ثبوتیہ صفات

ثبوتیہ صفات

صفات ثبوتیہ اللہ تعالی کی ذات میں موجود اور ثابت ہیں انہیں صفات ایجابی کمالیہ بھی کہا جا تا ہے ’ثبوتی صفات‘ کی مختلف اعتبار سے متعدد انواع ہیں:

 صفات ذاتیه

ذاتی صفات: جو ذات سے کبھی الگ نہیں ہوتیں جیسے حیات، علم، قدرت، چہرہ اور دونوں ہاتھ وغیرہ۔  

 صفات فعلیہ۔

وہ صفات ہیں جن کی اضداد سے باری تعالیٰ کی صفت بیان کرنا جائز ہو، جیسے: رَضا مندی اور شفقت ومہربانی، کہ اِن کی اَضداد یعنی نا گواری اور نا راضگی وغیرہ سے بھی باری تعالیٰ کی صفت بیان کر سکتے ہیں ۔

 

صفاتِ ثبوتیہ 

اس سے مراد ’وہ صفات ہیں جنھیں اللہ تعالیٰ نے اپنے لیے اپنی کتاب میں، یا اپنے رسولﷺ کی زبانی آپ کی احادیث میں ثابت کیا ہے‘۔ یا یہ کہا جائے کہـ وہ مثبت صفات جو ’ثبوتی و وجودی‘ (ایجابی) معنی پر دلالت کرتی ہیں۔ یہ سب کی سب صفاتِ مدح و کمال ہیں جن میں کسی بھی اعتبار سے کوئی نقص نہیں ہے، جیسے حیات، علم، قدرت، استواء، دونوں ہاتھ اور چہرہ وغیرہ۔ چنانچہ انھیں اللہ تعالیٰ کے لیے اسی طرح ثابت کرنا ضروری ہے جیسا اس کے شایان شان ہے۔

قدیم: اللہ تعالی ازلی و ابدی ہے، یعنی اس کی نہ ابتدا ہے، نہ انتہا۔

قادر: اللہ تعالی قادر مطلق ہے، یعنی اسے ہر شئے اور ہر امر پر قدرت حاصل ہے۔

عالم: اللہ تعالی عالم ہے، ہر چیز کو جانتا ہے ہ ہمارے دلی ارادے اور پوشیدہ خواہشات بھی اس سے پوشیدہ نہیں۔

حی اللہ تعالٰی ہمیشہ سے زندہ ہے اور ہمیشہ زندہ رہے گا۔

  خداوند عالم کے صفات کو معین اور محدود کرنا محال ہے، یہ فہر ست کامل نہیں، پھر بھی اللہ کی عظمت کو سمجھنے میں یہ صفتیں اہمیت رکھتی ہیں۔ یہ صفات حاصل نہیں کی گئیں یا یوں کہو اکتسابی نہیں ہیں بلکہ الوہیت کے مفہوم میں شامل ہیں۔


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں