برزخ صغری کے عجیب غریب احوال مکتوب نمبر16دفتر دوم

 چند استفساروں کے جواب اور برزخ صغری کے عجیب غریب احوال اور مرگ طاعون کی فضیلت کے بیان میں شیخ بدیع الدین سہارنپوری کی طرف . صادر فرمایا ہے۔ 

اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی (الله تعالی کی حمد ہے اور اس کے برگزیدہ بندوں پر سلام ہو

 آپ کا مبارک نامہ پہنچا جس میں لکھا تھا کہ اس طرف دو قومی حادثے واقع ہوئے ہیں۔ اول طاعون کا حادثہ، دوسرے قحط کا حادثہ اعاذنا الله سبحانہ  وایاکم عن البليات .الله تعالی ہم کو اور آپ کو بلیات سے بچائے۔

آپ نے لکھا تھا کہ ان فتنوں کے باوجود رات دن عبادت و مراقبہ میں گزر جاتا ہے اور باطن معمور ہے۔ اس بات پر اللہ تعالی کاحمد اور اس کا احسان ہے۔ 

اب ان سوالوں کا جواب لکھا جاتا ہے جو آپ نے دریافت کیے تھے۔ سنتوں میں اکثراوقات چارقل کی قرأت کی جاتی ہے اور مردوں کے لیے کفن مسنون تین کپڑے ہیں۔دستار زائد ہے۔ ہم قدر مسنون پر کفایت کرتے ہیں اور جواب نامہ (عہد نامہ)بھی نہیں لکھتے کیونکہ(جسم کے گلنے سڑنے سے) نجاست اور پلیدی کے ساتھ اس کے آلودہ ہو جانے کا احتمال ہے اورپھر سندصحیح سے بھی ثابت نہیں ہوا۔اس کے علاوہ  علماء ماوراء النہر کاعمل اسی پر ہے اور اگر کفن میں قمیص کے بجائے(مشائخ سے حاصل شدہ) پیراہن ترکی کو استعمال کر لیں تو مضائقہ نہیں۔ شہداء کے کفن ان کے اپنے کپڑے ہیں۔  حضرت صدیق رضی الله تعالی نے وصیت کی تھی۔ 

كَفِّنُونِي فِي ثَوْبَيَّ هَذَيْنِمجھے میرے ان دو کپڑوں میں کفنا دینا

برزخ صغریٰ (قبر) چونکہ ایک جہت سے دنیاوی وطنوں میں سے ہے، اس لیے ترقی کی گنجائش رکھتا ہے۔ اس مقام کے احوال مختلف اشخاص کے حالات پر نظر کرنے کے باعث باہم بہت فرق رکھتے ہیں۔ الأَنْبِيَاءُ أَحْيَاءٌ يُصَلُّونَ فِي قُبُورِهِمْ (انبیاءزندہ ہیں قبروں میں نماز پڑھتے ہیں آپ نے سنا ہوگا کہ ہمارے حضرت پیغمبر علیہ وعلی آلہ الصلوة والسلام معراج کی رات جب حضرت موسی کلیم اللہ علیہ الصلوة والسلام کی قبر پر گزرے تو دیکھا کہ قبر میں نماز پڑھ رہے ہیں اور جب اسی وقت آسمان پر پہنچے تو حضرت کلیم الله علیہ السلام کو وہاں پایا۔ 

اس مقام کے معاملات نہایت عجیب و غریب ہیں۔ آج کل چونکہ فرزند اعظم مرحوم کی وفات پر اس مقام(عالم قبر) کی طرف بہت نظر کی جاتی ہے۔ اس لیے نہایت ہی عجیب وغریب اسرار ظاہر ہوتے ہیں۔ اگر ان کا تھوڑا سا حال بھی بیان کیا جائے تو بڑے فتنے پیدا ہو جائیں۔ اگر چہ جنت کا چھت عرش مجید ہے لیکن قبربھی جنت کے باغوں میں سے ایک باغیچہ ہے۔ عقل کوتاه اندیش ان باتوں کے تصور سے عاجز ہے۔ وہ اور ہی آنکھ ہے جو اس قسم کی عجوبہ باتوں کو دیکھتی ہے۔ 

مجرد ایمان اگر چه چناں وچنیں(سوال و جواب) کے بعد نجات دینے والا ہے مگر کلمہ طیبہ کا بلند ہوناعمل صالح پر موقوف ہے اور موت وباء(طاعون) سے بھاگنا يوم زحف یعنی کفار کے مقابلے سے بھاگنے کی طرح گناہ کبیرہ ہے جو کوئی وبا والی زمیں میں صبر کے ساتھ رہے اور مر جائے شہداء سے ملے اور قبر کے فتنہ سے محفوظ رہے اور جو کوئی صبر کرتا ہے اور نہیں مرتا وہ غازیوں سے ہے۔ 

إن قال لى مت مت سمعا وطاعة وقلت لداعي الموت أهلا و مرحبا

ترجمہ: اگر وہ کہے کہ مر جا مر جاؤں میں خوشی سے پیک اجل کو کہہ دوں آ جا میں تیرے صدقے

چند روز سےبلغم وکھانسی نے تنگ کیا ہوا ہے اور بدن کمزور ہورہا ہے۔ اس لیے جواب مختصر طور پر دیئے گئے ۔ والسلام 

مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر دوم صفحہ64 ناشر ادارہ مجددیہ کراچی


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں