اضافیہ صفات
ایسی نسبت جس کو اس کے غیر کو سمجھنے ہی سے سمجھنا ممکن ہے۔ کبیر اور صغیر اسمائے اضافیہ سے ہیں۔ جن کے معانی ایک دوسرے کے لحاظ سے متعین ہوتے ہیں۔ چنانچہ ایک ہی چیز دوسری کے مقابلہ میں صغیر ہوتی ہے لیکن وہ شئے ایک اور کے مقابلہ میں کبیر کہلاتی ہے۔
صفات اضافیہ کہ جن کا تعلق یا تعقل دوسری چیز سے ہے جیسا کہ اس کا قادر ہونا، عالم ہونا، سمیع وبصیر ہونا، صاحب ارادہ ہونا، خالق و رازق ہونا
اِضافیہ صفات‘ وہ اعتباری صفات ہیں، جن کا در حقیقت خارج میں وجود نہیں ہوتا اور وہ صرف اپنے بالمقابل شے کو سمجھنے ہی سے سمجھ میں آتی ہیں۔ یعنی وہ دوسرے کی طرف منسوب کسی صفت پر دلالت کرتی ہیں۔ جیسے صفتِ خلق۔ چنانچہ صفت کا انکار کرنے والوں کے نزدیک اس کا معنی صفتِ خلق کا ثبوت نہیں ہے، بلکہ اس کا معنی اس کے لیے مخلوق کا وجود ہے۔ اسی طرح ان لوگوں کا ’اِحیاء‘ اور ’اِماتہ‘ (مارنے اور جِلانے) جیسے دیگر متعدی فعلی صفات کے بارے میں بھی کہنا ہے
بعض الفاظ اللہ تعالیٰ کی صفات سلیمہ پر دلالت کرتے ہیں جیسے القدوس، السلام اور بعض الفاظ اللہ تعالیٰ کی صفات اضافیہ پر دلالت کرتے ہیں جیسے خالق اور رازق، اور بعض الفاظ اللہ تعالیٰ کی صفات حقیقہ پر دلالت کرتے ہیں جیسے عالم اور قادر،