قضا پر راضی ہونے اور مولی کے فعل سے لذت مکتوب نمبر 88دفتر دوم

 قضا پر راضی ہونے اور مولی کے فعل سے لذت پانے کے بیان میں ملا بدیع الدین کی طرف صادر فرمایا ہے:۔ 

الْحَمْدُ لِلَّهِ وَكَفَى وَسَلَامٌ عَلَى عِبَادِهِ ‌الَّذِي ‌اصْطَفَى تمام  تعریفیں اللہ کیلئے  ہیں اور اس کے برگزیدہ بندوں پرسلام ہو۔ 

: بندہ مقبول وہ ہے جو اپنے مولی کے فعل پر راضی ہو اور جو شخص اپنی رضا کا تابع ہے وہ اپنا بندہ ہے۔ اگر مولی بندہ کی گردن پر چھری چلا دے تو بندہ کو چاہیئے کہ اس وقت شاداں و خنداں ہو اور اسی میں اپنے مولی کی رضامندی ہے۔ بلکہ اس فعل سے لذت حاصل کرے اور اگر نعوذ باللہ اس فعل سے اس کو کراہت آئے اور اس کا دل تنگ ہو تو دائرہ بندگی سے دور اور قرب مولی سےمہجور ہے۔ جب طاعون حق تعالیٰ  کی مراد ہے تو چاہیئے کہ اس کو اپنی مراد جان کر خوش و خرم ہوں اور طاعون کے غلبہ سے بے صبرودل تنگ نہ ہوں۔ بلکہ اس خیال سے کہ محبوب کا فعل ہے۔ اس سے متلذذ ہونا چاہیئے۔ جب ہر ایک شخص کے لیے اجل مقرر ہے۔ جس میں کمی بیشی کا احتمال نہیں تو پر اضطراب و بیقراری کیوں ہو۔ البتہ بلاؤں سے عافی طلب کرنی چاہیئے اور الله تعالیٰ  کے غضب و ناراضی سے پناہ مانگنی چاہیئے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ  اپنے بندوں کی دعا و سوال سے راضی ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ  فرماتا ہے ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ (تم مجھے پکارو میں تمہاری پکارکوسنوں گا)۔مولانا عبدالرشید نے آ کر وہاں کا حال بیان کیا۔ الله تمام ظاہری باطنی آفات و بلیات سے محفوظ رکھے۔ والسلام ۔ 

مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر دوم صفحہ289ناشر ادارہ مجددیہ کراچی


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں