نفس کلیہ

نفس کلیہ

یہ ایک نفس ہے مدبر کلیہ یعنی تمام تدبیرات کرنے والا۔ موجودات میں عرش سے فرش تک جو کچھ گزرتا ہے۔ وہ نفس کلیہ ہی کا مقتضی(جس کی ضرورت محسوس ہو) ہے۔اسی کو الواح اربعہ اور کتاب مبین بھی کہتے ہیں مبدئیت خاصیت افعال کے اعتبار سے اُسے طبیعت کلیہ کہتے ہیں۔ اُس نفس کے نظام مقتضیات کو مصلحت کلیہ کہتے ہیں۔ نفوس اجزائے افلاک اور طبائع عناصر اور نفوس نباتیہ اور حیوانیہ سب کے سب گویا نفس کلیہ کے مختلف المزاج اعضاء ہیں اور سب کے سب نفس کلیہ ہی میں مجتمع ہیں۔ ہر ظاہر و پوشیدہ شے میں یہ نفس ساری ہے۔ صورتوں کے تغیر سے یہ نفس متغیر نہیں ہوتا۔ وہ صرف مدبر کی تدبیر ہوتی ہے جو صورتوں میں تبدیلی پیدا کرتی ہے۔ جب پانی ہوا ہو جاتا ہے اور ہوا پانی بن جاتی ہے تو نفس کلیہ دونوں صورتوں میں باقی رہتا ہے۔ ایک طور پر چھپ جاتا ہے اور دوسری وضع میں ظاہر ہو جاتا ہے۔

نفس ناطقہ کی حقیقت بھی نفس کلیہ ہی ہے۔

تقدیر الہی میں جو کچھ مقدر ہو چکا ہے اس کا نوشتہ ازلی ۔ اسے کتاب مبین بھی کہتے ہیں۔ بعض کے نزدیک یہ لوح چار ہیں۔

(1) لوح قضاء: اس میں ہر قسم کے خود اثبات از لا درج ہیں۔ یہ لوح عقل اول ہے۔

(2) لوح قدر لوح نفس ناطقہ کلیہ جس میں لوح اول کا اجمال تفصیل میں آیا اورمقدرات کو اسباب سے متعلق کر دیا گیا۔ اس کو لوح محفوظ کہتے ہیں۔

( 3) لوح نفس جزویه سماویه اس میں وہ سب کچھ جو کہ اس عالم میں ہے یہ شکل و ہیئت و مقدار خود منقش ہے۔ ان نقوش کو اسمائے دنیا بھی کہتے ہیں۔

(4) لوح هیولی: اس میں وہ تمام صورتیں اور کیفیات اور واردات شامل ہیں جو عالم شہادت میں پائی جاتی ہیں۔

لوح اول مشابہ روح کے ہے۔ لوح ثانی مشابہ قلب کے ہے۔ لوح ثالث مشابہ عالم

خیال کے ہے۔


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں