خواب میں اعلیٰ بشارتیں مکتوب نمبر 106دفتر سوم

 اس واقعہ کے بیان میں کہ جس میں آنحضرت ﷺکو دیکھا تھا اور ان سے بہت اعلی بشارتیں پائی تھیں ۔ حضرت مخدوم زادگان سلمہم الله تعالیٰ کی طرف صادر فرمایا ہے: ۔ 

فرزندان گرامی کاصحیفہ شریف پہنچا۔ اللہ تعالیٰ کیلئے حمد ہے کہ صحت و عافیت سے ہیں ۔ آج ایک تازہ معاملہ ظاہر ہوا ہے جو لکھتا ہوں۔ آج شنبہ(ہفتہ) کی رات کو بادشاہی مجلس میں گیا تھا ایک پہر رات گزرے وہاں سے واپس آیا اور تین پاره قرآن مجید حافظ سے سنا۔ دو پہر رات گزرچکی تھی کہ نیند میسر ہوئی صبح کے حلقہ کے بعد چونکہ رات کا تھکا ماندہ تھا سو گیا خواب میں دیکھتا ہوں کہ حضرت رسالت پناہ ﷺنے فقیر کے لیے اجازت نامہ لکھا ہے جس طرح کہ مشائخ کی عادت ہے کہ اپنے خلفاء کے لیے لکھتے ہیں اور فقیر کے مخلص یاروں میں سے ایک یار بھی اس معاملہ میں ہمراہ ہے۔ اس اثنامیں ظاہر ہوا کہ اس اجازت نامہ کے اجرا میں سے تھوڑا سافتور(تاخیر) ہے۔ اس فتور کی خاص وجہ بھی اسی وقت معلوم ہوگئی ۔ وہ یار جو اس خدمت کا پیش کار ہے۔ دوبارہ اس اجازت نامہ کو آنحضرت ﷺکی خدمت میں لے گیا اور آنحضرت نے اس اجازت نامہ کی پشت پر دوسرا اجازت نامہ لکھوایا۔ یہ تشخیص نہیں ہوا لیکن آنحضرت کی نسبت معلوم ہے کہ لکھنے کے بعد اپنی مہر سے مزین فرمایا ہے۔ اس اجازت نامہ کا مضمون یہ ہے کہ دنیا کے اجازت نامہ کے عوض آخرت کا اجازت نامہ دیا ہے اور مقام شفاعت میں نصیب و حصہ عطا فرمایا ہے اور کاغذ بھی بہت لمبا ہے اور اس میں سطر یں بہت سی لکھی ہیں ۔ میں اس یار سے پوچھتا ہوں کہ پہلا اجازت نامہ کیسا ہے اور دوسرا اجازت نامہ جو لکھا ہے وہ کون سا ہے۔ میں اس وقت معلوم کرتا ہوں کہ میں اور آنحضرت ﷺباہم ایک ہی جگہ میں ہیں اور باپ بیٹے کی طرح زندگی بسر کرتے ہیں اورآنحضرتﷺ اور ان کے اہل بیت مجھ سے بیگانے نہیں ہیں ۔ میں اس کاغذ کو لپیٹ کر اور اپنے ہاتھ پر رکھ کر مَحْرم فرزندوں کی طرح ان کے حرم شریف میں داخل ہوا ہوں ۔ امہات المومنین مومنوں کی ماؤں میں سے بڑی ماں ( حضرت خدیجۃ الکبری ) مجھے آنحضرت ﷺ کے حضور میں بعض بعض خدمات بڑے اہتمام سے فرماتی ہیں اور کہتی ہیں کہ میں تیرا انتظار کرتی تھی اس طرح اس طرح کرنا چاہیئے اسی اثنا میں(خواب سے) افاقہ ہو گیا۔ یہ بات دل سے دور ہوگئی کہ اس فتور کی وجہ کیا تھی جو معلوم ہوتی تھی جوں جوں آنکھ کھلتی جاتی تھی اس واقع کی خصوصیتیں دل سے نکلتی جاتی تھیں تم کو یاد ہو کہ میں اس بارہ میں پہلے بھی یہ بات کہا کرتا تھا کہ یہ بلند نسبت عجیب ہے کہ اپنے انداز کے موافق ظہور نہیں کرتی ۔ یہ بات ہرگز دل میں نہ آتی تھی کہ اس کا ظہور ظا ہر آخرت کے لیے ذخیرہ رکھا ہے جس کا نعم البدل میسر ہوگا۔ اس واقعہ سے ان ترددات سے تشفی حاصل ہوئی۔ قیامت قریب ہے اور ظلمتوں کی گھٹائیں چھارہی ہیں کہاں خیر یت اور کجا نورانیت شاید حضرت مہدی علیہ الرضوان خلافت ظاہر کی تائید پا کر اس کو رواج دیں گے اور اس نعمت کے شکریہ میں آج فرمایا ہے کہ قسم قسم کے کھانے آنحضرت ﷺروحانیت کے لیے پکائیں اور شادی کی مجلس لگائیں ۔ اس مکتوب کے اٹھانے والے بھی شاید ان کھانوں میں سے تناول فرمائیں گے۔ دوسری یہ ہے کہ ایک مکتوب (نمبر82دفتر سوم)میں ایک واقعہ کے بیان میں لکھا تھا کہ تیسرے یار کو نوکری میں قبول نہ کیا کچھ دیر کے بعد ظاہر ہوا کہ محض کرم سے اس کو بھی قبول فرمایا اور قبولیت کے آثار ظاہر ہوئے ۔ لِلّٰہِ الْحَمْدُ وَالْمِنَّةُ عَلىٰ ذٰلِكَ وَعَلىٰ جَمِيْعِ نِعَمَائِهٖ (اس نعمت پر بلکہ تمام نعمتوں پر اللہ تعالیٰ کی حمد اور احسان ہے) ان دونوں میں معارف غریبہ اورعلوم عجیبہ ظاہر ہوئے ہیں۔ گویا وہ ورق مقرر مرقوم ہوا ہے اور ہر ایک کا معاملہ جدا ظاہر ہوا ہے فرزند دور ہیں اور عمر کا معاملہ نزدیک ہوتا جاتا ہے۔ دیکھیں کیا ہوتا ہے۔ اَلْخَيْرُ فِیْ مَاصَنَعَ اللهُ تعالیٰ بہتر وہی ہے جو الله تعالیٰ کرے ۔  کہتا ہوں اور صبر کرتا ہوں ۔۔ رَبَّنَا آتِنَا مِنْ لَدُنْكَ رَحْمَةً وَهَيِّئْ لَنَا مِنْ أَمْرِنَا رَشَدًا (یا اللہ تو اپنے پاس سے ہم پر رحمت نازل فرما اور ہمارے کام سے بھلائی ہمارے نصیب کر وَالسَّلَامُ عَلَى مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَى سلام ہو اس شخص پر جس نے ہدایت اختیار کی۔

مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر سوم صفحہ324ناشر ادارہ مجددیہ کراچی


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں