حضرت انس رضی اللہ عنہ کے مہمان خانے میں چند مہمانوں نے کھانا کھایا۔ کھانا کھا چکنے کے بعد حضرت انس رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ دستر خوان شورے وغیرہ کے لگ جانے سے زردفام ہوگیا ہے آپ نے خادمہ کو بلایا اور اسے دستر خوان دے کر فرمایا کہ اس کو جلتے ہوئے تندور میں ڈال دو۔ خادمہ نے حسب حکم ایسا ہی کیا۔ جملہ مہمانوں کو حیرت ہوئی اور دسترخوان کے جلنے اور اس سے دھواں اٹھنے کا انتظار کرنے لگے لیکن وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ آگ نے دستر خوان کو چھوا تک نہیں۔ خادمہ نے اسے صحیح سلامت تندور سے نکالا اس وقت وہ نہایت سفید اور صاف ہو چکا تھا، اور یوں معلوم ہوتا تھا کہ کسی نے دھوکر اس کی میل نکال دی ہے۔
دوست احباب نے جب یہ ماجرا دیکھا تو حضرت انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا: ”اے صاحب رسول اللہ ﷺیہ کیا وجہ ہے؟ کہ دسترخوان آگ سے محفوظ رہا اور پھر صاف بھی ہوگیا۔
گفت زانکه مصطفے دست ودهان بس بمالید اندریں دستار خوان
حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا۔ اس کا سبب یہ ہے کہ حضور ﷺ نے اس دسترخوان سے بارہا اپنے دست مبارک اورلب مبارک کو صاف کیا تھا اس لئے اسے آگ نہیں جلاسکی۔
مولا ناروم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
اے دل ترسنده از نار و عذاب با چنان دست و لبے کن اقتراب
اے دل! اگر تجھے آتش دوزخ سے نجات پانے کی فکر ہے تو رسول اللہﷺ کا قرب حاصل کر، جب آپ ﷺ کے دست مبارک لگنے سے بے جان چیز کو جلنے سے بچا لیا گیا تو جو آپﷺ کا عاشق زار ہوگا، جس کی آپ ﷺ سے نسبت ہوگی وہ کیسے جلے گاپھر مہمانوں نے خادمہ سے پوچھاتونے بلا تامل حضرت انس رضی اللہ عنہ کے کہنے پر بغیر سوچے سمجھے دستر خوان کو آگ میں ڈال دیا کیا تو ڈری نہیں کہ اتنا قیمتی دسترخوان جل جائے گا؟ اس نے جواب دیا میں حکم کی غلام ہوں اور مجھے یقین ہے کہ آپ رضی اللہ عنہ جوحکم فرمائیں گئے وہ نقصان رساں نہ ہوگا۔
اے دل ترسنده از نار و عذاب با چنان دست و لیے کن اقتراب
مولانا روم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ۔
کہ وہ شخص جس کا دل جہنم کی آگ اور عذاب سے خوفزدہ ہو اس کو چاہیے کہ ایسے مبارک ہاتھوں اور لیوں کے قریب ہوجائے جن کا طریقہ اتباع سنت ہو۔
چوں جمادی را چنیں تشریف داد جان عاشق را چها خواهد کشاد
خدا کے پیارے حبیب آنخضرت ﷺ کے مبارک ہاتھ اوروالضحی کےمکھڑے والے لب مبارک اگر کسی چیز کومس کریں تو ان کو یہ شرف حاصل ہو جاتا ہے کہ انہیں آگ تک نہیں چھو سکتی۔ اور جوامتی سرکار ﷺ سے عقیدت ومحبت رکھے گا تو نہ جانے آپ اس کو کیا کچھ عطا فرمائیں گے۔
اے عزیزم: صدق اور ایمان کی پختگی میں عورت سے کم نہ ہو۔ مردان خدا کا دامن پکڑ جن کی۔لمس سے کندن بن جاؤ گے۔
ثمرات: جس نے حضرت محمد ﷺ سے تعلق پیدا کر لیا، اس کی نجات ہوگئی۔ یاد رکھو! آپ ﷺ سے نسبت صرف اس صورت میں ہوسکتی ہے جب آپ ﷺ کی کامل اطاعت کی جائے۔