گانا بجانے کی حرمت احادیث مبارکہ میں

موسیقی قرآن و حدیث کی روشنی میں ناجائز ہے اور فقہاء امت کے چاروں مکاتب فکر اس مسئلے کے عدم جواز پر متفق ہیں آیات قرآنیہ و احادیث نبویہ میں اس کی ممانعت موجود ہے ذیل میں ان میں سے کچھ کو ذکر کیا جاتا ہے۔

وَمِنَ ٱلنَّاسِ مَن يَشۡتَرِي لَهۡوَ ٱلۡحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَن سَبِيلِ ٱللَّهِ بِغَيۡرِ عِلۡمٖ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًاۚ أُوْلَٰٓئِكَ لَهُمۡ عَذَابٞ مُّهِينٞ (لقمان:6)

اور کچھ لوگ کھیل کی بات خریدتے ہیں کہ اللہ کی راہ سے بہکادیں بے سمجھے اور اُسے ہنسی بنالیں اُن کے لیے ذلت کا عذاب ہے

میری امت میں کچھ لوگ پیدا ہو گئے جوزنا ، ریشم، شراب اور آلات موسیقی کو حلال قرار دیں گے ۔ (صحیح بخاری)

میری امت کے کچھ لوگ شراب پئیں گے مگر اس کا نام بدل کر ،انکی مجلسیں راگ باجوں اور گانے والی عورتوں سے گرم ہوں گی، اللہ انہیں زمین میں دھنسادیگا اور ان میں سے بعض کو بندر وخنزیر بنادے گا۔ (ابو داؤد، ابن ماجه ، مسند ابن حبان)

حضرت نافع رحمۃ الله تعالی فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر   رضی اللہ عنہ  کوراہ چلتے ایک گڈرئیے کی بانسری کی آواز سنائی دی تو کانوں میں انگلیاں ٹھونس لیں اور راستہ سے ایک طرف ہٹ کر چلے گئے اور مجھ سے بار بار پوچھتے ۔ کیا بانسری کی آواز تمہیں سنائی دے رہی ہے؟ میں جواب دیا جی ہاں! اسی طرح انگلیاں کانوں میں دیئے چلتے رہے حتی کہ میں نے کہا۔ اب آواز نہیں آرہی ۔ تب انگلیاں کانوں سے ہٹا ئیں اور راستہ چلنے لگے پھر فرمایا، ایک بار حضوراکرم ﷺکے ساتھ بھی بعینہ یہی واقعہ پیش آیا تو آپ ﷺنے بھی کانوں میں انگلیاں دے لیں اور یہ عمل فرمایا۔ (مسند احمد، ابو داؤد، ابن ماجه)

  آپ ﷺ کا ارشاد مبارک ہے:

اس امت پر یہ آفتیں آئیں گی ، زمین میں دھنسنا ،شکلوں کا مسخ ہونا، اور پتھروں کی بارش ۔ ایک صحابی نے دریافت کیا ، یا رسول اللہﷺ یہ کب ہو گا ؟ آپ ﷺنے ارشاد فر مایا۔ جب گانے والی عورتوں اور راگ با جوں کا دور دورہ ہوگا اور سر عام شراب نوشی ہوگی ۔ (جامع ترمذی)

مجھے الله تعالی نے مومنین کے لیے ہدایت و رحمت بنا کر مبعوث فرمایا ہے اور آلات موسیقی شر کیہ تعویذ گنڈے صلیب اور زمانہ جاہلیت کے غلط کاموں کے مٹانے کا حکم فرمایا ہے ۔ (مسند احمد، ابو داؤد)

گانا بجانا دل میں نفاق اگاتا ہے جیسا کہ پانی سبزے کواُگاتا ہے ۔ (ابو داؤد، بیہقی عن أبی مسعود)

جب گانے والی عورتوں اور راگ با جوں کا ظہور ہو اور شرابیں کثرت سے پی جائیں اور اس امت کے آخری لوگ پہلے زمانہ کے لوگوں پر طعن وتشنیع کرنے لگیں تو ایسے وقت ان عذابوں کا انتظار کرو ۔ سرخ آندھیاں ، زلزلے، زمین میں دھنسنا، شکلوں کا بگڑنا، پتھروں کی بارش ، اور ایسی نشانیاں جو پے در پے اس طرح آئیں جیسے پرانا بو سید ہارجس کی لڑی ٹوٹ جائے اور دانے ایک ایک کر کے بکھر جائیں ۔ (جامع ترمذی)

دو آوازیں دنیاو آخرت میں ملعون ہیں ، ایک کھانے کے ساتھ آلات موسیقی کی آواز دوسری مصیبت کے وقت چیخنے چلانے کی آواز(مسندالبزار ، بیہقی)

میں دوحماقت اور فسق و فجور سے بھری آوازوں سے روکتا ہوں، ایک لہوولعب اور شیطانی باجوں کے ساتھ گانے کی آواز، دوسری مصیبت کے وقت چہرے پیٹے اور گریبانوں کو چاک کر کے نوحہ کی آواز  (مستدرک حاکم ،مصنف ابن ابی شیبہ)

”آخری زمانہ میں اس امت کے کچھ لوگ بندروں ، خنزیروں کی صورت میں مسخ کئے جائیں گے ۔ صحابہ کرام نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ ! کیا وہ اس بات کی گواہی نہ دیں گے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود ہے اور آپ ﷺ اللہ کے رسول ہیں؟ آپ ﷺنے فرمایا ۔ کیوں نہیں بلکہ وہ روزے رکھیں گے ، حج کریں گے اور نماز پڑھیں گے عرض کیا گیا پھرکس سبب سے یہ عذاب ہو گا ؟ فرمایا ۔ راگ باجوں اور گانے والی لونڈیوں کا شغل اختیار کرنے کے سبب “ (مسند ابن حبان عن أبی ہريرة)

جو آدمی گانا بجانے کا کام کرے یا اس کا اپنے گھر پر اہتمام کرے ان دونوں پرلعنت ہے۔ (بیہقی)

 گانا سننا گناہ ہے۔ اس کے پاس بیٹھنافسق ہے اور اس سے لذت حاصل کرنا کفر ہے۔ (نیل الاوطار عن ابي هريرة)

میں آلات موسیقی توڑنے کے لیے بھیجا گیا ہوں۔“ (نیل الاوطار)

حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺنے فرمایا۔ جب شیطان ملعون ہو کر آسمان سے اترا تو کہنے لگا۔ اے اللہ ! تو نے مجھے ملعون بنادیا تو بتا دنیا میں میر اعلم کون سا ہوگا؟ اللہ نے فرمایا۔ تیرا علم جادو ہوگا ، پھر کہنے لگا میری پسند ید ہ آواز کون سی ہو گی ، اللہ نے فرمایا ۔ گانا بجانا۔ مدخل الشرع عن قتادة)

عمرو بن قوہ نے نبی پاک ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر کہا کہ مجھ پر بدبختی لکھ دی گئی ہے کہ مجھے شراب نوشی کے علاوه کسی اور طریقہ سے روزی نہیں مل سکتی ہے۔ لہذا ایسے گانے کی اجازت دے دیں، جس میں فحش با تیں شامل نہ ہوں ۔ تا کہ میں اسی کو ذریعہ معاش بناؤں ، تو آپ ﷺنے ارشاد فر مایا۔ میں تجھے ہرگز اس کی اجازت نہیں دے سکتا، نہ تجھےکبھی اس کام میں عزت نصیب ہو اور نہ تیری آنکھوں کو ٹھنڈک حاصل ہو، اے اللہ کے دشمن تو جھوٹ بولتا ہے، اللہ نے تجھے پاکیزه روزی عطا فرمائی ہے۔ تونے الله کی حلال روزی کو چھوڑ کر حرام روزی کو اختیار کیا ہے، اللہ تعالی کی مد د نیک اور صالح تاجروں کے ساتھ ہے۔ (طبرانی)

جوشخص گانے والی عورت کے پاس بیٹھتا ہے گانا سننے کی غرض سے ، الله تعالی قیامت کے دن اس کے کانوں میں سیسہ پگھلا کر ڈالے گا۔ ترمذی عن انس )

گانے باجوں سے بچنے والوں کے لئے بشارت

حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ نبی پاکﷺ نے فرمایا کہ قیامت کے روز الله تعالی خود اعلان فرمائیں گے ۔ کہاں ہیں وہ   لوگ جو اپنے کانوں اور آنکھوں کومزامیر (گانا اور آلات موسیقی ) سے بچا کر رکھتے تھے پھر فرشتے ان کو تم سے الگ کر کے مشک وعنبر کی وادیوں پر بٹھا دیں گے ۔ پھر الله تعالی کی تسبیح  وتمجید وغیر ہ سنائیں گے۔ سننے والوں نےکبھی ایسی آواز نہیں سنی ہو گی ۔ (دیلمی)


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں