حضرت شیخ المشائخ، قطب ربانی، غوث صمدانی ، محبوب سبحانی، سیدنا عبد القادر جیلانی رضی اللہ تعالی عنہ وارضاہ نے تصوف و طریقت پر مشتمل کتاب” آداب السلوک والتواصل الی منازل الملوک“ میں فرمایا :
تھوڑے سے رزق کو کافی خیال کر قناعت کر حتی کہ نوشتہ تقدیر اپنی مدت کو پہنچے۔ پھر خودبخود پہلی سے بہتر اور بلند تر کی طرف تجھےمنتقل کیا جائے گا۔ اور اللہ تعالی کی عطاپر خوش و خرم ہو گا۔ مبارک باد پائے گا۔ اور محفوظ مامون رہے گا۔ نہ دنیا کا کوئی غم ہو گا اور نہ آخرت کا خوف نہ عاقبت خراب ہو گی اور نہ حدود خداوندی سے تجاوز کا مرتکب ہو گا۔ پھر اس سے بھی آگے کی منزل کی طرف ترقی پائے گا جو پہلی منزل سے کہیں زیادہ آنکھوں کی ٹھنڈک اور راحت کاباعث ہو گی۔
یقین رکھ کہ ترک طلب سے تیری قسمت میں لکھی ہوئی روزی بند نہیں ہوگی۔ اور نہ ہی حرص و ہو اور محنت و کوشش سے جو مقدر میں نہیں تیرے ہاتھ آسکے گی صبر کر اپنی حالت پر قناعت کر اور اللہ تعالی نے جو دیا ہے اس پر خوش ہو جا۔ اپنے آپ کوئی چیز مت لے اور اپنے ارادے اور خواہش سے کسی کو کچھ مت دے۔ صبر کر حتی کہ تجھےحکم مل جائے۔ اپنے ارادے سے نہ حرکت کر اور نہ آرام کرورنہ شومی اختیار سے مصیبت میں مبتلا ہو گا۔ کیونکہ اپنے اختیار اور ارادے سے کوئی کام کرنا شرک ہے اور مشرک سے کبھی غفلت نہیں برتی جاتی۔
رب قدوس کا ارشاد ہے۔
وَكَذَٰلِكَ نُوَلِّي بَعْضَ الظَّالِمِينَ بَعْضًا اور یو نہی ہم مسلط کرتے ہیں بعض ظالموں کو بعض پر“
کیونکہ تو ایک ایسے بادشاہ کے گھر میں ہے۔ جس کی شان بلند ہے، قوت بے انداز اور لشکر بے شمار ہے۔ وہ جو چاہتا ہے ہوتا ہے۔ جو حکم دیتا ہے اس پر عمل ہوتا ہے۔ اس کے ملک کو زوال نہیں۔ اس کی بادشاہی دا ئمی ہے۔ علم بے انداز ہے۔ حکمت و دانائی لامتناہی ہے۔ اس کا ہر فیصلہ عدل پر مبنی۔ اس سے زمین و آسمان کا ایک ذرہ بھی پوشیدہ نہیں اور کسی ستم گر کا ستم اس سے تجاوز نہیں کر سکتا۔
اے انسان!) تو سب سے بڑا ظالم اور سب سے بڑا مجرم ہے کیونکہ تو اپنے تصرف و اختیار کے ذریعے شر ک کامرتکب ہوا ہے اور خواہش نفسانی پر عمل کر کے حق نے مخلوق کو اللہ تعالی کا شریک بنادیا ہے۔
رب قدوس کا ارشاد ہے۔ لَا تُشْرِكْ بِاللَّهِ إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ
کسی کو الله کا شریک نہ بنانا۔ یقیناً شرک ظلم عظیم ہے“
إِنَّ اللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَنْ يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَنْ يَشَاءُ بیشک اللہ تعالی نہیں بخشتا اس (جرم عظیم) کو کہ شریک کر لیا جائے اس کے ساتھ اور بخش دیتا ہے اس کے سوا جتنے جرائم ہوں جس کے لیے چاہتا ہے۔
شرک سے پوری طرح احتیاط کر اور اس کے قریب تک مت جا۔ اپنی حرکات و سکنات، لیل و نہار،خلوت و جلوت میں شرک سے اجتناب کر۔ ہر طرح کی نافرمانی سے احتراز کر۔ نہ ظاہری اعضاء سے معصیت کا ارتکاب ہو اور نہ باطن سے۔ ظاہر و مخفی ہر گناہ کو چھوڑ دے ۔ اللہ تعالی سے مخالفت کر کے اس سے بھاگنے کی کوشش نہ کر وہ (قادر مطلق) تجھے بھاگنے نہیں دے گا۔ اس کے فیصلوں میں اس سے جھگڑانہ کر ورنہ وہ تجھے ریزہ ریزہ کر دے گا۔ اس کے فیصلوں میں اسے الزام نہ دے ورنہ تجھے رسواء کر دے گا۔ اس سے غافل نہ ہو ورنہ تجھے غفلت کی سزا دے گا۔ اس کے گھر میں رہتے ہوئے اپنی قدرت و طاقت کا مظاہرہ نہ کر ورنہ وہ بادشاہ حقیقی تجھےنیست و نابود کر دے گا۔ اس کے دین میں اپنی خواہش سے کوئی بات نہ کرور نہ تجھے وہ ہلاک کر دے گا۔ تیرے دل کو تاریک بنادے گا۔ تیرے ایمان اور معرفت کو سلب کر لے گا اور تجھ پر شیطان اور نفس، حرص شہوات کو مسلط کر دے گا۔ تیرے اہل و عیال، پڑوسیوں ، دوستوں، ہمنشینوں اور تمام مخلوق کو تیرے لیے جری بنادے گاحتی تیرے گھر کے بچھو ، سانپ جنات اور دوسرے موذی جانور بھی تجھ پر مسلط ہو جائیں گے۔ دنیا میں تیری زندگی تجھ پر بوجھ بن جائے گی اور آخرت میں عذاب کی مدت طویل ہو جائے گی۔
آداب السلوک شیخ عبد القادر الجیلانی صفحہ 92 ،مکتبہ دارالسنابل دمشق شام