حضرت سلیمان علیہ السلام نے ملکہ بلقیس کو دعوت اسلام دینے کے لئے ایک قاصد کے ہاتھ پیغام بھیجا۔
’’اللہ کے نام سے ابتداء ہے جو بڑا مہربان اور رحم کرنے والا ہے۔
اے بلقیس! ما لک الملک کے ساتھ تعلق پیدا کر اور دریائے حق کے کنارے پر رضائے الہی کے موتی چن لے۔ تیری بہنیں جو ایمان لا چکی ہیں شرف تعلق کی برکت سے آسمان روشن پر مقیم ہیں یعنی قرب اعلی سے مشرف ہیں۔
اے بلقیس تجھے کیا ہو گیا ہے کہ تو ایک مر داردنیا پر عاشق ہے جو ایمان لاچکی ہیں ، الله تعالی نے ان کو اپنی عظیم عنایات سے جو کچھ دیا ہے ان کی تجھے بھی کچھ خبر ہے؟ اے بلقیس آ کر دولت باطنی دیکھ اور اس سے ہمیشہ پھل کھاتی رہ بحر جو دوسخا میں آ اور بے سرمایہ کے نفع حاصل کر، ہمارے پاس سرمایہ عبادات بھی اپنا نہیں ہے سب فضل الہی اور توفیقات الہیہ کا ثمر ہے، تیری مومنات بہنیں سب عیش ایمانی سے لطف اٹھارہی ہیں، اور تو دنیا کا
ر نج وم غم کب تک برداشت کرتی رہے گی۔
ملک سبا سے بیزار ہو کر سعادت کی ساتھی ہو جا۔ تو خوشی سےمثل اس فقیر کے ڈھول بجارہی ہے جس نے اپنی تنگ دستی کے باوجود ڈھول بجانا شروع کیا اور کہا کہ میں کوڑیوں کا بادشاہ اور رئیس ہوں تو کیا اس فقیر کو اس شور وغل سے کوئی بادشاہ سمجھ لے گا۔ اس طرح تو اس دنیا کی ملکہ اور رئیسہ بنی ہوئی ہے۔ جو کہ کوڑی سے بھی زیادہ پلید اور گندی ہے۔ لہذا اس کو ترک کر دے اور آخرت کی دائمی دولت کی طرف حریص ہو جا……….. اپنے اراده و اختیار سے ہدایت کو قبول کرلے قبل اس کے کہ اس گندگی اور مردار پرستی کی حالت میں تھے موت آ کر بے اختیار کردے۔ موت سے پہلے اسلام قبول کر لے اور حق تعالی کے قرب کی سلطنت کا نظارا کرلے۔
قضائے الہیہ سے جنگ نہ کر ورنہ موت آئے گی اور تجھے کان سے پکڑ کر مالک حقیقی کے پاس لے جائے گی۔ اس وقت سوائے ندامت کے تجھے کیا ملے گا۔ جس طرح چور کو سپاہی کھینچ کر کوتوال کے پاس لے جاتا ہے۔ اس طرح کل کو موت تجھے کھینچ کرلے جائے گی ۔ تیری بہنیں جو ایمان لا چکی ہیں اسلام کی دولت سے سلطنت لا زوال کی مالک ہیں اورتو دنیائے حقیر کے لئے خوش ہورہی ہے۔ دنیا پرستی سے باز آجا۔
مبارک باد کا مستحق ہے وہ شخص جو اس ملک فانی کی محبت سے آزاد ہو گیا کیونکہ موت اس دنیا کو اور دنیا کی تمام لذتوں کو ہم سے چھڑانے والی ہے۔ وہی شخص اچھا ہے جو اس بے وفا کو منہ ہی نہ لگائے ۔ بس بقدر ضرورت اس سے واسطہ رکھے ۔ لیکن دل سے دور رکھے، اور دولت اخروی میں ہمہ تن و ہمہ وقت مصروف رہے۔
اے بلقیس! آ اور دین کے سلاطین کی سلطنت لا زوال کا مشاہدہ کر
آسان پر بے بال و پر کے خورشید اور بدر و ہلال کی طرح طواف کرتے رہو۔ اے لوگو! اللہ کی محبت سیکھو اور عرش والے سے رابطہ کر کے پستی سے نکل کر فلک پر مثل سورج و چاند کے روشن ہو جاؤ۔
ایمان لانے کی برکت سے تو ہر وقت اپنی ذات کے اندر مستقل سلطنت ولشکر اور
تخت شاہی کا مشاہدہ کرے گی ۔ کیونکہ سلاطین کو تخت و تاج کی بھیک دینے والا تیرے قلب پراپنے لطف وکرم کے ساتھ سایہ فگن ہوگا۔
اے وہ جان جو الله تعالی کی محبت وقرب اور رضا کی سلطنت لا زوال اور دولت غیر فانی سے مالا مال ہوگئی ہے۔ موت کے وقت تمام چیزیں جدا ہو جائیں گی لیکن تو اپنی ذات سے کیسے الگ ہوگا قرب باطنی جو تیری ذات میں داخل تھی اس کو تیری روح اپنے ساتھ لیکر خدا کے حضورر و برو حاضر ہوگی تیرا ملک ومال تیری عین ذات ہے۔
من عرف نفسه فقد عرف ربه
ثمرات: دنیا حاصل کرنا کوئی برائی نہیں لیکن جب دنیاکو آخرت پرترجیح دی جائے تو پھرسراسرخسارہ ہی خسارہ ہے۔