اس بیان میں کہ مراتب نہایت النہایت کے آگے ایک اور مرتبہ آتا ہے جس کا ہر ایک ذرہ تمام دائرہ امکان سے کئی گنا زیادہ ہے۔ شیخ فرید تھانیسری کی طرف صادر فرمایا ہے۔
اللہ تعالی کی عنایت اور اس کے حبیب علیہ الصلوة والسلام کے طفیل عروج (عروج سے مراد سالک کا حق تعالی کی ذات و صفات عالیہ کے مشاہدہ میں مستغرق ہو جانا اور مخلوق سے منقطع ہونا ہے) کے وقت نہایت النہایت کے مرتبوں کے آگے ایک اور مرتبہ آتا ہے۔ جس مقام کا ہر ایک ذرہ تمام دائرہ امکان سے کئی گنا زیادہ ہے۔ پس اگر اس مقام کا ایک ذرہ سلوک کر کے قطع کیا جائے تو گویا تمام دائرہ امکان سے کئی گنا زیادہ مسافت طے ہو جائے گی۔ خاص کر جب کہ اس مرتبہ سے لمبی مسافت طے کی جائے۔
پس معلوم ہوا کہ مراتب وجوب فما فوقہا کے مقابلہ میں دائرہ امکان کی کچھ مقدارنہیں۔ کاش کہ ان میں قطرہ اور دریا ہی کی نسبت ہوتی۔ اس سے ثابت ہوا کہ اپنے پاؤں کی قوت سے دوست کے کوچے میں نہیں پہنچ سکتے اور اپنی آنکھوں سے اس کو نہیں دیکھ سکتے لا يحمل عطايا الملک إلا مطاياه بادشاہ کے عطیوں کو اسی کے اونٹ اٹھا سکتے ہیں
مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر دوم صفحہ135ناشر ادارہ مجددیہ کراچی