حضرت عیسی علیہ السلام کے ساتھ ایک آدمی سفر کر رہا تھا۔ اس نے سوچا اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہے پیغمبر خدا سے ایساعمل سیکھ لینا چاہیے جس سے پتھر سونا بن جائے اور مردہ زندہ ہو جائے۔ اس بے وقوف نے کہا کہ:
يا حضرت علیہ السلام مجھے بھی کوئی ایسا نسخہ دے دیں جس سے میری دنیا سنور جائے اور میں پڑھ کر پھونک ماروں تو مردہ زندہ ہو جائے۔‘‘حضرت عیسی علیہ السلام اس کی اس لب کشائی پر بڑے حیران ہوئے کہ اس بیمار اور مردہ شخص کو اپنا غم نہیں کہ میری رفاقت سے اپنے مردہ دل کا علاج کرلے مگر یہ تو ایک دن میں ہی تاج و تخت کا مالک بننا چاہتا ہے۔ حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:
چپ رہ یہ تیرا کام نہیں۔ اس مقام تک پہنچنے کے لئے بڑی منزلیں طے کرنی
پڑتی ہیں۔یہ قوت تو اس وقت حاصل ہوتی ہے۔ جب ایک عمر روح کی آلودگیوں کو پاک کرتے گزر جاتی ہے۔ اگر تو نے ہاتھ میں عصا پکڑ بھی لیا تو کیا ہوا، اس سے کام لینے کے لئے تو موسی علیہ السلام کا ہاتھ چاہیے۔ ہرشخص عصا پھینک کر اژدھا نہیں بنا سکتا اور نہ پھر اژدھے کو عصا بناسکتا ہے۔
اس شخص نے کہا: اگر آپ علیہ السلام مجھے یہ اسرارورموز نہیں بتانا چاہتے تونہ سہی
میری یہ عرض قابل پذیرائی نہیں تو میرے سامنے مردہ زندہ کر کے دکھادیئجے
راستے میں ایک گہرے گڑھے میں کچھ ہڈیاں دیکھیں تو عرض کرنے لگایا حضرت! ان پردم کر کے پھو کئے ؟“ اس شخص کے اصرار پر حضرت عیسی علیہ السلام مجبور ہو گئے انہوں نے ہڈیوں پر نام خدا پڑھ کر پھونک ماری۔ یہ ہڈیاں دیکھتے ہی دیکھتے ایک خوفناک سیاه شیر کی صورت اختیار کر گئیں۔ شیر چھلانگ لگا کر گھوڑے سے نکلا اور اس شخص پر حملہ آور ہوا اور اسے فوراًہلاک کر ڈالا۔
حضرت عیسی علیہ السلام نے شیر سے دریافت کیا کہ اس نے ایسا کیوں کیا، شیر نے عرض کیا یا حضرت وہ آپ کے لئے تکلیف کا باعث بن رہا تھا۔ حضرت عیسی علیہ السلام نے اس سے پوچھا کہ تو نے اس کا خون کیوں نہیں پیا۔“
اس نے کہا : ایک تو یہ آپ علیہ السلام کا بے ادب اور گستاخ تھا۔ دوسرا اب اس دنیائے آب وگل کا رزق میری قسمت میں نہ تھا۔
ثمرات: * بے وقوف لوگ اپنے اصرار اور ناشائستہ حرکات سے پریشانی کو دعوت دیتے ہیں۔ انبیاء کرام علیہم اجمعین کے بے ادب کو جانور بھی برداشت نہیں کرتے۔ صلائے عام ہے یاران نکتہ داں کیلئے۔ انسان کی کتنی ہی ایسی خواہشات ہیں جن کا تکمیل تک نہ پہنچنا رحمت اور پورا ہونا ہلاکت ہے