اسقاط

ہفت منزل

سات وادیاں، جو سالک کو راہ سلوک میں عبور کرنی پڑتی ہیں، پہلی منزل وادی طلب، دوسری منزل وادی عشق، تیسری منزل وادی معرفت، چوتھی منزل وادی استغنا، پانچویں منزل وادی توحید، چھٹی حیرت منزل وادی اور ساتویں منزل وادی فقر اور فنا

تصوف کی اصطلاح میں ہفت منزل سے مراد وہ سات وادیاں یا مقامات ہیں جو ایک سالک کو راہِ سلوک طے کرتے ہوئے پیش آتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق سالکین کیلئے یہ سات منزلیں درج ذیل ہیں:

  1. وادیِ طلب: یہ وہ پہلی منزل ہے جہاں سالک کے دل میں حقیقت کی تلاش اور مولیٰ کی تڑپ پیدا ہوتی ہے۔
  2. وادیِ عشق: اس مقام پر سالک پر محبتِ الہیٰ کا غلبہ ہو جاتا ہے۔
  3. معرفتِ الہیٰ: یہ وہ منزل ہے جہاں سالک کو اللہ تعالیٰ کی پہچان اور اس کے اسرار و رموز کا ادراک حاصل ہونے لگتا ہے۔
  4. استغنا: اس مقام پر سالک ماسوی اللہ (اللہ کے سوا ہر چیز) سے بے نیاز اور مستغنی ہو جاتا ہے۔
  5. توحید: یہ وہ بلند مقام ہے جہاں سالک کو کثرت میں وحدت کا مشاہدہ ہوتا ہے اور وہ ہر شے میں صرف ذاتِ واحد کا جلوہ دیکھتا ہے۔
  6. حیرت: تجلیاتِ الہیٰ کے مشاہدے اور معرفت کی گہرائی میں پہنچ کر سالک پر ایک حیرت کی کیفیت طاری ہو جاتی ہے۔
  7. فقر و غنا: یہ سلوک کی آخری منزل ہے جہاں سالک اپنی ہستی کو مٹا کر (فقر) اللہ کی بقا سے باقی (غنا) ہو جاتا ہے۔

ذرائع میں ان سات منزلوں کے علاوہ سالکین کی سہولت کیلئے دیگر “ہفت” (سات) اصطلاحات کا بھی ذکر ہے، جو علمِ تصوف میں اہمیت رکھتی ہیں:

  • ہفت اسماء: یہ وہ سات اسمائے الہیٰ ہیں جن کا ورد مختلف سلسلوں میں مریدوں کو کرایا جاتا ہے، جیسے: لا الہ الا اللہ، اللہ، ہو، حق، حی، قیوم اور قہار۔
  • ہفت مقام: یہ انسانی دل کے وہ سات حصے یا لطیفے ہیں جن کی صفائی سلوک میں ضروری ہے: صدر، قلب، شغاف، فواد، حبۃ القلب، سویدا اور بہجت القلب۔

تمثیل: ان سات منزلوں کو ایک ایسے پہاڑی راستے سے تشبیہ دی جا سکتی ہے جس کی ہر منزل پچھلی منزل سے زیادہ کٹھن مگر زیادہ خوبصورت اور بلند ہوتی ہے۔ جس طرح ایک مسافر پہلے منزل کی طلب کرتا ہے، پھر سفر کی سختیوں سے عشق کرتا ہے اور آخر کار چوٹی پر پہنچ کر دنیا کی ہر چیز سے بے نیاز ہو کر بلندی کے نظارے میں کھو جاتا ہے، سالک بھی اسی طرح فقر و غنا کی چوٹی تک پہنچتا ہے۔


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں