خلوت کے اوراد فصل21

 خلوتی( گوشہ نشین ( کو چاہیئے کہ ہو سکے تو روزے رکھے۔ پانچ وقت کی نماز مسجد میں باجماعت (مستحب)اوقات پر تمام سنن ، شرائط اور ارکان کالحاظ رکھتے ہوئے ادا کرے اور ناغہ نہ ہونے دے ( فرض نماز کے علاوہ ( پچھلی رات کی تنہائی میں بارہ رکعت نماز تہجد ادا کرے ۔ جیسا کہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے۔ 

وَمِنَ اللَّيْلِ ‌فَتَهَجَّدْ بِهِ نَافِلَةً لَكَ (الاسراء:79)

اور رات کے بعض حصہ میں (اٹھو ( اور نماز تہجد ادا کرو ( تلاوت قرآن کے ساتھ) یہ نماز  زائد ہے آپ کے لیے ‌تَتَجَافَى جُنُوبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ (السجدہ :16)

دور رہتے ہیں ان کے پہلو (اپنے) بستروں سے۔

 جب سورج طلوع ہو جائے تو اشراق کی نیت سے دور کعت نماز نفل ادا کرے اور دو رکعتیں نماز استعاذہ کی نیت سے پڑھے۔ ان دور کعتوں میں معوذتین کی قرآت کرے۔ اس کے بعد دو رکعتیں اور استخارہ کی نیت سے پڑھے۔ نماز استخارہ کی ہر رکعت میں ایک بار سورة فاتحہ ، ایک بار آیت الکرسی اور سات بار سوره اخلاص کی تلاوت کرے۔ ان نوافل کے بعد نماز چاشت کی چھ رکعتیں پڑھے اور اس کے بعد کفارہ بول(دوران پیشاب بے احتیاطی سے پیشاب کا جسم پر لگ جانا اور کپڑوں اور جسم کا ناپاک ہونا باعظ عذاب ہے اس کے کفارہ کیلئے ) کی نیت سے دور کعتیں ادا کرے۔ ان دور کعتوں میں فاتحہ کے بعد سات سات مرتبہ سورہ کوثر کی تلاوت کرے۔ ان دو نفلوں کا فائدہ یہ ہو کا پیشاب میں عدم احتیاط کی وجہ سے جو گناہ سرزد ہو جاتے ہیں یہ دو رکعتیں اس کا کفارہ بن جائیں گی اور عذاب قبر سے نجات مل جائے گی۔ جیسا کہ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے۔ 

‌اسْتَنْزِهُوا مِنَ الْبَوْلِ فَإِنَّ عَامَّةَ عَذَابِ الْقَبْرِ مِنْهُ

پیشاب سے دامن بچا کے رکھے کیونکہ عام طور پر عذاب قبر اسی سبب سے ہوتا ہے ۔

چار رکعت صلاة التسبیح ادا کرے۔ اس کی ادائیگی کا طریقہ یہ ہے کہ سورة فاتحہ کے بعد کوئی دوسری سورت ملانے کے بعد قیام میں پندرہ مرتبہ یہ کلمہ پڑھے۔ ‌سُبْحَانَ ‌اللَّهِ ‌وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُپھر تکبیر کہے اور رکوع میں دس مرتبہ میں مذکورہ کلمہ پڑھے۔ تکبیر کہہ کر رکوع سے سر اٹھانے اور دس مرتبہ یہی کلمہ پڑھے۔ پھر دونوں سجدوں میں دس دس مرتبہ دونوں سجدوں کے در میان دس مرتبہ اور دونوں سجدوں کے بعد بیٹھے بیٹھے یہ کلمہ دس بار پڑھے ۔ یہی عمل دوسری، تیسری اور چوتھی رکعت میں دھرائے یہ نماز ہو سکے تو دن رات میں ایک بار پڑھے۔ نہیں تو ہر جمعہ کو۔ اگر یہ بھی نہ ہو سکے تو ہر مہینے میں ایک بار اور اگر اسے بھی معمول نہ بنا سکے تو سال میں ایک بار ورنہ زندگی میں ایک بار تو ضرور پڑھے۔ رسول کریم نے اپنے چچا حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا : جو شخص نماز تسبیح ادا کرے اس کے سارے گناہ معاف ہو جاتے ہیں اگرچہ وہ ریت کے ذروں سے زیادہ ، ستاروں کی تعداد سے بڑھ کر اور تمام اشیاء کی گنتی کے برابر ہی کیوں نہ ہوں۔ (نوٹ) طالب راہ حق کو روزانہ ایک یا دو مرتبہ دعائے سیفی پڑھنی چاہیئے۔ اس کے علاوہ روزانہ دو سو آیات قرآن کریم کی تلاوت بھی ضروری ہے پھر اللہ تعالی کا کثرت سے ذکر کرے۔ ذکر بالجہر کا قائل ہے تو ذکر بالجہر ورنہ ذکر خفی کرے ذکر خفی تبھی صحیح ہے کہ دل زندہ ہو جائے اور باطن کو زبان مل جائے۔ جیسا کہ رب قدوس کا ارشاد گرامی ہے۔ 

وَاذْكُرُوهُ كَمَا ‌هَدَاكُمْ (البقرہ:198) اور ذکر کرو اس کا جس طرح اس نے تم کو ہدایت دی“ 

ہر روز اس کلمہ کا ورد کرے۔ وَالرَّبُّ يُعْرَفُ ‌أَهْلُهُ پھر سورۃ اخلاص ایک سو مرتبہ روزانہ تلاوت کرے اور نبی کر یمﷺپر ایک تسبیح درود پاک کی پڑھے۔ پھر کے أَسْتَغْفِرُ ‌اللَّهَ ‌وَأَتُوبُ إِلَيْهِ یہ کلمات بھی دن میں ایک سو بار پڑھے۔ اگر ہو سکے تو نوافل اور تلاوت میں اضافہ کر دے کیونکہ اللہ تعالی کسی شخص کا اجر ضائع نہیں فرماتا۔ اس کا ارشاد ہے۔ 

إِنَّ اللَّهَ لَا يُضِيعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِينَ (التوبہ:120( بیشک اللہ تعالی ضائع نہیں کر تانیکوں کا اجر“

سرالاسرار ،شیخ عبد القادر جیلانی صفحہ118 سلطان الفقر پبلیکیشنز لاہور


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں