حجابوں کا رفع ہونا مکتوب نمبر40دفتر دوم

 اس بیان میں کہ حجابوں کا رفع ہونا باعتبارشہود کے ہے نہ باعتبار وجود کے مولانا . بدرالدین کی طرف صادر فرمایا ہے۔ 

اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی (الله تعالی کے لیے حمد ہے اور اس کے برگزیدہ بندوں پر سلام ہو۔حق تعالی کی ذات سے اسماء و صفات وشیون و اعتبارات کے پردوں کا دور ہونا دوقسم  پر ہے۔ ایک وہ خرق ہے جو باعتبار شہود(مشاہدہ)  کے ہے اور دوسرے وہ خرق ہے جو با اعتبار وجود کے ہے۔خرق وجودی ناممکن اور محال ہے اور خرق شہودی ممکن بلکہ واقع ہے۔ گواقل قلیل (بہت کم)اور اخص خواص کے نصیب ہو اور یہ جو حدیث میں آیا ہے۔ ان لله سبعون ‌الف ‌حجاب من نور وظلمة لو ‌كشفت لا حرقت صبحات وجهه ما انتهى اليه بصره من خلقه کہ اللہ تعالی کے لیے ستر ہزار ظلمت و نور کے پردے ہیں۔ اگر وہ دور ہوں تو اس کی ذات کے تجلیات ہر ایک چیز کو جو اس کی خلق میں سے اس تک پہنچے جلا دیں۔

اس کشف وخرق سے مرادخرق وجودی ہے جو ناممکن اورمحال ہے اور وہ جو اس فقیر نے اپنے بعض رسالوں میں حق تعالی کی ذات سے تمام حجابوں کے خرق کی نسبت لکھا ہے۔ مراداس خرق سے خرق شہود ی ہے۔ جس طرح کہ اللہ تعالی کسی شخص کو اس قسم کی بینائی عطا کرے کہ  حجابوں اور پردوں کے باہر سے پوشیدہ اشیاء کو دیکھ لے تو جس طرح یہاں حجابوں اور پردوں کا دور ہونا باعتبارشہود کے ہے، اسی طرح وہاں ہے۔ 

پس معلوم ہوا کہ یہ جو فقیر نے جواز خرق کی نسبت لکھا ہے، خرق کے عدم جواز کے منافی نہیں۔ وہ خرق اور ہے یہ خرق اور فَلَا تَكُونَنَّ مِنَ ‌الْمُمْتَرِينَ (پس کچھ شک نہ کر) والسلام على من اتبع الهدى والتزم متابعة المصطفى عليه وعليهم من الصلوة والتسليمات اتمها وادومها اور سلام ہو آپ پر اوران  لوگوں پر جو ہدایت کے رستہ پر چلے اور جنہوں نے حضرت محمدﷺکی متابعت کو لازم پکڑا۔

مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر دوم صفحہ134ناشر ادارہ مجددیہ کراچی


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں