

عاشقاں لئی موت ہوندی  اوس دن       ہندا جس دن اوہناں نوں دیدار نہیں

توں رہویں جے سامنے من موہنیا             ہور کچھ منگدا تیرابیمار نہیں

ہے حضوری دا شرف ناؔصر ملے             دور ایتھوں آپ دا دربار نہیں

نعت رسول مقبول

دل نبی دیاں نعتاں نال لائی رکھئے         لج پال دیاں محفلاں سجائی رکھئے

دل کر لئے شاد گھر رہن گے آباد            اسیں محفل میلاد جے منائی رکھئے

سوہنا عرب دا ڈھول مٹھےبولدا اے بول         اوہدے بولاں اُتے کن سدا لائی رکھئے

جدوں ہجرستاوے سوہنا آوے کہ ناں آوے          اوہدے رستے تے اکھیاں وچھائی رکھئے

ساڈے حال پیا ویہندا جووی منگئے اوہ دیندا              اوہدے بوہے اتے جھولی پھیلائی رکھئے

کوئی دسے کہ حضور ہنے آن گے ضرور            اوہدے اگے میلاد دی مٹھائی رکھئے

سوہنا رب دا رسول کر لوے جے قبول             آؤ ہاڑے اوہدے بوہے اتے پائی رکھئے

گھر گھر گلی گلی نبی نبی علی علی          تعره نبی نبی على على لائی رکھئے

ساڈے ناصر حضورہین نور علی نور           نور نال سینے چمکائی رکھئے


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں