ان معاملات کے بیان میں جو اصل الاصل کے ساتھ تعلق رکھتے ہیں اور یہ معرفت معنی سے منقول ہے۔ ملاطاہر خادم کی طرف صادر فرمایا ہے:۔
وہ معاملات جواصل لاصل سے تعلق رکھتے ہیں۔دوقسم کے ہیں۔ ایک وہ ہیں جن کو مثالی صورتوں یا کسی اور امر کے طور پر وہاں سے معلوم کر سکتے ہیں۔ یہ معاملہ اس وقت تک ہے جب تک ان مقامات میں سیر ہے جن کو عالم کے ساتھ مناسبت یا مشارکت ہے۔ خواہ وجہ واسم کے طور پر ہو یہ سیر مقام رضا کے نہایت تک ہے جب کسی شخص کو مقام رضاسے اوپر سیر میسر ہوتا ہے تو اس کو وہاں سے کچھ معلوم نہیں ہوتا نہ ہی مثالی صورتوں کے طور پر اور نہ کسی اور امر کے طور پر۔ اس وقت اس عارف کو مقامات فوق کے صرف حصول کا علم ہوتا ہے۔ بغیر اس بات کے کہ اس کو وہاں سے کچھ معلوم ہو۔ ان مقامات میں اسم نبوت ورسالت وغیرہ بھی بغیر مفقود ہے۔ میرا خیال ہے کہ الله تعالیٰ کل کو دار خلد میں ان مقامات کا علم نصیب کرے گا۔ اس سیر کی نہایت مرتبہ مخصوص تک ہے جو اس کے ارباب پر پوشیدہ ہیں۔ والسلام۔
مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر سوم صفحہ327ناشر ادارہ مجددیہ کراچی