مجددمائۃ خامسہ عالم ربانی حضرت خواجہ یوسف ہمدانی قدس سرہ
مختصر تعارف
آپ کا اسم گرامی یوسف، کنیت ابویعقوب ، سراج الامہ سیدنا امام اعظم ابوحنیفہ ان کی اولاد امجاد میں سے ہیں ۔ آپ کی ولادت باسعادت بروز پیر 2صفر 441ھ کوہ سفید کے دامن میں واقع ہمدان کے نواحی گاؤں میں ہوئی۔ اٹھارہ برس کی عمر میں بغداد آکر حضرت ابواسحاق شیرازی شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے سامنے زانوئے تلمذ تہہ کر کے فقہ و اصول فقہ میں مہارت تامہ حاصل کی ۔ علاوہ ازیں دیگر جید علماء و مشائخ سے اکتساب علم کر کے تفسیروحدیث ، اصول و فروع اور فقہ وتصوف پرکامل دسترس حاصل کی ۔ آپ علمی فوقیت اور حاضر جوابی کی وجہ سے مناظرے میں یدطولی رکھتے تھے۔ بقول کے
چنین گفته ست آن شمع دل افروز همه دان يوسف همدان یکی روز
آپ شیخ الشیوخ حضرت خواجہ بوعلی فارمدی رحمۃ اللہ علیہ سے روحانی تربیت و خلافت پاکر ساٹھ برس مسند دعوت و ارشاد پر متمکن رہے۔ آپ پانچویں صدی کے مجدد، غوث وقت، امام عصر، صاحب آیات با ہرہ اور کرامات ظاہرہ تھے۔ بغداد، اصفہان، عراق، خراسان، سمرقد اور بخار اجیسے دیا روامصار اور ممالک میں آپ کی دعوت و ارشاد کا شہرہ تھا۔ اس لئے علمائے راسخین اور عرفائے کاملین کا مرکز ومرجع تھے ۔ خواجہ خواجگان حضرت خواجہ معین الدین اجمیری رحمۃ اللہ علیہ چھ ماہ آپ کی صحبت وخدمت میں رہے۔ آپ کی مجلس میں علماء فقہاء اور صلحاء کا جم غفیر ہوا کرتا تھا جو آپ کے فرمودات وفیوضات سے مستفیض ہوتے تھے آپ کی خانقاہ و مدرسہ کو احتراما کعبہ خراسان کہا جاتا تھا۔ حضرت خواجہ فریدالدین عطار رحمۃ اللہ علیہ نے خوب کہا
يوسف همدان امام روزگار صاحب اسرار جہاں بینائی کار
يوسف همدان که چشم راه داشت سينه پاک و دل آگاه داشت
غوث الثقلین حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کے بقول جب آپ بغداد تشریف لائے تو آپ نے میرے تمام احوال بیان کر کے میرے تمام اشکالات کاحل فرمادیا اور دعوت تبلیغ کے لئے برسر منبر آنے کی تلقین کر کے شجر سایہ دار ہونے کی بشارت بھی سنائی ۔ چنانچہ شیخ جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کے مواعظ حسنہ اور دعوت تحریک نے مسلمانوں میں جذبہ جہادوشوق شہادت کا شعور بیدار کیا کہ ہزاروں عراقی مجاہدین سلطان نورالدین زنگی اور سلطان صلاح الدین ایوبی رحمۃ اللہ علیہماکی افواج میں شامل ہو کرصلیبیوں کے خلاف نبردآزما ہوئے ۔ بالآخر مسلمانوں نے بیت المقدس کو دوبارہ فتح کرکے فلسطین وشام کو آزاد کروا لیا۔ یوں شیخ جیلانی کی تبلیغ و دعوت اور شیخ ہمدانی کی فراست و بشارت سےملت اسلامیہ کوعظمت رفتہ عطا ہوئی ۔ (ولله الحمد)
آپ کے دست حق پرست پر آٹھ ہزار آتش پرستوں نے اسلام قبول کیا بے شمار لوگ تائب اور واصل باللہ ہوئے ۔ شیخ صنعان دین عیسائیت سے تائب ہو کر قسطنطنیہ میں آپ کے حلقہ ارادت میں داخل ہوئے۔ آپ کے اس تصرف و کرامت کا یہ واقعہ اس دور میں عالم اسلام میں زبان زد خاص و عام تھا جس سے لوگ آپ کے اور بھی گرویده ہو گئے۔
آپ کی دعا مستجاب تو جہ ا کسیر اور زبان سیف تھی۔ آپ 505ھ میں ایک مرتبہ جامعہ نظامیہ بغداد میں شریعت و طریقت کے امام کی حیثیت سے اہل علم سے وعظ فرمارہے تھے۔ آپ کی فصاحت و بلاغت اور پندو موعظت سے مجمع مرور و مسحور تھا۔ ابن سقہ نامی فقیہ نے بدنیتی سے سوال کرتے ہوئے آپ کو ٹوکا ۔ آپ نے فرمایا بیٹھ جاؤ تمہارے کلام سے کفر کی بد بو آتی ہے۔ چنانچہ وہ ملک روم سے آئے ہوئے سفیر کے ساتھ قسطنطنیہ میں جا کر عیسائی ہوکر مرا۔
غالباً اسی قیام کے دوران وعظ دوفقیہوں نے بربنائے حسد آپ کو کہا چپ رہو کہ تم بدعتی ہو آپ کی زبان سے نکلا خاموش رہوتمہیں موت آئے ۔ چنانچہ وہ دونوں اسی وقت مر گئے۔ بقول کے
جراحتی که ز تیغ زبان رسد به دلی به هیچ مرهمےراحت نکو نخواهد شد
آپ نے ارشاد فرمایا کہ دوران ذکر، ذاکر کے لئے پانچ طہارتیں لازم ہیں پھرذکر کی تاثیر و برکت ذاکر کے قلب و روح میں سرایت کرتی ہے۔
اول… طہارت چشم، دوم طہارت گوش ، سوم. طہارت لسان، چہارم
طہارت شکم پنجم طہارت صحبت۔
آپ نے تقریبا95 برس کی عمر میں 17رجب المرجب 535ھ میں وصال فرمایا۔ مزارفیض آثار مرو(ترکمانستان) میں زیارت گاہ خواجہ یوسف کے نام سے معروف اور مرجع خلائق ہے۔ آپ کی تاریخ ارتحال كان امام العرفاء ہے۔
رسالہ در بیان توحید
بسم الله الرحمن الرحيم قال الشيخ الامام العالم المحقق العارف ابویعقوب یوسف بن ایوب الهمداني قدس روحه العزيز
توحید کے متعلق گفتگو کرنا اور سننا ہرشخص کے لئے روا ہے خواہ وہ حقیقت توحید سے متحقق(چھان بین کر ثابت کیا ہوا) ہوخواہ حقیقت توحید سے متحقق نہ ہو۔ کیونکہ حقیقت توحید آسمان و زمین کی مخلوق سے ان کی صورت توحید کی وجہ سے محجوب(پوشیدہ) ہے ۔ عام مومن اپنے نفس کی وجہ سے صورت توحید سے محجوب ہیں ۔ خاص مؤمن اپنے قلب کی وجہ سے صورت توحید سے محجوب ہیں ۔ عام مقربین اپنے سر کی بناء پرصورت توحید سے محجوب ہیں ۔ خاص مقربین اپنی روح کی بنا پر صورت توحید سے محجوب ہیں۔ عام پیغمبراں کرام علیہم السلام اپنے غیب کی بنا پر صورت توحید سے محبوب ہیں اور خاص پیغمبراں عظام تم اپنے غیب الغیب کی بنا پر صورت توحید سے محجوب ہیں۔
عام مؤمن جوموحد ہیں وہ حقیقت توحید سے نہیں بلکہ نفسانی صورت توحید سے موحد ہیں ۔ خاص مومن جوموحد ہیں وہ حقیقت توحید سے نہیں بلکہ صورت توحید سے موحد ہیں ۔ عام مقر بین جو موحد ہیں وہ حقیقت توحید سے نہیں بلکہ سر کی صورت توحید
سے موحد ہیں ۔ خاص مقربین جوموحد ہیں، وہ حقیقت توحید سے نہیں بلکہ روحی صورت توحید سے موحد ہیں ۔ عام پیغمبران کرام کی حقیقت توحید سے نہیں بلکہ ایسی صورت توحید سے موحد ہیں اور رسل عظام علیہم السلام حقیقت توحید سے نہیں بلکہ غیب غیبی صورت توحید سے موحد ہیں۔
حقیقت توحید
ان تمام صورتوں میں ہے ورنہ ، نہ صورت ہے اور نہ توحید صورت ہے البتہ صورت توحید ہے۔ کیونکہ صورت میں توحید بصورت توحید ہے صورت توحید ہے اورتوحید میں صورت توحید، بےتوحیدصورت ہے۔
صورت حقیقت توحید بے اشارت و بےعلامت ہے اور بے بیان وبے عبارت ہے۔ بے عیان و بے رؤیت ہے اور بے برہان و بے معرفت ہے۔ کیونکہ حقیقت توحید اشارت اور علامت اشارت ہے اور بیان وعبارت میں، بیان وعبارت ہے اور عیان و رؤیت میں عیان ورؤیت ہے اور برہان ومعرفت میں برہان ومعرفت ہے۔ اشاره و علامت پردہ توحید ہے نہ کہ توحید اور بیان وعبارت ، کسوت توحید ہے نہ کہ توحید ہے اور عبارت ورؤیت ، حجاب توحید ہے نہ کہ توحید ہے۔
ا مثال توحید…. آتش و آفتاب میں حرارات ونور کی مانند ہے۔ آتش و آفتاب بھی ہے اور آتش و آفتاب نہیں بھی ۔ عین آتش بھی ہے اور عین آفتاب بھی ۔ غیر آتش بھی ہے اور غیر آفتاب بھی ، آتش و آفتاب کی صفت بھی ہے اور آتش و آفتاب کی صفت نہیں بھی ۔ فعل آتش و آفتاب بھی ہے اور فعل آتش و آفتاب نہیں بھی ۔ ذات بھی ہے، صفات بھی ہے اور عمل بھی ہے اور نہ ذات ہے، نہ صفات ہے، نہ فعل ہے۔
توحید موحداں
، ان کی حرارت ونور واحدی ہے ان کا عین بھی ہے اور ان کا غیر بھی ۔ ان کا مفعول و فاعل بھی ہے اور ان کا مفعول و فاعل نہیں بھی ۔ نہ ان کا عین ہے اور نہ ان کا غیر ہے۔ نہ ان کی صفت ہے ، نہ ان کی ذات ہے ۔ نہ ان کا فعل ہے نہ ان کا مفعول ہے اور نہ ان کا فاعل ہے۔
مثال توحید…. پانی میں لین طراوت (تازگی ) اور ملا بست کی طرح ہے جو عین آب بھی ہے اور غیر آب بھی صفت آب بھی ہے اور فعل آب بھی ۔ فاعل آب بھی ہے اور مفعول آب بھی ۔ نہ عین آب ہے نہ غیر آب ہے۔ نہ صفت آب ہے نہ فعل آب ہے اورنہ فاعل آب ہے نہ مفعول آب
مثال توحيد.
…. خاک میں کدورت، خشونت ( کھردرا پن) اورصلابت ( سختی) کی سی ہے جو عین خاک بھی ہے اور غیر خاک بھی ، صفت خاک بھی ہے اور فعل خاک بھی
۔ فاعل خاک بھی ہے اور مفعول خاک بھی۔ اورنہ عین خاک ہے نہ غیر خاک ہے۔ نہ صفت خاک ہے نہ فعل خاک ہے۔ اور نہ فاعل خاک ہے نہ مفعول خاک ہے۔
مثال توحید توحید موحد، اس کا عین بھی ہے اور اس کا غیربھی ہے۔ اس کی صفت بھی اور اس کا فعل بھی ۔ اس کا فاعل بھی ہے اور اس کا مفعول بھی ، نہ اس کا عین ہے نہ اس کا غیر ہے۔ نہ اس کی صفت ہے نہ اس کا فعل ہے، نہ اس کا فاعل ہے نہ اس کا مفعول ہے۔ یہ ہے بیان توحید، عامۃ الناس کی عقل کے مطابق اور یہ ہے بیان نمو دخلق میں نبود خلق کا اور یہ ہے بیان بطون حق کے ساتھ ظہورحق کا۔
تمت الرسالة بعون الله تعالى)