استبراء کے معنی اور احکام

استبراء کے معنی

استبرا : کے کئی معنی ہیں جن میں سے

(1)اِستبراء پیشاب کرنے کے بعد کوئی ایسا کام کرناکہ اگر کوئی قطرہ رکاہوتو گرجائے۔
استنجاء کرنے سے پہلے پیشاب، پاخانہ سے مکمل استبراء (فراغت کا یقین) حاصل کرنا ضروری ہے، استبراء کا مطلب یہ ہے کہ پیشاب وغیرہ کے ایک دو قطرات جو باقی رہ جاتے ہیں ان کے نکل جانے کا مکمل اطمینان حاصل کر لیا جائے ۔

(2) طلاق کے بعد عورت کی عدت کا مقصد بھی استبراء رحم ہوتا ہے کیونکہ عدت پورا کرنے یا وضع حمل سےاس کا رحم شک و شبہ سے پاک ہو جاتا جسکے بعد عورت دوسرا نکاح کر سکتی ہے

استبراء کا تعلق حیض سےبھی ہے ‘ جب مال غنیمت سے کوئی باندی (اب یہ معاملہ مفقود ہو چکا)ملے یا کسی باندی کو خریدے تو ایک حیض تک اس سے وطی نہ کرے ‘ ایک حیض گزر جانے کے بعد معلوم ہوجائے گا کہ اس کے رحم میں استقرار نطفہ ہے یا نہیں۔

(3) نجاست خور جانور یا پرندے کو ذبح کرنے سے پہلے مدت مقرر تک نجاست کھانے سے روکنے اور پاک چارہ یا دانہ کھلانے کے عمل بھی استبراء کہا جاتا ہے ۔

استبراء کا حکم

واضح رہے کہ پیشاب یا پاخانہ کے بعد نجاست کی جگہ کو دھوکر اس طرح صاف کرلینا کہ دل مطمئن ہو جائے کہ اب پیشاب یا پاخانہ نہیں نکلے گا، اس اطمینان کرلینے کو استبراء کہتے ہیں، اور یہ واجب ہے۔
کیونکہ اگر استنجاء کے بعد پیشاب کا قطرہ آگیا، تو کپڑے اور جسم کا وہ حصہ یقینا ناپاک ہوجائے گا جہاں قطرہ لگا ہے۔ اور اگر وضو کے بعد قطرہ آیا تو کپڑا اور جسم ناپاک ہونے کے ساتھ ساتھ وضو بھی ٹوٹ جائے گا

– ضابطه: بروه تدبیر جو پیشاب کے بعد پیشاب کے قطرات کو نکالنے کے لئے کی جاۓ جس سے نجاست پوری طرح زائل ہونے کا اطمینان ہو جائے

اس تدبیرکوفقہا کی اصطلاح میں ’’استبراء کہتے ہے ،اور وہ لوگوں کی طبیعت کے اختلاف کے باعث مختلف ہوتی ہے، جیسے کھانسنا، چند قدم چلنا، ایک ٹانگ کو دوسری ٹانگ پر لپیٹنا اور زور دینا اوررگوں کو سونا ( فوطوں کے نیچے ہاتھ رکھ کر فوطوں کو اوپر کی جانب لے جانا اور عضوتناسل کو حرکت دینا) وغیرہ….. غرض دل کا اطمینان مقصود ہے خواہ کسی طرح سے کر لے اور جب تک اطمینان نہ ہواستبراء واجب ہے ۔اور جب یہ یقین ہو جائے کہ وہ تمام نجاست جو سوراخ میں تھی نکل گئی تو استجاء ہوگیا ۔

حضرت ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اکثر عذاب قبر پیشاب کی چھینٹوں سے نہ بچنے کی وجہ سے ہوتا ہے۔

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میری امت کے اکثر لوگوں کی عبادتیں انکی طہارت کیوجہ سے منہ پر دے ماری جائیں گی اکثر عذاب قبر پیشاب کی بے احتیاطی کی وجہ سے ھوگا۔

فتاوی عالمگیری میں ہے 

وَالِاسْتِبْرَاءُ وَاجِبٌ حَتَّى يَسْتَقِرَّ قَلْبُهُ عَلَى انْقِطَاعِ الْعَوْد

اور (استبراء) پاک کرنا اس وقت تک واجب ہے  جب تک دل میں یہ یقین نہ ہو جائے کہ اب پیشاب نہ آئے گا(فتاوی عالمگیری  کتاب الطہارۃ)

پرانے وقتوں میں لوگ خشک مٹی استعمال کرتے تھے پیشاب کو خشک کرنے کے لۓ۔
آج کل % 95 فیصد مرد و خواتین بنا خشک کئے ھی پیشاب، جلد بازی میں پانی بہا کر کپڑے پہن لیتے ھیں وھی ناپاک پانی پھر کپڑوں کو لگتا ھے۔


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں