توفیق کا مفہوم
توفیق کے لغوی معنی
توفیق باب تفعیل کا مصدر ہے جس کا مادہ اشتقاق و،ف، ق ہے لغت میں جس کا معنی درست کرنا ، اصلاح کرنا ،موافق کرنا اور الہام کرنا کے آتے ہیں ، وَفَّقَ اللہُ امرَ فُلانٍ کا مطلب ہے خدا کا کسی کے کام اس کے منشأ کے مطابق بنادینا۔
شرعی مفہوم
اور توفیق کاشرعی مفہوم یہ ہے تَوْجِیْہُ الْاَسْبَابِ نَحْوَ الْمَطْلُوْبِ الْخَیْرِ یعنی اسباب کو مطلوب خیر کی طرف متوجہ کرنا توفیق ہے۔ علامہ شریف جرجانی نقشبندی رحمۃ اللہ علیہ نے توفیق کی تعریف یوں کی ہے ، جعل الله فعل عباده موافقا لما يحبه ويرضاه ( التعریفات: 13 ) اللہ تعالی کا بندوں کے افعال کو اپنی پسند اور رضا کے موافق بنادینا توفیق کہلا تا ہے در حقیقت تو فیق موہبت رہائی اور نعمت یزدانی ہے جو ہر کس و ناکس کو نصیب نہیں ہوتی بلکہ مخصوص افراد ہی اس کے حقدار ہیں کشف المحجوب میں ہے تو فیق منجانب اللہ ہے حصول طاعت توفیق کے بغیر ممکن نہیں اور توفیق بغیر طاعت حاصل نہیں ہوتی قدوۃ الابرار حضرت خواجہ علاؤ الدین عطار رحمۃ اللہ علیہ نے یوں کہاالتوفيق مع السعی توفیق کوشش کے ساتھ ہے
توفیق کی تین تعریفیں ہیں
1) خیروعملِ خیر کے اسباب جمع ہوجائیں۔ جیسے کہیں ملازم تھا جہاں اس کو دینی نقصانات تھےاور پھرکہیں اچھی جگہ یعنی دینی ماحول میں نوکری مل جائے یا ساری زندگی کسی اور کام میں تھا آخر میں خانقاہوں سے،اللہ والوں سےیااللہ والوں کےغلاموں سے جڑ گیا،اسباب پیدا ہوگئے،تَوْجِیْہُ الْاَسْبَابِ، تَوْجِیْہْ وَجْہٌ سے ہے یعنی سامنے آجانا۔
2)توفیق کے دوسرے معنیٰ ہیں خَلْقُ الْقُدْرَۃِ عَلَی الطَّاعَۃِ۔اللہ تعالیٰ کی عبادت کی قدرت پیدا ہوجائے۔
3) توفیق کی تیسری تعریف ہے
تَسْھِیْلُ طَرِیْقِ الْخَیْرِ ،وَتَسْدِیْدُ طَرِیْقِ الشَّرِّ خیر کے راستے آسان ہوجائیں اور بُرائیوں کے راستے مسدود ہوجائیں۔
اللہ تعالیٰ مسبب الاسباب ہے اور اس کے لطف و کرم اور احسان کے ساتھ بڑی بڑی کامیابیاں حاصل کرنا صرف اور صرف ہمارے ساتھ خاص نہیں بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کی سنت ہے