مراتب پنجگانہ محبوبیت اور محبیت اور محبت اور حب اور رضا اور ان سے ایک اور برتر مرتبہ کے بیان میں اور اس بیان میں کہ ان مراتب میں سے ہر ایک پیغمبر کے ساتھ مخصوص ہے۔ فقیرحقیر عبد الحی کی طرف جوان مکتوبات شریف کا جامع ہے، صادر فرمایا ہے۔
الحمد لله وسلام على عبادہ الذين اصطفى والحمد لله الذي أنعم علينا وهدانا إلى الإسلام وجعلنا من أمة حبيبہ محمد صلى الله عليه وعلى اله وسلم
الله تعالی کی حمد ہے اور اس کے برگزیدہ بندوں پر سلام ہو اور الله تعالی کی حمدہے جس نے ہم پر انعام کیا اور اسلام کی ہدایت دی اور ہم کو اپنے حبیب آنحضرتﷺ کی امت میں سے بنایا
خدا تجھے ہدایت دے۔ تجھے معلوم ہونا چاہئے کہ محبت ذاتیہ میں کہ حق تعالی اپنے آپ کو دوست رکھتا ہے۔ تین اعتبار ہیں ۔ محبوبیت(محبوب ہونے کی کیفیت) اورمحبیت(محبت کرنے کی کیفیت) اور محبت ۔ محبوبیت ذاتیہ کے کمالات کا ظہور حضرت خاتم الرسل علیہ الصلوۃ والسلام کے ساتھ مخصوص ہے۔
خلاصہ یہ کہ محبوبیت کی جانب میں دو کمال ہیں فعلی اور انفعالی فعلی اصل ہے اور انفعالی اس کی تابع ۔ لیکن انفعال فعل کی علت غائی ہے۔ اگر چہ وجود میں متاخر ہے لیکن تصور میں متقدم ہے اور کمالات محبیت کا ظہور حضرت کلیم اللہ علیہ والصلوۃ والسلام کے نصیب ہے اور اعتبار سوم میں جونفس محبت ہے۔ اول دفعہ ابوالبشر حضرت آدم علی نبینا وعلیہ الصلوة والسلام اور دوسری دفعہ حضرت ابراہیم علی نبینا وعلیہ الصلوة والسلام اور تیسری بار حضرت نوح علیہ الصلوة والسلام بھی مشہود ہوئے ۔ والأمر إلى الله سبحانه (حقیقت امر اللہ تعالی کو معلوم ہے،
جس طرح حق تعالی اپنے آپ کو دوست رکھتا ہے، اسی طرح اپنے اسماء وصفات و افعال کے کمالات کو بھی دوست رکھتا ہے۔ حق تعالی کے اپنے اسماء و صفات کی اس محبت کا ظہور حضرت خلیل علیہ الصلوة والسلام میں کامل طور پر ہے اور اسماء و صفات و افعال کے محبوبیت کا ظہور ان کی محبیت کے ظہور کی طرح دوسرے انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام میں متحقق ہے۔ چونکہ اسماء وصفات و افعال کے ظلال بھی ہیں، اس لیے ان ظلال کے محبوبیت کا ظہور ان کے اصول کے واسطہ سے مراد اور محبوب اولیاء کا نصیب ہے جس طرح کہ ان ظلال کےمحبیت کا ظہور اولیائے مریدین اورمحبین کا حصہ ہے۔
محبت ذاتیہ کے مقام کے اوپر حب کا مقام ہے جو ان تینوں اعتباروں کا جامع اور ان کا اجمال ہے اور مقام رضا مقام محبت وحب کے اوپر ہے کیونکہ محبت میں نسبتیں اجمالی اورتفصیلی طور پر پائی جاتی ہیں اور مقام رضا میں نسبتیں حذف ہوتی ہیں جو حق تعالی کی ذات کے مناسب ہیں۔
مقام رضا کے اوپر حضرت خاتم الرسل علیہ الصلوۃ والسلام کے سوا کسی کا قدم نہیں ۔ شاید جو اس حدیث میں رسول اللهﷺ نے فرمایا ہے کہ لى مع الله وقت لا يسعنى فيه ملك مقرب ولا نبى مرسل (اللہ تعالی کے ساتھ میرا ایک ایسا وقت ہے جس میں کسی فرشتہ مقرب اورنبی مرسل کودخل نہیں)اسی مقام کی نسبت خبر دی ہے۔
اور ایک حدیث قدسی میں وارد ہے کہ
يامحمد أنا وانت وماسوئک خلقت لأجلك فقال محمد عليه الصلوة والسلام اللهم انت وما أنا وما سوئک ترك لاجلک (اے محمد ﷺمیں اور تو اور تیرے سوا جو کچھ ہیں، سب تیرے لیے پیدا کیا ہے۔ حضرت محمدﷺ نے کہا کہ یااللہ تو ہے اور میں نہیں اور میں نے تیرے سوا سب کچھ تیرے لیے ترک کر دیا۔ شاید اسی خصوصیت کی طرف اشارہ ہے۔
آج محمد رسول اللهﷺ کی شان کو کیا پاسکیں اور ان کی عظمت و بزرگی اس جہان میں کیا پہچان سکیں کیونکہ سچ جھوٹ کے ساتھ اورحق باطل کے ساتھ اس جہان میں ملا ہوا ہے۔ قیامت کے دن ان کی بزرگی معلوم ہوگی جب کہ پیغمبروں کے امام ہوں گے اور ان کی شفاعت کریں گے اور حضرت آدم علیہ الصلوة والسلام اور تمام انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام ان کے جھنڈے کےنیچے ہوں گے۔ اس موطن خاص میں جو مقام رضا کے اوپر ہے، اگر ان کے پس خوردہ کھانے والے خادموں میں سے کسی خادم کو وراثت و تبعیت کے طور پر جگہ دیدیں اور ان کے طفیل اس بارگاہ کا محرم بنادیں تو کوئی بڑی بات نہیں۔
برکریماں کارہاد شوار نیست ترجمہ: سخیوں کیلئےکوئی کام دشوار نہیں
اس بات سے انبیاءعلیہم الصلوة والسلام پر غیر کی زیادتی اور برتری لازم نہیں آتی۔ خادم اپنے مخدوم کے ساتھ کب برابر ہوتا ہے اور تابع کو اپنے متبوع کے ہمسروں کے ساتھ کیا نسبت۔ اصل مقصود بالذات ہوتا ہے اور تابع طفیلی تابع جس کا معاملہ صرف ایک جز کی فضیلت تک ہی ہوتا ہے جس میں کچھ حرج نہیں کیونکہ ہر ایک جولاہا اورحجام اپنی صنعت کے اعتبار سے ہر ذی فنون عالم پر فضیلت رکھتا ہے اور اعتبار سے ساقط ہے۔
ہمارا کلام اشارات اور رموز اور بشارات اور ایسے خزانے ہوتے ہیں کہ جب تک حسن ظن کے ساتھ ان کی تصدیق کریں، کسی کو ان کا حصہ نہیں ملا اور نہ ہی ان سے کوئی ثمره اورنفع پاسکتا ہے۔ والله سبحانه الموفقالله تعالی توفیق دینے والا ہے) والسلام علی من اتبع الهدى والترم متابعة المصطفے علیه وعلى جميع اخوانه من الأنبياء والمرسلين والملئكة المقربين من الصلوات افضلها وبن التسلیمات اكملها (سلام ہو اس شخص پر جس نے ہدایت اختیار کی اور حضرت مصطفی ﷺ کی متابعت کی۔
مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر دوم صفحہ40 ناشر ادارہ مجددیہ کراچی