طلب صادق.Talab e Sadiq

کوہ طور پر تجلی الہیہ کی زیارت کے بعد حضرت موسی علیہ السلام کے چہرہ مبارک پر ایسی قوی چمک رہتی تھی کہ چہرے پر نقاب کے باوجود جوبھی آپ علیہ السلام  کی طرف آنکھ بھر کر دیکھتا تو اس کی آنکھوں کی بینائی ختم ہو جاتی۔ آپ علیہ السلام  نے حق تعالی سے عرض کیا کہ مجھے ایسانقاب عطا فرمائے جو اس قوی نورکا ستر بن جائے، اور آپ کی مخلوق کی آنکھوں کونقصان نہ پہنچے حکم ہوا اپنے اس کمبل کا نقاب بنالو جو کوہ طور پر آپ علیہ السلام   کے جسم پرتھا۔ جس نے طور کی تجلی کا تحمل کیا ہوا ہے۔ اس کمبل کے علاوہ اے موسی علیہ السلام  اگر کوہ قاف بھی آپ علیہ السلام  کے چہرہ کی تجلی بند کرنے کو آجائے تو وہ بھی مثل کوہ طور پھٹ جائے گا۔ الغرض حضرت موسی علیہ السلام نے بغیر نقاب کے خلائق کو اپنا چہرہ دیکھنے سے منع فرمادیا۔ 

آپ علیہ السلام   کی اہلیہ حضرت صفورا علیہا السلام  آپ علیہ السلام  کے حسن نبوت پر عاشق تھیں۔ نقاب جونظروں کے درمیان حائل ہو گیا تھا وہ اس سے بے چین ہو گئیں۔ جب صبر کے مقام عشق نے آگ رکھ دی تو آپ علیہ السلام  نے اسی شوق اور بے تابی سے پہلے ایک آنکھ سے موسی علیہ السلام  کے چہرے کے نور کو دیکھا اس سے ان کی اس آنکھ کی بینائی سلب ہوگی۔ اس کے بعد بھی ان کو صبر نہ آیا، دل اور آنکھوں کی طلب اور بڑھ گئی۔ نظاره تجلیات طور کا حضرت موسی علیہ السلام   کے چہرے پر دیکھنے کے لئے دوسری آنکھ کھول دی۔ وہ بھی بے نور ہوگی۔ 

عاشقہ صادقہ حضرت صفور علیہ السلام  سے ایک عورت نے پوچھا کیا تمہیں اپنی آنکھوں کے بے نور ہو جانے پر کچھ حسرت وغم ہوا ہے؟‘‘ آپ   نے فرمایا مجھے تو یہ حسرت ہے کہ ایسی سو ہزار آنکھیں اور بھی عطا ہو جائیں تو میں ان سب کو محبوب ……… کے چہره تاباں کے دیکھنے میں قربان کر دیتی۔“ 

حضرت صفورا نے فرمایا میری آنکھوں سے نور تو چلا گیا مگر آنکھوں کے 

حلقے کے ویرانے میں حضرت موسی علیہ السلام  کے چہرے کا خاص نورسما گیا ہے۔ 

حق تعالی کو حضرت صفورا علیہا السلام    کی یہس چی چاہت اور تڑپ یہ کلام یہ عشق کا مقام یہ دل اور آنکھوں کی طلب پسند آ گئی۔ خزانہ غیب سے پھر ان کی آنکھوں کو اس کی بینائی کا نور اور تحمل بخش دیا گیا جس سے وہ حضرت موسی علیہ السلام  کے چیره تاباں کو دیکھا کرتیں تھیں۔ 

ثمرات:  طلب صادق ہوتو خدا کی مدد سے پہنچ جایا کرتی ہے۔


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں