تنزلات ستہ کا مفہوم
جب اللہ کی ذات نے مرتبہ لاتعین اور وراءالوراء سے نزول فرما کر باغ کائنات کی گلشن آرائی فرمائی تو اس کو صوفیا تنزلات کے لفظ سے تعبیر کرتے ہیں یہ تنزل کی جمع ہے تنزل کے معنی یہ ہیں کہ شے اپنے اصلی وجود میں بعینہ باقی رہ کر ظلی طور پر ایک دوسرا وجود اختیار کرے
ذات حق تعالی کا تعینات میں ظاہر ہونا تنزل کہلاتا ہے تنزلات ستہ تصوف کا مشہور مسئلہ ہے اس کا مختصر بیان یہ ہے کہ صوفیائے کرام نے ذات کے چھ مراتب قرار دیئے ہیں جو یہ ہیں۔
احدیت، وحدیت، واحدیت، عالم ارواح، عالم مثال اور عالم شہادت۔
نمبر 1:۔ مرتبہ احدیت اسکولا تعین ذات بحت کہتے ہیں۔اس مرتبہ احدیت کا نام جمع الجمع، حقیقت الحقائق اورعماء بھی ہے
نمبر 2:۔ مرتبہ وحدیت علم مجمل علم ذاتی حقیقت محمدیہ اس کو تعین اول کہتے ہیں اسی مرتبہ میں ذات نے اپنے آپ کو انا سے تعبیر فرمایا ہے۔
نمبر 3:۔ مرتبہ واحدیت علم تفصیلی نفس رحمان حقیقت ادم ہے اس کو تعین ثانی کہتے ہیں اس مرتبہ میں ذات کو علم تفصیلی اپنی صفات و اسماء کا ہے اسےقابلیت ظہور‘اور ‘وجودِ فائض‘ اور’ظل ممدود‘ بھی کہتے ہیں ان تینوں مراتب کو مراتب باطنی اور داخلی کہتے ہیں۔
ان پہلے تینوں مراتب کومراتب باطنی اور داخلی کہتے ہیں
نمبر 4:۔ مرتبہ عالم ارواح یہ عالم بحر ناپیدا کنار ہے ایک طرف ذات بیچوں(بے مثال) سے بکیفیت بیچونی متصل ہے دوسری طرف عالم اجسام سے متصل ہے اورروح مقیم اسی کو کہتے ہیں روح الروح روح اعظم اسی کا نام ہے یہ ایک عالم بسیط اور اور الطف ہے بے کیف ہے شش جہات سے بری قرب اور بعد سے پاک ہے افراد عالم میں ہر کسی کی استعداد کے موافق اس میں متصرف ہے جماد میں روح جمادی نبات میں روح نباتی حیوان میں روحِ حیوانی انسان میں روح انسانی اسی کا نام ہے جب کسی جسم کے ساتھ اس کا تعلق ہوتا ہے ظاہر و باطن میں اس کے مطابق متصرف ہوتی ہے اسی کا نام حیات ہے اور جب اس کا تعلق جسم سے منقطع ہوجاتا ہے تصرف ظاہر و باطن سے اٹھ جاتا ہے وہ موت ہے اورحالت نوم میں قائم رہتا ہے اسی لیے نوم کو موت کی بہن کہا جاتا ہے۔
نمبر5:۔ مرتبہ عالم مثال اس کو عالم برزخ اورروح جاری بھی کہتے ہیں یہ ایک لطیف جسم ہی قابل طیر و سیر ہے خواب اور مشاہدہ میں نظر آتا ہے اسے ہاتھ سے چھوا نہیں جاتا آنکھ سے دیکھا نہیں جاتا اس کی صورتوں کے مطابق عالم اجسام کا ظہور ہے۔
نمبر6 :۔مرتبہ عالم شہادت اورعالم اجسام اسی کو کہتے ہیں یہ قابل لمس ہے اسے ظاہری آنکھ سے دیکھا جاتا ہے یہ عالم ذات کا انتہا ظہور ہے یہ تینوں عالم یعنی عالم ارواح ، عالم مثال عالم اجسام ذات کے مراتب خارجی کہلاتے ہیں واضح رہے کہ ذات کے یہ چھ مراتب ہیں ان کو تنزلات ستہ کہتے ہیں اور سب عین ذات ہیں غیریت محض اعتباری ہے اور ذات مطلق باوجود ان تعینات و تنزلات ویسی ہی بے چون و بے چگون(بے کیف ہونا) ہے اس معمہ کا کھل جانا توحیدذوقی ہے
اصطلاحات صوفیہ صفحہ34 خواجہ شاہ محمد عبد الصمد دلی پرنٹنگ ورک دہلی
شیخ ابن عربی کے نزدیک ذاتِ الٰہی سے پہلا تنزل ‘حقیقت ِمحمدیہ’ میں ہوا ہے اور یہ تنزل اللہ تعالیٰ کی صفت علم میں ہوا ہے۔ دوسرا تنزل ان کے نزدیک ‘حقیقت ِمحمدیہ’ سے ‘اَعیانِ ثابتہ’ میں ہوا ہے۔ اور تیسرا تنزل ‘اَعیانِ ثابتہ’ سے ‘روح’ میں ہوا ہے۔ چوتھا تنزل ‘روح’ سے ‘مثال’ میں اور پانچواں ‘مثال’ سے ‘جسم’ میں اور چھٹا ‘جسم’ سے ‘انسان ‘ میں ہوا ہے۔
“تنزلات ستہ کا مفہوم” ایک تبصرہ