گوشہ نشینی کے اختیار کرنے کا بیان مکتوب نمبر 120دفتر سوم

 عزلت یعنی گوشہ نشینی کے اختیار کرنے کے بیان میں میرمصور کی طرف صادر فرمایا ہے۔ 

اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی  ( الله تعالی کیلئے حمد ہے اور اس کے برگزیدہ بندوں پر سلام ہو )

 برادرم عزیز کے بزرگ صحیفوں نے یکے بعد دیگرے پہنچ کر خوش کیا۔ اللہ تعالی کیلئے حمد ہے کہ بے مناسبتی کے اسباب کے باوجود اس محبت و ارتباط میں جو آپ کو فقراء کے ساتھ ہے کسی قسم کا تغیر و تبدل نہیں آیا اور فتورکا باعث نہیں ہوا بلکہ اس ارتباط ومحبت میں زیادتی پیدا ہوئی ہے۔ حق تعالی آپ کو اس گروہ کی محبت میں استقامت عطا فرمائے کیونکہ یہی محبت سعادت کا سرمایہ ہے۔ اے شفقت کے نشان والے اس فرصت میں گوشہ نشینی کا شوق غالب آ کر گوشہ نشینی اختیار کی ہے۔ جمعہ کے سوا مسجد میں نہیں جاتا۔ جماعت پنج وقتی اس گوشہ میں منعقد ہو جاتی ہے۔ لوگوں کی ملا قات کا راستہ بند ہے۔ اوقات بڑی جمعیت سے گزر رہے ہیں۔ گویا تمام عمر کی آرزو اب حاصل ہوئی ہے۔ اس نعمت پر الله تعالی کیلئے حمد ہے۔ باقی ظاہری احوال بھی عافیت کے ساتھ ہیں اور تمام فرزند (دل کو طمینان حاصل ہونا) ومتعلقین جمعیت کے ساتھ بسر کر رہے ہیں۔ جناب خواجہ عبدالله(خواجہ باقی باللہ کے صاحبزادے) ماه مبارک رمضان سے پہلے دہلی تشریف لے گئے ۔ اللہ تعالی کیلئے حمدہے کہ خواجہ نے اس آنے میں بہت فائدے حاصل کئے اور حالت تمام بدل لی اور توحید کے غلبات سے دریائے   تنزیہ (ذات حق کو امکانی نقائص سے پاک جاننا) میں غوطہ لگایا اور عمق یعنی گہرائی کی طرف متوجہ ہیں اور ظاہر سے باطن بلکہ باطنوں کے باطن کی طرف جارہے ہیں ۔ باقی احوال حافظ بہاء الدین(مجدد پاک کے بھتیجے) وہاں آ کر مفصل طور پر بیان کرے گا۔ 

مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر سوم صفحہ364 ناشر ادارہ مجددیہ کراچی


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں