اولیاء سےمحبت و اخلاص فنا فی اللہ اور بقا بالله کا زینہ مکتوب نمبر 78دفتر دوم

اس طا ئفہ عالیہ کی محبت و اخلاص کے بیان میں کہ یہ محبت و اخلاص فنا فی اللہ اور بقا بالله کا زینہ ہے۔ اور اس کے مناسب بیان میں داراب خان کی طرف صادر فرمایا ہے:۔ 

اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی (الله تعالیٰ  کی حمد ہے اور اس کے برگزیدہ بندوں پر سلام ہو) یہ ایک بڑی خوشگوار دولت ہے جو آپ کے خاندان میں محسوس ہوتی ہے۔ لیکن باوجود اسباب غنا اور استغنا کے پھر بھی آپ کو فقراء کے ساتھ نیازمندی اور اس طبقہ کی خدمت گزاری کا خیال ہے۔ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کو اس طائفہ عالیہ کے ساتھ بڑی محبت و اخلاص ہے اور اس فرقہ ناجیہ کے ساتھ بڑی اعلی دوستی ہے اس گروہ کے محبوں کے لیے تو المَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ (آدمی  اسی کے ساتھ ہو گا۔ جس کے ساتھ اس کو محبت ہوگی کی بشارت کافی ہے اور اس طائفہ کے حبیبوں کے لیےهُمُ الْقَوْمُ لَا يَشْقَى بِهِمْ جَلِيسُهُمْ(یہ ایسی قوم ہے کہ اس کا ہم نشین بد بخت نہیں ہوتا) کی خوشخبری وانی ہے جب اللہ تعالیٰ  کی عنایت سے یہ محبت یہاں تک غالب آ جائے کہ دل سے دوسروں کی محبت اور تعلقات کو دور کرے اور لوازم محبت یعنی محبوب کی اطاعت اور اس کی مراد پر قائم رہنا اور اس کے اخلاق و اوصاف سے متخلق ہونا ظاہر ہوجائے تو اس وقت مجبوب میں فنا حاصل ہو جاتی ہے جس کو فنا فی الشیخ کہتے ہیں جو اس راہ میں پہلا زینہ ہے۔یہی فنا فی شیخ پھرفنافی اللہ کا وسیلہ بن جاتی ہے۔ جس پر بقا بالله مترتب ہے جس سے ولایت حاصل ہوتی ہے۔ غرض اگر ابتدا میں کسی کے وسیلہ کے بغیر محبوب حقیقی کا جذب و انجذاب میسر ہو جائے تو بڑی اعلی دولت ہے اسی سے فنا و بقا حاصل ہوتی ہے ورنہ شیخ  کامل مکمل کا وسیلہ ضروری ہے یعنی اپنی مرادوں کو اس کی مراد کے تابع کر دے اور اس میں فانی ہو جائے تا کہ یہ فنا، فنا فی اللہ کا وسیلہ بن جائے اور ماسوا کے تعلقات سے بالکل آزاد کر کے درجات ولایت تک پہنچادے۔ 

. پرشکر غلطید اے صفرائیاں از برائے کورئے سودائیاں 

ترجمہ: گر پڑو شکر پہ صفرائیو کورسودائی ہیں سارے پل پڑو

 اس قسم  کی باتیں طالبوں اور ابوالہوسوں کی ترغیب اور شوق دلانے کے لیے لکھی جاتی ہیں۔ والله سبحانه المو فق

باقی مطلب یہ ہے کہ اس خط کا لا نے والا محمد قاسم بزرگ زادہ ہے اور فقراء کی خدمت میں رہا ہے۔ چونکہ اپنے بڑے بھائی کی خدمت میں بڑی ناز نعمت سے پرورش یافتہ ہے۔ اس لیے زمانہ کی محنتوں سے نا آشنا ہے۔ اب آپ کی ملازمت کا شوق رکھتا ہے۔ اگر اپنی سرکار کے ملازموں میں داخل کر کے اس کے حال پر توجہ و التفات فرمائیں۔ آپ کے کرم سے بعید نہیں زیادہ لکھنا باعث تکلیف ہے۔ والسلام۔ 

مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر دوم صفحہ279ناشر ادارہ مجددیہ کراچی


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں